بڑی تعداد میں فیلڈ اسسٹنٹس کے مقابلہ سے ٹی آر ایس کے امکانات موہوم
حیدرآباد ۔ 22 ۔ جولائی : ( سیاست نیوز ) : حکمران تلنگانہ راشٹرا سمیتی ( ٹی آر ایس ) کو جس نے حضور آباد ضمنی چناؤ میں پارٹی کی کامیابی کو یقینی بنانے کے لیے ایک سہ رخی حکمت عملی اختیار کی ہے ، اب ایک نئے مسئلہ کا سامنا ہے کیوں کہ محکمہ دیہی ترقی کے زائد از ایک ہزار آوٹ سورسنگ فیلڈ اسسٹنٹس ، جنہیں خدمت سے نکال دیا گیا ہے ، اس ضمنی انتخابات میں مقابلہ کرنے پر غور کررہے ہیں ۔ یہاں اس بات کا تذکرہ بیجا نہ ہوگا کہ 2019 کے عام انتخابات میں تقریبا 150 ہلدی کے کسانوں نے نظام آبادی پارلیمانی نشست کے لیے انتخابات میں مقابلہ کیا تھا جس کی وجہ سمجھا جاتا ہے کہ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کی دختر اور موجودہ ایم ایل سی ، کے کویتا کو شکست ہوئی تھی ۔ ریاستی حکومت نے حال میں ایمپلائمنٹ گیارنٹی اسکیم پر عمل درآمد کے کام میں مامور 4000 سے زائد فیلڈ اسسٹنٹس کی خدمات کو برخاست کردیا ہے ۔ برطرف کئے گئے یہ فیلڈ ورکرس نے الیکشن کمیشن کی جانب سے انتخابی اعلامیہ جاری کرنے سے قبل انہیں بحال کرنے کے ان کے مطالبہ کو اگر قبول نہیں کیا گیا تو انتخابی مقابلہ کرنے کا عزم کیا ہے ۔ یہ ضمنی چناؤ حکمران جماعت کے لیے ایک وقار کا چناؤ بن گیا ہے کیوں کہ سابق ریاستی وزیر اور موجودہ بی جے پی امیدوار ایٹالہ راجندر یہ بتانا چاہتے ہیں کہ اس نشست سے ٹی آر ایس کو ان کی وجہ کامیابی حاصل ہورہی تھی اور ٹی ار ایس اس نظریہ کو باطل کرنا چاہتی ہے ۔ راجندر نے بی جے پی کی بھر پور تائید و حمایت کے ساتھ گھر گھر مہم کا آغاز کیا ہے جب کہ ٹی آر ایس نے تلنگانہ ٹی ڈی پی صدر ایل رمنا اور کانگریس انچارج پی کوشک ریڈی کو پارٹی میں شامل کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے ۔ چیف منسٹر نے یہ بھی کہا کہ کوشک ریڈی کے والد ان کے ساتھ اس وقت ٹی آر ایس کے ایک لیڈر تھے جب 2001 میں اس گلابی پارٹی کا قیام عمل میں آیا تھا ۔ اس صورتحال کے پس منظر میں پارٹی ذرائع کا احساس ہے کہ اگر خدمت سے برخاست کئے گئے یہ ملازمین اس طرح کی بڑی تعداد میں انتخابی مقابلہ کریں اور حکومت کے خلاف مہم شروع کریں تو اس سے اپوزیشن کو طاقت ملے گی اور اس سے ووٹ بھی بٹ جائیں گے ۔ ٹی آر ایس کی جانب سے اس حلقہ میں اپوزیشن کی مہم کا اثر معلوم کرنے اور اس کا تجزیہ کرنے کے لیے ریگولر سروے کروائے جارہے ہیں ۔ ٹی آر ایس قائدین کا احساس ہے کہ اگر فیلڈ اسسٹنٹس کے مسئلہ کو حل نہیں کیا گیا تو پارٹی امیدوار کے امکانات موہوم ہوسکتے ہیں ۔۔