2021 کے احکامات پر عمل آوری کی ہدایت، پی او پی کی مورتیاں بلدیہ کے عارضی کنٹوں میں وسرجن کی جائیں
حیدرآباد۔/10 ستمبر، ( سیاست نیوز) تلنگانہ ہائی کورٹ نے حسین ساگر میں گنیش مورتیوں کے وسرجن پر اہم فیصلہ سنایا ہے۔ عدالت نے حسین ساگر میں مورتیوں کے وسرجن پر ہائی کورٹ سے 2021 میں جاری رہنمایانہ خطوط پر عمل کی ہدایت دی۔ عدالت نے کہا کہ مٹی سے تیار مورتیاں اور موافق ماحولیات مورتیوں کا حسین ساگر میں وسرجن کیا جائے جبکہ پی او پی سے تیار مورتیوں کا وسرجن جی ایچ ایم سی سے تیار ہونے والے عارضی کنٹوں میں کیا جانا چاہیئے۔ عدالت نے درخواست گذار سے سوال کیا کہ ہائی کورٹ کے احکام پر عمل نہ ہونے پر توہین عدالت کی درخواست کے ادخال میں تاخیرکیوں کی گئی۔ واضح رہے کہ ہائی کورٹ ایڈوکیٹ وینو مادھو نے درخواست داخل کرکے شکایت کی تھی کہ وسرجن کے بارے میں 2021 میں ہائی کورٹ سے جاری احکامات پر عمل نہیں کیا جارہا ہے۔ چیف جسٹس الوک ارادھے نے پٹیشن کو سنگل جج سے رجوع کیا تھا جہاں آج درخواست کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے ہائی کورٹ کے سابق احکامات پر عمل آوری کی ہدایت دینے سے متعلق درخواست کو مسترد کردیا اور کہا کہ توہین عدالت کی درخواست موجودہ مرحلہ میں قابل سماعت نہیں ہے۔ عدالت نے کہا کہ توہین عدالت کے بارے میں درخواست گذار سے کوئی شواہد پیش نہیں کئے گئے۔ ہائی کورٹ نے کہا کہ مورتیوں کے وسرجن میں ہائی کورٹ کے سابق احکام پر عمل کیا جائے جو 2021 میں جاری کئے گئے تھے۔ عدالت نے کہا کہ 2021 میں حیڈرا موجود نہیں تھا لہذا تازہ درخواست کو حیڈرا کو فریق بنانا ممکن نہیں ہے۔ عدالت نے مورتیوں کے وسرجن میں عہدیداروں کے اقدامات کی تائید کی۔ عدالت نے کہا کہ 2022 میں عہدیداروں نے جو قدم اٹھائے تھے انہیں ریکارڈ کیا گیا ہے۔ عدالت نے کہا کہ پی او پی کی مورتیوں کی تیاری پر پابندی کی ہدایت نہیں دی جاسکتی تاہم پی او پی کی مورتیاں عارضی کنٹوں میں وسرجن کی جائیں۔ عدالت نے کہا کہ درخواست گذار خصوصی احکامات کیلئے رٹ پٹیشن دائر کرسکتے ہیں۔ ہائی کورٹ کے احکامات سے حسین ساگر میں گنیش مورتیوں کے وسرجن کی راہ ہموار ہوگئی ہے۔ درخواست گذار نے حسین ساگر میں مورتیوں کے وسرجن کی مخالفت کی اور سابق میں ہائی کورٹ کی جانب سے عائد کردہ امتناع پر عمل کرنے کی خواہش کی۔ عدالت نے گنیش وسرجن سے عین قبل درخواست داخل کرنے پر سوال اٹھائے اور توہین عدالت کی درخواست کو مسترد کردیا۔1