حیدرآباد۔13مارچ(سیاست نیوز) حکومت تلنگانہ بالخصوص حیدرآباد میٹروپولیٹین ڈیولپمنٹ اتھاریٹی کی جانب سے حسین ساگر کی صفائی کیلئے کروڑہا روپئے خرچ کے باوجود بھی جھیل کو بدبو و تعفن سے پاک نہیں بنایا جاسکا ہے اور ٹینک بنڈ سے گڑنے والوں اور نکلس روڈ پر تفریح کیلئے پہنچنے والوں کو بدبووتعفن کا سامنا ہے ۔موسم گرما کے آغاز کے ساتھ ہی ٹینک بنڈ اور نکلس روڈ پر شام کے وقت تفریح کیلئے پہنچنے والوں کی تعداد بڑھتی ہے لیکن انہیں بدبو و تعفن برداشت کرنا پڑرہا ہے۔ ایچ ایم ڈی اے کا کہناہے کہ جھیل کی صفائی کیلئے اقدامات کئے جا رہے ہیں اور اس کیلئے مشینوں کا استعمال کیا جا رہاہے لیکن موسم گرما کے آغاز کے ساتھ ہی زیر آب آکسیجن کی سطح میں گراوٹ کے سبب تعفن پھیلنے لگتا ہے جبکہ تالابوں اور جھیلوں کے تحفظ کیلئے سرگرم تنظیموں کا کہناہے کہ حسین ساگر جھیل میں آلودہ پانی کی راہ تبدیل کرنے اور اسے نالہ سے موڑنے کے اقدامات کے باوجود اب بھی کئی صنعتی ادارو ںسے آلودہ پانی حسین ساگر جھیل میں چھوڑا جا رہا ہے جس کے سبب یہاں بدبو اور تعفن پیدا ہونے لگا ہے۔ ٹینک بنڈ سے گذرنے والوں کا کہناہے کہ بدبو وتعفن کے ساتھ فواروں سے ہوا میں اڑ کر سڑک تک پہونچتا ہے راہگیروں کو کراہیت کا سامنا ہے کیونکہ پانی چہرے پر پہنچ رہا ہے۔شہریوں نے حکومت سے اپیل کی کہ وہ ایچ ایم ڈی اے کو جھیل کی صفائی کا پابند بنانے ‘مستقل حل کے نام پراب تک اخراجات کے متعلق تفصیلات حاصل کرے تاکہ حسین ساگر کی صفائی میں کوتاہی کا پتہ چل سکے۔