تلنگانہ ہائیکورٹ کے عبوری احکامات، عارضی ذخائر آب میں وسرجن کرنے کی ہدایت
حیدرآباد 25 ستمبر (سیاست نیوز) تلنگانہ ہائیکورٹ نے گنیش وسرجن سے عین قبل اہم فیصلہ سناتے ہوئے حسین ساگر میں پلاسٹر آف پیرس (POP) سے تیار کردہ مورتیوں کے وسرجن پر پابندی عائد کردی ہے۔ سابق میں پی او پی سے تیار کردہ مورتیوں کے حسین ساگر میں وسرجن پر امتناع سے متعلق احکامات کو برقرار رکھتے ہوئے ہائیکورٹ نے ہدایت دی کہ اِس سلسلہ میں سخت قدم اُٹھائے جائیں۔ ہائیکورٹ نے کہاکہ گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن کی جانب سے تیار کئے جانے والے عارضی باؤلیوں میں پی او پی سے تیار کی گئی مورتیوں کا وسرجن کیا جائے۔ ہائیکورٹ نے کمشنر پولیس حیدرآباد اور کمشنر جی ایچ ایم سی کو احکامات پر عمل آوری کے لئے ہدایت دی۔ واضح رہے کہ مورتیاں تیار کرنے والوں کی جانب سے ہائیکورٹ میں درخواستیں پیش کرتے ہوئے اپیل کی گئی تھی کہ اُنھیں مورتیوں کی فروخت کی اجازت دی جائے کیوں کہ کورونا وباء اور لاک ڈاؤن کے دوران پی او پی سے مورتیاں تیار کی گئی ہیں۔ ہائیکورٹ نے 8 ستمبر کو احکامات جاری کرتے ہوئے حسین ساگر میں پی او پی کی مورتیوں کے وسرجن پر پابندی کو برقرار رکھا اور حکام کی جانب سے عارضی ذخائر آب میں وسرجن کی اجازت دی تھی۔ عدالت نے واضح کیاکہ پابندی سے متعلق احکامات برقرار ہیں۔ مورتیاں تیار کرنے والوں نے پی او پی مورتیوں کی تیاری پر پابندی ختم کرنے کی اپیل کی۔ پولیوشن کنٹرول بورڈ کے قواعد کے مطابق حسین ساگر کو آلودگی سے بچانے کے لئے پی او پی سے تیار کردہ مورتیوں کے وسرجن پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ چیف جسٹس الوک ارادھے اور جسٹس پراوین کمار پر مشتمل ڈیویژن بنچ نے عبوری فیصلہ سنایا۔ درخواست گذاروں کی جانب سے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ حکومت نے دھول پیٹ کے عوام کو متبادل روزگار فراہم کرنے کا تیقن دیا تھا لیکن ابھی تک کوئی اقدامات نہیں کئے گئے۔ حکومت کے وکیل نے عدالت کو تیقن دیا کہ پی او پی سے تیار کردہ مورتیوں کے وسرجن کو روکنے کے اقدامات کئے جائیں گے۔ عدالت کو بتایا گیا کہ جی ایچ ایم سی کی جانب سے جو عارضی ذخائرآب تیار کئے جاتے ہیں اُن میں وسرجن کیا جارہا ہے۔ عدالت نے احکامات پر عمل آوری سے متعلق رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی۔