حسین ساگر میں پلاسٹر آف پیرس کی مورتیوں کے وسرجن کی اجازت نہ دی جائے

   

تلنگانہ ہائیکورٹ کا اہم فیصلہ، جھیل کے اطراف مصنوعی تالاب تیار کرنے کی ہدایت، ٹینک بینڈ کے بجائے دیگر علاقوں سے وسرجن
چھوٹی مورتیوں کا گھروں میں وسرجن کا مشورہ، سڑکوں پر گنیش منڈپوں کی اجازت نہ دینے کی ہدایت
حیدرآباد 9 ستمبر (سیاست نیوز) حسین ساگر میں گنیش وسرجن کے سلسلہ میں تلنگانہ ہائیکورٹ نے اہم فیصلہ سناتے ہوئے حکومت کو ہدایت دی ہے کہ حسین ساگر جھیل میں پلاسٹر آف پیرس سے تیار کردہ گنیش کی مورتیوں کے وسرجن کی اجازت نہ دی جائے۔ گنیش تہوار کے آغاز سے عین قبل تلنگانہ ہائیکورٹ کا یہ فیصلہ حکومت کے لئے ایک چیلنج بن چکا ہے۔ حسین ساگر میں پلاسٹر آف پیرس کی مورتیوں کے وسرجن کو حکومت کی جانب سے روکنا بظاہر ممکن دکھائی نہیں دیتا۔ کارگذار چیف جسٹس ایم ایس رام چندر راؤ اور جسٹس ٹی ونود کمار پر مشتمل ڈیویژن بنچ نے آج اپنا فیصلہ سنایا۔ عدالت نے منگل کے دن فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ ہائیکورٹ نے وسرجن کے سلسلہ میں بعض تحدیدات عائد کی ہیں اور حکام کو ہدایت دی ہے کہ وہ شہر کے مضافاتی علاقوں میں ربر ڈیم یعنی مصنوعی ڈیم تیار کریں تاکہ مقامی سطح پر مورتیوں کا وسرجن ہو۔ عدالت نے حسین ساگر کو آلودگی سے بچانے کے لئے ضروری اقدامات کی ہدایت دی۔ ہائیکورٹ نے حکومت، گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن، حیدرآباد میٹرو پولیٹن ڈیولپمنٹ اتھاریٹی اور پولیس کو ہدایت دی ہے کہ احکامات پر سختی سے عمل کیا جائے۔ مقامی ایڈوکیٹ ایم وینو مادھو نے توہین عدالت کی درخواست دائر کی تھی جس میں شکایت کی گئی کہ حکام عدالت کے احکامات پر عمل آوری سے گریز کررہے ہیں۔ درخواست گذار نے کورونا وباء کے پیش نظر وسرجن کے موقع پر عوام کے ہجوم کی شکل میں جمع ہونے سے روکنے اور پلاسٹر آف پیرس کی مورتیوں کے وسرجن پر پابندی کی درخواست کی تھی۔ عدالت نے کہاکہ حسین ساگر کے بجائے خصوصی طور پر تیار کردہ تالابوں اور کنٹوں میں پلاسٹر آف پیرس کی مورتیوں کا وسرجن کیا جائے۔ عدالت نے حسین ساگر جھیل کے چاروں طرف وسرجن کی اجازت دینے کے بجائے حکام سے کہاکہ وسرجن کو مخصوص علاقے تک محدود رکھتے ہوئے ربر ڈیم تعمیر کئے جائیں اور وسرجن کے فوری بعد ملبے کی صفائی عمل میں لائی جائے۔ ہائیکورٹ نے حکام سے کہاکہ وہ ٹینک بینڈ کے حصے سے وسرجن کی اجازت نہ دیں جبکہ دیگر علاقوں جیسے پی وی نرسمہا راؤ مارگ، نیکلس روڈ اور سنجیویا پارک روڈ سے وسرجن کی اجازت دی جائے۔ عدالت نے کہاکہ اِس بات کو یقینی بنایا جائے کہ دور دراز کے علاقوں سے لوگ وسرجن کے لئے حسین ساگر نہ پہونچیں۔ اُنھیں مقامی سطح پر وسرجن کے لئے ترغیب دی جائے۔ عدالت نے یہاں تک کہاکہ عوام چھوٹی مورتیوں کو اپنے گھروں میں موجود بکیٹ میں وسرجن کرسکتے ہیں۔ حکام کو ہدایت دی گئی کہ وہ نقصاندہ اشیاء سے مورتیوں کی تیاری کی حوصلہ شکنی کریں۔ عدالت نے کہاکہ سڑکوں پر مورتیوں کو نصب کرنے کی اجازت نہ دی جائے جس سے ٹریفک میں خلل پڑتا ہو۔ عدالت نے گنیش فیسٹیول کے دوران کلچرل پروگرامس پر پابندی عائد کی ہے۔ عدالت نے کہاکہ رات 10 بجے کے بعد لاؤڈ اسپیکرس کے استعمال کی اجازت نہیں دی جانی چاہئے۔ کارگذار چیف جسٹس نے حکام سے کہاکہ وہ تہوار کے دوران کوویڈ قواعد پر سختی سے عمل آوری کو یقینی بنائیں اور ہر ایک کے لئے ماسک کے استعمال اور سماجی فاصلے کی برقراری کی ترغیب دی جائے۔ واضح رہے کہ 10 روزہ گنیش تقاریب کا جمعہ کو آغاز ہوگا اور 19 ستمبر کو وسرجن سے اختتام عمل میں آئے گا۔R
مختلف این جی اوز اور ماحولیاتی تحفظ کے جہدکاروں نے حسین ساگر کو آلودگی سے بچانے کے لئے طویل عرصہ سے مہم چھیڑ رکھی ہے۔ عدالت نے کہاکہ وسرجن کے موقع پر جی ایچ ایم سی کی جانب سے ماسک کی مفت تقسیم عمل میں لائی جائے۔ عدالت نے پابندیوں سے متعلق تفصیلات کی عوام میں بڑے پیمانے پر تشہیر کی ہدایت دی ہے۔ R