حضرت مولانا مفتی محمد عظیم الدین کا سانحہ ارتحال

,

   

حیدرآباد۔ دنیائے علم و فقہہ کی انمول نعمت سے عالم اسلام محروم ہوگیا۔ مفتی آعظم مولانا مفتی محمد عظیم الدین صدر مفتی جامعہ نظامیہ کا جمعہ کی شب سانحہ ارتحال ہوگیا ۔ شہر کی معروف علمی شخصیت علماء دکن وحفاظ کے پدر علمی اور خطباء مساجد و آئمہ و مفتیان اکرام کے مربی کی حیثیت سے منفرد شناخت رکھنے والی سادہ لوح عالم دین نے آج شام اپنے گھر پر آخری سانس لی ۔انا للہ و انا الیہ راجعون۔ رحلت کی اطلاع کے ساتھ ہی علماء و ارباب جامعہ کے علاوہ معتقدین میں کہرام مچ گیا ۔ علامہ مولانا محمد عظیم الدین ولد حضرت مولانامولوی محمد نظام الدین ؒ کی عمر 84 برس تھی اور وہ 1960 سے جامعہ نظامیہ کے دارالافتاء سے وابستہ رہے ۔ مفتی عظیم الدین مرحوم مولانا مفتی عبدالرحیم قادری ؒ کے شاگرد خاص ‘ بھتیجے اور داماد تھے ۔مولانا کو ابولبرکات حضرت سید شاہ خلیل اللہ شاہ نقشبندی ؒسے سلسلہ نقشبندیہ میں بعیت حاصل تھی ۔ صدر مفتی جامعہ نظامیہ کے انتقال کی اطلاع کے ساتھ ہی شیخ الجامعہ نظامیہ مولانا مفتی خلیل احمد‘مولانا مفتی صغیر احمد نقشبندی ‘ خطیب و امام مکہ مسجد مولانا حافظ محمد رضوان قریشی ‘ خطیب و امام شاہی مسجد باغ عامہ مولانا مفتی حافظ احسن بن محمد عبدالرحمن الحمومی ‘ جناب سید احمد پاشاہ قادری رکن اسمبلی ‘ کے علاوہ علماء کرام و مشائخین عظام کے علاوہ مریدین کی بڑی تعداد ان کے مکان پہنچی اور دیدار کیا۔ مولانا نے دائرۃ المعارف میں بھی طویل عرصہ تک خدمات انجام دی اور وظیفہ حسن پر سبکدوشی کے بعد نظامیہ سے مستقل وابستہ ہوگئے۔ پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ 5فرزندان اور 2 دختران شامل ہیں۔ مولانا مفتی خلیل احمد نے مولاناکے سانحۂ ارتحال کو ملت اسلامیہ کا عظیم نقصان قرار دیا ۔

آج بعد نماز ظہر نماز جنازہ
مولانامفتی عظیم الدین صدر مفتی جامعہ نظامیہ کی نماز جنازہ بعد نماز ظہر مسجد انواریہ احاطۂ جامعہ نظامیہ میں ادا کی جائیگی ۔ نماز ظہر 1:15 بجے ادا کی جائے گی۔ درگاہ سید شاہ شجاع الدینؒ عیدی بازار کے احاطہ میں سپرد لحد کیا جائے گا ۔