حضرت میر مومن ‘ شہر حیدرآباد کے معماروں میںشامل

   

مسلمانوں کے قبرستان کیلئے ذاتی صرفہ سے زمین خریدی تھی ۔ دائرہ میر مومن سرکاری بے حسی کا شکار
حیدرآباد ۔ 11 ۔ نومبر : ( سیاست نیوز ) : گولکنڈہ سلطنت کے مشہور معمار میر محمد مومن ہیں جو حیدرآباد کے نامور معماروں میں شمار کئے جاتے ہیں ۔ میر محمد مومن ایران کے استرآباد میں پیدا ہوئے بعد میں وہ حیدرآباد آئے ۔ ان کے کئی کارنامے ابھی تک گولکنڈہ اور حیدرآباد میں ہیں ۔ آپ نے مسلمانوں کے قبرستان کیلئے زمین خرید کر عطیہ کی ۔ جو دنیا بھر میں دائرہ میر مومن کے نام سے مشہور ہے جس کے دروازے ورثے میں سے ہیں جو دنیا بھر میں منفرد قبریں بھی ہیں ۔ اس قبرستان (دائرہ میر مومن ) کو یونیسکو اور دوسروں کے ذریعہ محفوظ کیا جانا چاہئے ۔ میر محمد مومن نے گولکنڈہ سلطنت کیلئے 38 سال محنت کی تھی ۔ دائرہ میر مومن پرانے شہر کے مغل پورہ سلطان شاہی میں میر جملہ ٹینک کے قریب واقع ہے ۔ جو 1621 کے آس پاس تعمیر کیا گیا تھا ۔ قطب شاہی و آصف جاہیوں کے درمیان تعلق کو سمجھنے اسے عقلی طور پر ڈی کوڈ کرنے کی ضرورت ہے ۔ میر محمد مومن 960 ہجری کو استرآباد ایران میں پیدا ہوئے وہ حضرت امام موسیٰ ؓ کے 13 ویں نسب میں سے تھے ۔ انہیں شہزادہ حیدر مرزا کے استاد کے طور پر مقرر کیا گیا تھا جو 986 ہجری میں ایران کے بادشاہ کے بیٹے تھے اور تین سال کے بعد گولکنڈہ کے بادشاہ قلی قطب شاہ کے دور حکومت میں 989 ہجری میں ایران سے حیدرآباد پہنچے اور پرانی حویلی میں مقیم ہوئے ۔ قلی قطب شاہ کے دور سے شاہ عبداللہ قطب شاہ کے دور حکومت تک وہ گولکنڈہ کی سلطنت کیلئے شہر کی منصوبہ بندی انجام دے کر تقریبا 38 سال تک مختلف محکموں میں کام میں مصروف رہے۔ انہوں نے گولکنڈہ کے قریب نئے شہر حیدرآباد کی عمارت میں معمار کا نمایاں کردار ادا کیا تھا ۔ فارسی اور عربی زبانوں پر مکمل عبور رکھتے تھے ۔ ان کے ہاتھ سے لکھی دو کتابیں رسالہ مقدریہ اور کتاب رخصت ہیں ۔ ان کے بیٹے میر مجد الدین محمد تھے اور جن کی عمر 40 سال تھی ان کی زندگی میں ہی وفات پائی ۔ بیٹے کی وفات کے بعد ایک ماہ کی مدت کے بعد 26 شعبان 1036 ہجری 1627 عیسوی بروز پیر 76 سال کی عمر میں حیدرآباد میں وفات پائی ۔ انہوں نے اپنے ذاتی پیسوں سے محلہ سلطان شاہی میں مسلم قبرستان کیلئے زمین خریدی تھی۔ جس میں انہیں دفن کیا گیا ۔ اس وقت مسلمانوں کے اس قبرستان کے نگران کار اور متولی میر عباس علی تھے ۔ میر محمد مومن استرآبادی قطب شاہی خاندان کے پہلے پیشوا (وزیراعظم ) تھے ۔ ان کا تعلق استرآباد میں علماء کے ایک خاندان سے تھا اور 16 ویں صدی میں جب محمد قلی کو اقتدار ملا تو گولکنڈہ ہجرت کر گئے ۔ حیدرآباد 400 سال پہلے حضرت میر محمد مومن استرآبادی نے تعمیر کروایا تھا ۔ یہ دائرہ میر مومن کا ایک مسلم قبرستان ہے جو حیدرآباد کے قدیم ترین مسلم قبرستانوں میں سے ایک ہے ۔ حضرت میر محمد مومن ایک معمار تھے ۔ جنہوں نے چارمینار اور بادشاہی عاشور خانہ کا ڈیزائن کیا تھا ۔ دائرہ میر مومن قبرستان 16 ویں صدی میں قطب شاہی دور میں میر مومن استرآبادی کی قبر کے آس پاس قائم کیا گیا تھا ۔ سلطان شاہی میں واقع تقریبا چار صدی قدیم قبرستان دائرہ میر مومن سرکاری بے حسی کا شکار ہے ۔ یہاں پر میر مومن استرآبادی سمیت کئی اہم شخصیات ہیں ۔ حضرت میر محمد مومن استرآبادی نے 16 ویں صدی میں ایران کے مقدس شہر کربلا سے اونٹوں پر مٹی لادکر قبرستان میں رکھ دی تھی جس کیلئے یہ شہر میں مسلمانوں کیلئے اہم قبرستان مانا جاتا ہے ۔ یہاں سپرد خاک ہونے والوں میں عراق میں نجف سے تعلق رکھنے والی مذہبی شخصیت شاہ چراغ ، ایران کے ایک اور عالم دین نور الہدیٰ تھے جو اپنے ساتھ ایران سے مقدس آثار لائے تھے ۔ جو انہوں نے قطب شاہی بادشاہوں ، ممتاز شاعر مرزا محمد ، مغل دور کے اعلیٰ حکام اور سالار جنگ کے خاندان کو پیش کئے تھے ۔ ہندوستانی کلاسیکی موسیقی کے علمبردار بڑے غلام علی خاں کو بھی یہیں دفن کیا گیا تھا ۔۔ ش