حضورنگر کے نتیجے کے بعد کے سی آر کے غرور میں اضافہ: ڈاکٹر نارائنا

   

دولت اور پولیس کے استعمال سے کامیابی، آر ٹی سی ملازمین سے متعلق ریمارکس افسوسناک
حیدرآباد۔ 24 اکٹوبر (سیاست نیوز) سی پی آئی کے قومی سکریٹری ڈاکٹر کے نارائنا نے حضورنگر کے انتخابی نتیجہ کے بعد چیف منسٹر کے رویہ میں تبدیلی اور آر ٹی سی ملازمین کی توہین پر افسوس کا اظہار کیا۔ ڈاکٹر نارائنا نے کہا کہ حضورنگر میں ٹی آر ایس کی کامیابی کے بعد کے سی آر کے رویہ میں غرور اور تکبر دکھائی دے رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حضورنگر کا ضمنی چنائو تھا اس میں برسر اقتدار پارٹی کی کامیابی کوئی خاص اہمیت نہیں رکھتی۔ نارائنا نے کہا کہ حضورنگر کا نتیجہ توقع کے مطابق ہے اور انہیں ٹی آر ایس کی کامیابی پر کوئی حیرت نہیں ہوئی۔ ہر 30 خاندانوں کے لیے ٹی آر ایس کے ایک قائد کو انچارج مقرر کرتے ہوئے پولیس کی بھرپور مدد حاصل کی گئی اور رائے دہندوں پر بھاری رقومات خرچ کی گئیں۔ ایسے میں حضورنگر کی کامیابی ٹی آر ایس کا کارنامہ نہیں ہے۔ ڈاکٹر نارائنا نے کہا کہ چیف منسٹر نے میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے آر ٹی سی ملازمین کی ہڑتال کے خلاف رائے دی ہے۔ انہوں نے ملازمین کے بارے میں جھوٹ پر مبنی بیان دیا جو کہ چیف منسٹر کے عہدے پر فائز شخصیت کے لیے مناسب نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملازمین کے مطالبات کی یکسوئی کرتے ہوئے حکومت آر ٹی سی کو بہتر بناسکتی ہے اور خسارے کو کم کیا جاسکتا ہے۔ خانگی بسوں کو حاصل کرنے سے متعلق تجویز کی مخالفت کرتے ہوئے ڈاکٹر نارائنا نے کہا کہ خانگی آپریٹرس حیدرآباد تا ممبئی یا حیدرآباد تا بنگلور بسیں چلانے میں زیادہ دلچسپی رکھتے ہیں۔ دوردراز کے علاقوں بالخصوص دیہی علاقوں میں صرف آر ٹی سی کی خدمات میسر رہتی ہیں ایسے میں آر ٹی سی کے ذریعہ خانگی بسوں کو حاصل کرنا فائدہ مند نہیں رہے گا۔ انہوں نے چیف منسٹر سے خواہش کی کہ وہ خانگی بسوں کے حصول کی تجویز سے دستبرداری اختیار کرے۔ انہوں نے آر ٹی سی ملازمین کو بات چیت کے لیے مدعو کرنے کا مطالبہ کیا۔