حراستی کیمپس میں ایغورمسلمانوں پر سخت پہرہ

   

واچ ٹاورس، دوہرے قفل والے دروازے
بیجنگ ۔ 25 نومبر (سیاست ڈاٹ کام) چین کے صوبہ ژنجیانگ میں ایغور، قزاق اور دیگر نسلوں سے تعلق رکھنے والے مسلمانوں کے جو ’’حراستی کیمپس‘‘ قائم کئے گئے ہیں ان کے بارے میں ہر روز کوئی نہ کوئی ایسی خبر سامنے آتی ہے جس سے وہاں پر مسلمانوں پر عائد کی گئی تحدیدات کا علم ہوتا ہے۔ بعض انتہائی خفیہ دستاویزات کے انکشاف سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ایغور مسلمانوں کی حرکات و سکنات اور یہاں تک کہ ان کی زبان (بولی جانے والی زبان) پر بھی نظر رکھی جاتی ہے اور انہیں زیادہ تر منڈارین زبان بولنے کی ہدایت کی جاتی ہے جس کیلئے اسکورنگ سسٹم بھی متعارف کیا گیا ہے کہ وہ کس حد تک اور کتنی اچھی طرح منڈارین زبان بول سکتے ہیں۔ دستاویزات میں واچ ٹاورس، دوہرے قفل والے دروازوں اور ویڈیو سرویلانس کا بھی تذکرہ کیا گیا ہے تاکہ کوئی بھی ایغور ’’حراستی مرکز‘‘ سے فرار نہ ہوسکے جسے چین نے تعلیمی مراکز سے تعبیر کیا ہے۔ دستاویزات میں کہا گیا ہیکہ ایغور مسلمانوں کی برین واشنگ کی جارہی ہے۔ انہیں چینی تہذیب و تمدن اور نظریات کا حامل بنایا جارہا ہے۔ ان کی جس طرح نگرانی کی جارہی ہے اس کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہیکہ ایغور جب بیت الخلاء کا استعمال کرتے ہیں تو وہاں بھی ان کی حرکات و سکنات پر نظر رکھی جاتی ہے۔ اطلاعات میں بتایا گیا ہیکہ چین میں ایغور مسلمانوں پر اکثر و بیشتر مظالم ڈھائے جاتے ہیں۔