حریت کے موقف میں نرمی کا محبوبہ کی جانب سے خیرمقدم

   

گورنر کی تائید، علیحدگی پسندوں سے بات چیت پر مرکز کی آمادگی کی افواہیں

سری نگر 24 جون (سیاست ڈاٹ کام) پی ڈی پی کی صدر محبوبہ مفتی نے دوشنبہ کو حریت کانفرنس کے مرکز کے ساتھ بات چیت کے بیان کا خیرمقدم کیا اور کہاکہ ’’دیر آید درست آید‘‘ بی جے پی اور پی ڈی پی کے اتحاد کا مقصد حکومت ہند اور کشمیر کے مسئلہ سے متعلق تمام فریقوں کے درمیان بات چیت کو آسان بنانا تھا۔ میں نے چیف منسٹر کی حیثیت سے اس بات کو حتی الامکان ممکن بنانے کی کوشش کی لیکن یہ بات اطمینان کے قابل ہے کہ حریت نے بالآخر اپنے موقف میں نرمی پیدا کردی۔ محبوبہ مفتی نے یہ بات اپنے ٹوئٹر پر بتائی۔ بظاہر تو حریت کانفرنس کے صدرنشین میر واعظ عمر فاروق کے اس بیان کا حوالہ دے رہی تھیں جس میں اُنھوں نے کشمیری قیادت، نئی دہلی اور پاکستان کے درمیان سہ رخی بات چیت کی درخواست کی تھی تاکہ کشمیر سمیت تمام مسائل کا حل دریافت کیا جاسکے۔ جامع مسجد میں جمعہ کے خطبہ کے دوران عیدالفطر کے وعظ کے موقع پر جاریہ ماہ کے اوائل میں عمر فاروق نے ہندوستان اور پاکستان کے درمیان اعتماد کی بحالی کے اقدامات پر زور دیا تھا جس سے دونوں ممالک کے درمیان بات چیت کا احیاء ہوسکتا ہے۔ جموں و کشمیر کے گورنر ستیہ پال ملک نے ہفتہ کو ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بیان کیاکہ گزشتہ سال اُن کے ریاست کے گورنر کے عہدے کی ذمہ داری سنبھالنے کے بعد حریت کے موقف میں نرمی پیدا ہوئی ہے اور وہ بات چیت کے لئے تیار ہوگئی ہے۔ ستیہ پال نے کہاکہ حریت کانفرنس بات چیت کے لئے تیار نہیں تھی۔ 2016 ء میں رام ولاس پاسوان ان کے دروازے کی دہلیز پر کھڑے رہے مگر وہ بات چیت کیلئے تیار نہیں ہوئے تھے مگر آج وہ بات چیت کے لئے راضی ہیں اور مذاکرات منعقد کرنا چاہتے ہیں۔