قاہرہ ۔ 25 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) مصر کے سابق لیڈر و صدر حسنی مبارک کا 91 سال کی عمر میں انتقال ہوا۔ تین دہوں تک مصر پر حکمرانی کرنے والے اس متنازعہ حکمراں کو کرپشن کے الزامات پر جیل میں ڈال دیا گیا تھا۔ جیل سے رہائی کے بعد سرجری کی گئی۔ کئی ہفتوں بعد ان کا انتقال ہوا۔ سابق حکمراں نے قاہرہ کے گالا ملٹری ہاسپٹل میں داعی اجل کو لبیک کہا۔ ایک بیان میں صدر مصر عبدالفتح السیسی نے حسنی مبارک کو ایک ملٹری لیڈر اور جنگی ہیرو قرار دیا۔ انہوں نے حسنی مبارک کی فوجی اعزازات کے ساتھ تدفین عمل میں لانے کا بھی اعلان کیا لیکن ان کی نماز جنازہ اور تدفین کے وقت اور تاریخ کے تعلق سے ہنوز واضح نہیں ہوا ہے۔ سابق صدر مصر کو عرب بہار کے دوران 2011ء کے بعد گرفتار کیا گیا۔ انہیں 2015ء میں تین سال کی سزاء سنائی گئی۔ ان پر الزام تھا کہ انہوں نے اپنی تعیشات کی زندگی گذارنے کیلئے عوامی فنڈس کا بیجا استعمال کیا تھا۔ 1981ء میں اقتدار حاصل کرنے والے حسنی مبارک کو 30 سال تک حکمرانی کے بعد اقتدار سے بیدخل کیا گیا اور انہیں 2017ء میں جیل سے رہا کردیا گیا۔ مصر کے مرد آہن کو کئی برسوں تک جیل کی سزاء کا سامنا کرنا پڑا۔ ان کی قبل از وقت رہائی کی راہ اس وقت ہموار ہوئی جب ان پر عائد کردہ الزامات ہٹا لئے گئے اور انہیں 2011ء کی عرب بہار تحریک کے دوران احتجاجوں کو ہلاک کرنے کے احکام دینے کے الزامات سے بھی بری کردیا گیا۔ ان کے دورحکومت کو کرپشن سے بھرا اور آمریت پسندانہ قرار دیا جاتا ہے۔ تاہم مشرق وسطیٰ میں خاص کر مصر اور اسرائیل کے درمیان امن برقراری کو یقینی بنانے کیلئے ان کی خدمات کو یاد کیا جاسکتا ہے۔