ٹی آر ایس اور بی جے پی کا ربط، طلبہ اور بیروزگار نوجوانوں پر ہر ایک کی نظر
حیدرآباد 18 اکٹوبر (سیاست نیوز) حضور آباد ضمنی چناؤ کی تاریخ جیسے جیسے قریب آرہی ہے، ٹی آر ایس اور بی جے پی کی توجہ نئے رائے دہندوں پر مرکوز ہوچکی ہے جو 30 اکٹوبر کو پہلی مرتبہ ووٹ کا استعمال کریں گے۔ حضورآباد میں نئے رائے دہندوں کی تعداد 10 ہزار سے زائد بتائی جاتی ہے اور موجودہ کانٹے کی ٹکر کی صورتحال میں یہ رائے دہندے فیصلہ کن موقف کے حامل رہیں گے۔ ٹی آر ایس اور بی جے پی انتخابی مہم میں کوئی کوتاہی نہیں کررہی ہیں اور گاؤں گاؤں پہونچ کر قائدین رائے دہندوں سے شخصی طور پر ربط پیدا کررہے ہیں۔ نئی فہرست رائے دہندگان میں حضورآباد کے تحت 10 ہزار نئے رائے دہندے شامل ہوئے ہیں جو ضمنی چناؤ میں پہلی بار حق رائے دہی سے استفادہ کریں گے۔ بتایا جاتا ہے کہ نئے رائے دہندوں کی تفصیلات حاصل کرتے ہوئے اُن سے ربط قائم کیا جارہا ہے۔ دونوں پارٹیوں نے اپنے آئی ٹی سیل کو نئے رائے دہندوں سے ربط کے لئے متحرک کردیا ہے۔ ضمنی چناؤ میں فیصلہ کن موقف کے حامل نئے رائے دہندوں میں زیادہ تر طلبہ اور بیروزگار نوجوان بتائے جاتے ہیں جن کی تائید دونوں پارٹیوں کے لئے غیرمعمولی اہمیت کی حامل ہے۔ حلقہ میں ہر جگہ ٹی آر ایس اور بی جے پی کی سرگرمیاں دکھائی دے رہی ہیں اور کانگریس کے امیدوار کے میدان میں اُتارنے کے باوجود انتخابی مہم میں کافی پیچھے ہے۔ حضورآباد کے رائے دہندوں کی جملہ تعداد 2.36 لاکھ ہے۔ محکمہ پنچایت راج کے فیلڈ اسسٹنٹس نے حکومت سے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے بڑے پیمانے پر پرچہ نامزدگی داخل کرنے کا اعلان کیا تھا لیکن الیکشن کمیشن کی شرائط کے نتیجہ میں یہ ممکن نہ ہوسکا۔ وائی ایس آر تلنگانہ پارٹی کی صدر وائی ایس شرمیلا نے بیروزگار نوجوانوں سے اپیل کی تھی کہ وہ حضورآباد میں پرچہ نامزدگی داخل کرتے ہوئے حکومت سے اپنی ناراضگی کا ثبوت دیں۔ پہلی مرتبہ رائے دہی میں 10 ہزار افراد کا حصہ لینا کسی بھی امیدوار کی اکثریت کو طے کرسکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ برسر اقتدار ٹی آر ایس نے نئے رائے دہندوں سے ربط قائم کرنے کا مرحلہ مکمل کرلیا ہے۔ ر