حضرت سیدنا امام حسینؓ کی عظیم قربانی تاقیامت اہل اسلام کیلئے مشعل راہ

   

مسجد اختری گولکنڈہ میں جلسہ پیغام کربلا، مولانا سید متین علی شاہ قادری، مولانا شمیم الزماں و دیگر کا خطاب

حیدرآباد 30 جولائی (راست) نواسہ رسول حضرت سید نا امام حسینؓ نے اسلام کی بقاء ، قوانین شریعت کا تحفظ ، غلبہ اسلام اور اسلامی تشخص کی بحالی کے لئے جو عظیم قربانی پیش کی جس کی مثال رہتی دنیا تک پیش نہیں کی جاسکتی۔ دنیا کی تاریخ میں کربلا کی روشنی ظلم کے گھٹا ٹوپ اندھیروں میں تا قیامت اہل اسلام کے لئے مشعل راہ ثابت ہوگی جو منزل مقصود کی طرف ثابت قدمی سے حوصلہ فراہم کرے گی۔ حق و باطل کی اس جنگ میں بے سروسامانی کے عالم میں حضرت سید نا امام حسین اور خاندان نے دشمنان اسلام کے مقابلہ میں اپنی جان کو جان آفریں کے حوالے کرنے کی آرزو و تمنا کو لیے آپ کے ساتھ جمع ہوئے اور جنگ کی ہے یہاں تک کہ اس دوران وقت نماز آیا تو اس کی ادائیگی کی۔۔ان خیالات کا اظہار بیرونی عالم دین حضرت مولانا مفتی محمد شمیم الزماں قادری (کولکتہ) نے کل سالانہ مرکزی جلسہ شہادت حضرت سید نا امام حسین بعنوان “پیغام کربلا ” منعقدہ انتظامی کمیٹی و آل انڈیا قرات اکیڈیمی مسجد اختری دلاور شاہ نگر رسالہ بازار قلعہ گولکنڈہ میں کثیر اجتماع سے کیا۔۔انھوں نے کہا کہ کربلا کی یہ میراث موجود حالات کے تناظر میں اہل ایمان کو ہمت ، حوصلہ کے ساتھ زندگی بسر کرنے کا سلیقہ سکھاتی ہے۔جلسہ کا آغاز قاری سید نور احمد شاہ قادری، قاری سید فیضان علی شاہ قادری کی قرات کلام پاک سے ہوا۔ قاری معز الدین فراز ، قاری سید نور محمد شاہ قادری، عبدالر شید ارشد، زعیم زمرہ، فیاض علی سکندر نے نعت و منقبت پیش کی۔۔مولانا قاری سید متین علی شاہ قادری صدر آل انڈیا قرات اکیڈیمی نے کہا کہ حضرت سید نا امام حسین کی بارگاہ میں خراج عقیدت پیش کرنے کاصحیع طریقہ یہ ہے کہ مسلمان آپ کے اسوہ حسنہ پر عمل پیرا ہوں اور جب کبھی مصائب و مشکلات پیش آئیں تو اس وقت صبر و تحمل اور استقامت کا مظاہرہ کریں۔ مولانا متین علی شاہ قادری نے اس موقع پر قرارداد منظور کرتے ہوئے سویڈن و ڈنمارک میں قرآن کریم کے اوراق کو نذر آتش کرنے کے واقعہ کی سخت مذمت کی اور مسلمانوں سے اپیل کی کہ مغربی ممالک وقفہ وقفہ سے قرآن حکیم، آنحضور صلی علیہ وسلم کی پاکیزہ زندگی پر بے تکے الفاظ استعمال کررہے ہیں جس کی پر زور مذمت کی جاتی ہے اور کہا کہ ان ممالک کی اشیاء کی خریداری کا بالکلیہ بائیکاٹ کیا جانا چاہیے۔۔انھوں نے نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ اہلبیت اطہار سے اٹوٹ محبت رکھیں اور ان کی پاکیزہ سیرت کا مطالعہ کریں۔اس موقع پر مولانا سید رفعت علی نقشبندی، مولانا عبدالجلیل طارق نقشبندی، مولانا قاری سید قمرالدین قادری الملتانی، حافظ و قاری شیخ طاہر قادری عامری ، ایم اے مجیب ایڈوکیٹ ، جناب عزیز خان پٹھان نے مہمانان خصوصی کی حیثیت سے شرکت کی۔۔ابتداء میں جناب افسر علی خان صدر استقبالیہ نے مہمانوں کا خیر مقدم کیا اور شال پوشی کی۔۔قاری سلمان احمد، عبدالسعید خان ، نصراللہ خان رضوان، قاری عبدالغفار، رحمت خان قادری اور دوسروں نے انتظامات میں حصہ لیا۔سلام بحضور خیرالانام و شہداء کربلا و دعا کے بعد کانفرنس کا اختتام عمل میں آیا۔