صدر مجلس علماء دکن کا مشترکہ تعزیتی بیان
حیدرآباد۔مولانا سید محمد قبول بادشاہ قادری الشطاری معتمد صدر مجلس علماء دکن ، مولانا سید اکبر نظام الدین حسینی صابری ، مولانا سید محمد صدیق حسینی قادری، مولانا جسٹس سید شاہ محمد قادری، مولانا مفتی محمد عظیم الدین، مولانا مفتی خلیل احمد، مولانا سید کاظم پاشاہ قادری الموسوی، مولانا سید حسن ابراہیم حسینی سجاد پاشاہ قادری، مولانا ڈاکٹر سید حمید الدین شرفی قادری، مولانا سید محمود بادشاہ قادری زرین کلاہ، مولانا ڈاکٹر سید محمود صفی اللہ حسینی وقار پاشاہ قادری، مولانا سید حامد محمد افتخار پاشاہ قادری اور مولانا ڈاکٹر سید بدیع الدین صابری معزز اراکین صدر مجلس علماء دکن نے اپنے ایک مشترکہ تعزیتی بیان میں کہا کہ حیدرآباد ابتداء ہی سے اہل علم و دانش کا شہر رہا ہے۔ ہر زمانے میں یہاں مختلف علوم و فنون میں یکتائے زمانہ شخصیتیں رہی ہیں اور الحمد للہ آج بھی ہیں ۔ ان میں ایک حضرت قاضی سید اعظم علی صوفی قادری سجادہ نشین و صدر کل ہند جمعیۃ المشائخ بھی تھے۔ حضرت کی رحلت سے عامۃ المسلمین کو بڑا رنج و ملال ہوا وہیں طبقہ علماء و مشائخ کے درمیان ایک خلاء پیدا ہوگیا۔ مولانا مرحوم کو اللہ تعالیٰ نے بہت سی خوبیاں عطاء کی تھیں، بیانات میں دل پذیری اور منظوم کلام میں دلنشینی کی وجہ ہر کوئی آپ کو پسند سے سنا کرتا تھا۔ کئی سال تک بپابندی مسجد صحیفہ اعظم پورہ میں ہر اتوار کو مولانا مرحوم تفسیر قرآن کا درس دیتے رہے۔ خانقاہی تعلیمات سے متعلق اکابر اولیاء کرام کی فارسی کتب کے اردو ترجمے کرکے استفادہ کے لئے ان کی اشاعت بھی کی۔ طویل عرصہ تک اپنی گرانقدر خدمات کے ذریعہ مسلک اہلسنت و الجماعت کی مولانا مرحوم نے خوب خدمت کی اور علوم ظاہری و باطنی کی ترویج و اشاعت میں بھی بڑے کام کئے۔ مولانا کی کئی تصانیف اور گذشتہ کئی برسوں سے آپ کی ادارت میں شائع ہوئے ماہنامہ ’ صوفی اعظم ‘ کے شمارے اہل ذوق کیلئے ایک علمی سرمایہ سے کم نہیں۔ مولانا مرحوم کی ان خدمات کو فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ اللہ تعالیٰ مولانا مرحوم کی ان خدمات کو قبول فرماکر انہیں جنت الفردوس میں جگہ عطا کرے اور مولانا مرحوم کے پسماندگان اور وابستگان کو صبر جمیل کی توفیق دے۔