نئی دہلی : بسنت کے رنگ میں حضرت نظام الدین اولیاء کی درگاہ بھی رنگی جائے گی ۔ ۹؍ فروری کو بسنت رتو کی آمد پر اچھوت چھٹا او رگنگا جمنی تہذیب کا سنگم یہاں دیکھنے کو ملے گا ۔ درگاہ حضرت نظام الدین اولیاء ؒ پر زائرین پھولوں کی برسات کریں گے ۔ چاند کی تیسری تاریخ یعنی ہفتہ کو درگاہ پر بسنت کی تقریب منعقد ہوگی ۔ حضرت نظان الدین اولیاء ؒ کے شاگرد رشید حضرت امیر خسرو کو بسنت بہت پسند تھا ۔
وہ جھومتے ہوئے بسنت کے گیت گاتے تھے ۔ تبھی سے ’’ بسنت اتسو‘‘کا یہ سلسلہ ۷۰۰؍ سال سے بھی زیادہ عرصہ سے چلا آرہا ہے ۔ اس تاریخ کو دب بھر حضرت نظام الدین اولیاء ؒ کی درگاہ پر صرف بسنت ہوتی ہے ۔ زائرین امیر خسرو کے رنگ میں رنگ جاتے ہیں ۔خسرو کے کلام ’’ آج بسنت منالے ، سہاگن آج بسنت منالے ، اور پھول رہی سرسوں کے ،،سمیت دیگر کلام پیش کرتے ہیں ۔ درگاہ کے چیف انچارج سید کاشف علی نظامی نے بتایا کہ بسنت اتسو ہفتہ کی شام چار بجے سے شروع ہوگا ۔
جو رات دیر گئے تک چلے گا ۔ اس جشن کے تعلق سے سید کاشف علی نے بتایا کہ ایک دن امیر خسرو کہیں جارہے تھے ۔ راستہ میں انہوں نے کچھ خواتین کو پیلے رنگ کے لباس پہنے دیکھے ۔ او روہ خواتین ہاتھو ں میں پیلے پھول لے کر او رڈھول بجاتے ہوئے گانا گاتے ہوئے جارہی تھیں ۔ انہوں نے ان عورتوں سے پوچھا کہ یہ سب کیا ہے او رکس خوشی میں یہ کررہے ہیں ؟
اس کے جواب میں ان عورتوں نے بتایا کہ وہ بسنت کی آمد میں مندر میں دیوی ماں کی پوجا کرنے جارہی ہیں ۔ بس ان کی بات سن کر خسرو بھی اس رنگ میں رنگ گئے او رگلے میں ڈھول ڈال کر پیلا لباس پہن کر او رناچتے گاتے جا پہنچے ۔ ان کے اس طریقہ کو دیکھ کر کافی دنوں سے افسردہ حضرت نظام الدین اولیاء ؒ مسکرادیئے۔ اس کے بعد ہر سال بسنت کا تہوار بڑے پیمانے پر منعقد کیا جاتا ہے۔
اس موقع پر درگاہ شریف کو خصوصی طور پر روشن کیا جاتا ہے۔ بلا مذہب وملت شریک ہوتے ہیں ۔ او ر اس دن پوری درگاہ کو بسنت کے پھولوں سے سجایا جاتا ہے ۔ پیلی چادر چڑھائی جاتی ہے ۔ اور بسنت کے حوالے سے خصوصی قوالی گائی جاتی ہے۔