حیدرآباد: جیا بیقرار ہے چھائی بہار ہے‘ آجا مورے بالما تیرا انتظار ہے، بدن پے ستارے لپیٹے ہوئے او جانے تمنا کدھرجارہی ہو، بہارو پھول برساؤ میرا محبوب آیا ہے، زندگی ایک سفر ہے سہانا، یہ میرا پریم پتر، دنیا بنانے والے کاہے کو تونے بنائی، آجارے اب میرا دل پکارا اس طرح سوپر ہٹ گانے لکھنے والے حسرت جے پوری حسرت جے پوری کا اصلی نام اقبال احمد تھا۔ ان کی پیدائش 15اپریل 1922ء کوجے پور راجستھان ہندوستا ن میں ہوئی۔ ان کی ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد انہو ں نے اپنے دادا فدا حسین سے اردو اور فارسی زبان کی تعلیم حاصل کی۔ بچپن سے ہی انہیں شاعری کا شوق تھا اور وہ 20سال کی عمر تک چھوٹی چھوٹی غزلیں لکھنے لگے۔
1940 ء میں کسب معاش کیلئے انہوں نے بمبئی کا رخ کیااور بس میں کنڈکٹر کی نوکری کرنے لگے۔ انہیں اس کے لئے ماہانہ 11روپے تنخواہ ملتی تھی۔ کنڈکٹری کے ساتھ ساتھ وہ مشاعروں میں حصہ لینے لگے۔ اسی دوران ایک مشاعرہ میں پرتھوی راج کپور ان کی شاعری سے بہت متاثر ہوئے او رانہوں نے اپنے بیٹے راج کپور کو حسرت جے پوری سے ملنے کی صلاح دی۔ راج کپور ان دنوں فلم برسات کے گانوں کے لئے نغمہ نگار کی تلاش میں تھے۔ راج کپور کی ملاقات حسرت جے پوری سے ہوئی۔انہوں نے فلم برسات میں نغمے لکھنے کی خواہش ظاہر کی جسے حسرت جے پوری نے بخوشی قبول کرلیا۔اس فلم کی موسیقی موسیقار شنکر جے کشن نے دی ہے۔ عجیب اتفاق تھا کہ نغمہ نگار حسرت جے پوری او رموسیقارشنکر جے کشن دونوں کیلئے یہ فلمی سفر کا آغاز تھا۔ اس فلم کے نغمے اور موسیقی نے زبردست کامیابی حاصل کی۔ او ر حسرت جے پوری او رشنکر جے کشن راتوں رات مقبول ہوگئے۔ یہ جوڑی ایک ساتھ کام کرنے لگی۔ اس فلم کا گانا ”جیا بے قرار ہے ’چھائی بہار ہے‘ آجا مورے بالما تیرا انتظار ہے‘‘
اس دور کے ہر نوجوان کی زبان پر تھا۔ حسرت جے پوری کے مشہور نغموں کے کچھ مشہور نغمے یہ ہیں۔آجا مورے بالما تیرا انتظار ہے، آجا صنم مدھور چاندنی میں ہم، دھیرے دھرے چل گگن میں، مجھے رات دن یہ خیال ہے،دل بھنورا کرے پکار، لو آئی ملن کی رات، مجھ کو اپنے گلے لگالو، زندگی ایک سفر ہے سہانہ، تیری پیاری پیاری صورت کو، پنکھ ہوتے تو اڑ آتی رے، احسان تیرا ہوگا، دنیا بنانے والے، بدن پے ستارے لپیٹے ہوئے، یہ میرا پریم پتر پڑھ کر، میں رنگیلا پیار کا راہی اس کے علاوہ بہت سارے ان کے سوپر ہٹ نغمے ہیں جو آج بھی اپنا زبان پر گنگناتے ہیں۔ حسرت جے پوری دوبار فلم فئیر ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔ورلڈ یونیورسٹی ٹیبل کے ڈائرکٹ ایوارڈ اور اردو کانفرنس میں جو ش ملیح آبادی ایوارڈ سے بھی انہیں نوازا گیا۔ انہوں نے اردو کے علاوہ ہندی میں بھی گانے تحریر کئے ہیں۔ وہ اکثر کہا کرتے تھے کہ اردو اور ہندی دونوں کا رشتہ مضبوط ہے۔ انہیں دو لڑکے اور ایک لڑکی ہے۔ حسرت جے پوری نے زائد از تین سو فلموں میں 2000نغمے تحریر کئے ہیں۔ وہ جگر اور گردہ کے عارضہ کی طویل علالت کے بعد آخر کار سوپر ہٹ نغموں کا یہ سورج 17ستمبر 1999ء کو ڈوب گیا۔ روزنامہ سیاست کی جانب سے انہیں خراج تحسین پیش کیا جاتا ہے۔