حسین ساگرمیں وسرجن کیلئے سپریم کورٹ کی اجازت، تلنگانہ حکومت کو راحت

,

   

صرف جاریہ سال مہلت رہے گی، آئندہ سال ہائی کورٹ کے احکامات پر عمل آوری، حکومت کے رویہ پر چیف جسٹس ناراض
حیدرآباد۔16 ۔ستمبر (سیاست نیوز) سپریم کورٹ میں آج تلنگانہ حکومت کو راحت ملی جب حسین ساگر میں پلاسٹر آف پیرس کی مورتیوں کے وسرجن کی اجازت دی گئی ۔ سپریم کورٹ نے صرف ایک سال کیلئے یہ اجازت دی اور حکومت کو ہدایت دی کہ وہ آئندہ سال تلنگانہ ہائی کورٹ احکام پر بہرصورت عمل کرے۔ حسین ساگر کو آلودگی سے بچانے پی او پی مورتیوں کے وسرجن پر تلنگانہ ہائی کورٹ نے پابندی عائد کردی تھی ۔ حکومت نے ہائی کورٹ کے احکامات کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا۔ چیف جسٹس این وی رمنا اور جسٹس سوریہ کانت پر مشتمل بنچ نے تلنگانہ کی درخواست کی سماعت کرکے آخری مہلت میں صرف ایک سال وسرجن کی اجازت دی ہے ۔ حکومت کو حلفنامہ داخل کرنے کی ہدایت دی گئی جس میں وہ حسین ساگر میں آلودگی پر قابو پانے اور آئندہ سال سے ہائی کورٹ احکامات پر سختی سے عمل آوری کا یقین دلائے گی۔ تلنگانہ حکومت کی جانب سے سالیسٹر جنرل مہتا نے یقین دلایا کہ حسین ساگر میں آلودگی سے بچاؤ کیلئے مورتیوں کو وسرجن کے فوری بعد نکال دیا جائے گا اور آئندہ سال سے حسین ساگر کو مورتیوں کے وسرجن کیلئے استعمال نہیں کیا جائے گا۔ جسٹس ہیما کوہلی نے خود کو اس معاملہ کی سماعت والی بنچ سے علحدہ کرلیا کیونکہ انہوں نے چیف جسٹس تلنگانہ کی حیثیت سے اس پر بعض احکامات جاری کئے تھے ۔ سپریم کورٹ نے تلنگانہ ہائی کورٹ کی بارہا ہدایت کے باوجود احتیاطی قدم نہ اٹھانے پر حکومت پر ناراضگی کا اظہار کیا ۔ چیف جسٹس نے واضح کردیا کہ حسین ساگر میں جاریہ سال مورتیوں کا وسرجن حکومت کو آخری مہلت رہے گا۔ عدالت نے اس بات پر ناراضگی جتائی کہ حکومت نے ابتداء سے ہی پی او پی مورتیوں کی تیاری پر پابندی عائد نہیں کی۔ عدالت نے کہا کہ ہم حکومت کے رویہ سے خوش نہیں ہے، اب آخری لمحہ میں ہدایات پر عمل کرنا ممکن نہیں۔ ہم حکومت کو ہدایت دیتے ہیں کہ وہ آئندہ سال احکامات پر سختی سے عمل آوری کا حلفنامہ داخل کرے۔ سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے عدالت کو بتایا کہ تہوار کے آغاز کے بعد تلنگانہ ہائی کورٹ نے احکامات جاری کئے۔ انہوں نے بتایا کہ بڑی مورتیاں دیگر مقامات پر وسرجن نہیں کی جاسکتی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ حیدرآباد کیلئے یہ نئی بات نہیں ہے اور ہر سال یہ مسئلہ پیدا ہوتا ہے لہذا حکومت کو اقدامات کرنے چاہئے ۔ سالیسٹر جنرل نے آئندہ سال سے احکامات پر عمل آوری کا یقین دلایا اور کہا کہ جاریہ سال آلودگی کو روکنے کرینس کے ذریعہ مورتیوں کو فوری نکال دیا جائے گا ۔ چیف جسٹس نے ریمارک کیا کہ حسین ساگر کی صفائی کیلئے بھاری رقم خرچ کی جاتی ہے ، اگر ہر سال وسرجن کی اجازت دی گئی تو پھر جھیل کو خوبصورت بنانے اور اس پر رقم خرچ کرنے کا کیا مطلب رہے گا۔ وسرجن کیلئے سپریم کورٹ کے گرین سگنل کے بعد حکومت اور جلوس کے منتظمین نے اطمینان کی سانس لی ہے۔ R