آئی اے ایس اور آئی پی ایس عہدیداروں کے تبادلہ میں تاخیر کا امکان
حیدرآباد: تلنگانہ میں ایٹالہ راجندر کے استعفیٰ اور بی جے پی میں شمولیت سے پیدا سیاسی صورتحال نے ٹی آر ایس عوامی نمائندوں ، قائدین اور اعلیٰ عہدیداروں کومایوس کردیا ہے۔ اسمبلی کی رکنیت سے راجندر کے استعفیٰ کے بعد حضور آباد اسمبلی حلقہ میں ضمنی چناؤ ناگزیر ہوچکا ہے ۔ چیف منسٹر چندر شیکھر راؤ نے ساری توجہ حضور آباد پر مرکوز کردی تاکہ ضمنی چناؤ میں راجندر کو شکست دی جاسکے ۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے ضمنی چناؤ کا ابھی فیصلہ نہیں کیا گیا لیکن چیف منسٹر انتخابی تاریخ کے اعلان پر انتظار کئے بغیر حضور آباد میں ٹی آر ایس کو مستحکم کرنے مصروف ہیں۔ چیف منسٹر کریم نگر کے وزراء اور ارکان اسمبلی سے ربط میں ہیں اور انہیں حضور آباد میں پارٹی قائدین کو متحد رکھنے ہدایت دے رہے ہیں تاکہ کوئی بھی راجندر کے ساتھ نہ جائے ۔ چیف منسٹر نے غیر متوقع سیاسی تبدیلی کے سبب کابینہ میں توسیع ، نامزد عہدوں پر تقرر اور آئی اے ایس و آئی پی ایس عہدیداروں کے تبادلوں کو ملتوی کردیا ۔ جاریہ ماہ ریاستی کابینہ میں توسیع کا امکان تھا اور وزارت میں شمولیت کے خواہاں عوامی نمائندوں نے اپنی سرگرمیوں کا آغاز کردیا تھا ۔ بتایا جاتا ہے کہ چیف منسٹر تین موجودہ کابینی وزراء کی تبدیلی کا فیصلہ کرچکے ہیں۔ تاہم حضور آباد کی سیاسی تبدیلیوںنے کابینہ میں توسیع اور تبدیلی کو ٹالنے پر مجبورکردیا ۔ اسکے علاوہ چیف منسٹر نے نامزد عہدوں پر تقررات کی تیاری کرلی تھی تاکہ ناراض قائدین کو مطمئن کیا جاسکے۔ گزشتہ 7 برسوں میں کئی قائدین سرکاری عہدوں سے محروم ہیں۔ آئی اے ایس اور آئی پی ایس عہدیدار طویل عرصہ سے نئی پوسٹنگ کے انتظار میں ہیں۔ چیف منسٹر نے گزشتہ ہفتہ عہدیداروں کے تبادلوں کی فائل طلب کرلی تھی لیکن اچانک تبادلوں کو ملتوی کردیا گیا جس سے عہدیداروں میں مایوسی ہے ۔ چیف منسٹر کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ حضور آباد ضمنی چناؤ تک چیف منسٹر کوئی اہم فیصلہ نہیں کریں گے۔ کابینہ میں شمولیت ، سرکاری عہدوں کا حصول اور پسندیدہ عہدہ پر فائز ہونے کے منتظر اعلیٰ عہدیداروں کو شائد مزید دو ماہ تک انتظار کرنا پڑے گا۔