محبوب نگر میں عرس شریف و سالانہ کانفرنس کے موقع پر مولانا سید شاہ عزیز اللہ قادری، مفتی سید شاہ صغیر احمد شیخ الحدیث جامعہ نظامیہ کا خطاب
محبوب نگر۔ یکم ؍ ستمبر (اسٹیٹ سماچار) مفتی حافظ سیدشاہ صغیر احمد نقشبندی شیخ الحدیث جامعہ نظامیہ نے کہا کہ ملکی سطح پر وقفہ وقفہ سے جوفتنے برپا کئے جارہے ہیں اس کا سد باب ملت اسلامیہ کے غیور علمائے کرام مشائخ عظام اور ملت کے درد مند نوجوانوں کی جانب سے اجتماعی طور پر کرنا ناگزیر ہے،مفتی سید شاہ صغیر احمد نقشبندی ، کل رات یونیک گارڈن فنکشن ہال رائچور روڈ محبوب نگر میں منعقدہ عظیم الشان حضرت شیخ احمد فاروقی سرہندیؒ مجدد الف ثانی کے عرس شریف تقاریب کے موقعہ پر منعقدہ پانچویں سالانہ کانفرنس سے خطاب کیا جس کا اہتمام سلسلہ عالیہ نقشبندیہ مجددیہ قادریہ نے کیا تھا-مولوی حافظ وقاری نور محمد نقشبندی نے اپنے مخصوص لحن وترنم میں تلاوت قرآن حکیم کیا۔ حافظ محمد عبدالقدیر قادری نے بارگاہ رسالت مآبؐ میں ہدیہ نعت شریف پیش کی اور مولانا حافظ محمد الیاس علی قادری نے منقبت بہ شان حضرت مجدد الف ثانی پیش کیا۔ مولانا سید شاہ خضر نقشبندی مجددی قادری، مولانا سید شاہ غوث محی الدین نقشبندی مجددی قادری مہمانان خصوصی تھے۔ مفتی سیدشاہ صغیر احمد نقشبندی نے سلسلہ کہاکہ بھارت میں دو ادوار ایسے گذرے ہیں پہلا پانچویں صدی ہجری کا دور اور دوسرا دسویں صدی کا دور جس میں مساجد میں اذان دینے والا نہیں تھا،دین کی باتیں کرنا دشوار تھا پہلا دور حضرت سیدنا خواجہ معین الدین حسن چشتی المعروف بہ خواجہ غریب النوازؒ پھر انکے بعد چارسو سالہ دور مسلم مملکت کا رہا پھر حضرت شیخ احمد سرہندی رحمہ اللہ کا دور آیا آپ نے اکبر بادشاہ کے دین الہی نکالے گئے پچاس سالہ دور کا قلعہ قْمع کیا،اکبر کا ایسا تاریک دور تھا کہ جس میں اسلام اور مسلم گْھٹن کی زندگی بسر کر رہے تھے،جبکہ اکبر بادشاہ پہلے ایسا نہیں تھا اولیاء اللہ اور علماء کرام کی بڑی قدر ومنزلت کیا کرتاتھا مگر بعد میں علماء سو اور صوفیائے سْو کی صحبت کی بناء پر اکبر بادشاہ بدل گیا۔ علامہ صغیر نقشبندی نے دوٹوک الفاظ میں کہاکہ جب جب فرعون پیدا ہوتے رہیں گے۔ موسیٰ کے صفات سے متصف حضرات کو اللہ جل مجدہ دنیا میں مصلحین امت کو بھیج کر سد باب فرماتا رہے گا، آج ملکی سطح پر آسام میں شادی بیاہ کو بجائے قاضی حضرات یا علماء کرام کے پڑھانے کے بجائے گورنمنٹ رجسٹرڈ،یکساں سیول کوڈ،طلاق ثلاثہ و دیگر اسلام اور مسلم دشمن قوانین لائے جارہے ہیں اس کا خاتمہ تب ہی ممکن ہوسکتا ہے جب ہم حضرت خواجہ غریب النوازؒ اور حضرت شیخ احمد سر ہندیؒ مجدد الف ثانی کی تعلیمات پر سختی کیساتھ عمل پیرا ہو جائیں۔ سنت نبویؐ کو زندگیوں میں لازمی اپنائیں، نمازیں جماعت کے ساتھ ادائیگی کی کوشش کریں، 63سالہ دور زندگی حضرت شیخ احمد سر ہندیؒ مجدد الف ثانی کی سنت نبوی ؐ کا عملی پیکر تھی،علامہ صغیر نقشبندی نے ببانگ دہل کہاکہ مسلمان سیاسی غلامی کی زنجیر سے باہر آجائیں۔ سیاسی آقاؤں کے سامنے اگر مسلمان جانا چاہتے ہیں تو وہ اپنے مفادات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے صرف اور صرف ملت کے مسائل لئے جائیں،آج موذی کی چاپلوسی کرنے والے نام نہاد علماء سو و مشائخ سو جو وقف ترمیمی بل کی تائید کی جارہی ہے بالکلیہ طور پر غلط ہے ایسے نام نہادوں سے چوکنا رہیں کبھی بھی انہیں قریب نہ آنے دیں۔ حضرت الحاج سیدشاہ عزیز اللہ قادری نقشبندی مجددی سابق شیخ العقائد جامعہ نظامیہ نے کہاکہ حضرت مجدد الف ثانی کا نام احمد ہے اور آپ کے والد ماجد کانام عبدالاحد ہے۔ میزبان مقرر فخر محبوب نگر مولانا حافظ محمد اسماعیل نظامی چشتی نے بھی خطاب کیا-شہہ نشین پر حضرت الحاج سید عبدالرزاق شاہ قادری سجادہ نشین قطب محبوب نگر حضرت سید مردان علی شاہؒ، حضرت الحاج سید شاہ امین الدین قادری سرپرست اعلیٰ کل ہند سنی علماء مشائخ بورڈ، حضرت قاضی سید شاہ غوث محی الدین قادری چشتی صدر بورڈ و صدر قاضی، اسدالعلماء تنویر صحافت مولانا محمد محسن پاشاہ انصاری قادری نقشبندی مجددی و جنرل سیکریٹری کل ہندسنی علماء مشائخ بورڈ،نگران جلسہ مولانا حافظ الحاج محمد الیاس نقشبندی ، مولانا حافظ محمد منیر الدین انواری نظامی ، حافظ محمد امتیازالرحمن رضوی قادری،مولانا سید یونس قادری ، ممتاز سینئر صحافی الحاج محمد عبدالرافع ذکی قادری ، الحاج محمد عبدالقدوس نقشبندی ، مولانا مفتی محمد صبغۃ اللہ نقشبندی نائب صدر بورڈ ، مولانا حافظ سید بختیار الدین انصاری صوفی محمد عبدالعزیز معدوم، جناب محمد احمد ثناء صدر مجلس انتظامی، محمد کلیم الدین، حافظ زبیر بن حسن بامجبور طاہری قادری ، الحاج محمد عبدالضمیر طاہری قادری اور دیگر موجود تھے۔ مولانا حافظ محمد عدنان حضرمی نے نظامت کے فرائض انجام دیئے۔ مولانا حافظ ریحان نقشبندی نے خطبہ استقبالیہ دیا۔ مولانا محمدمحسن پاشاہ انصاری قادری نے کلمات تشکر ادا کیا۔ جناب محمد غوث قطب نے صلوۃ وسلام بارگاہ خیرالانام پیش کیا جبکہ صوفی شاہ محمد عبدالعزیز معدوم نے منقبتی سلام بہ شان حضرت شیخ احمد سرہندیؒ مجدد الف ثانی ؒ پیش کیا۔ حضرت سید خضر شاہ نقشبندی نے رقت آمیز دعا فرمائی۔