جگدیش ریڈی اور راجیشور ریڈی میں مصالحت کیلئے کے ٹی آر کی مساعی ،قائدین کے ساتھ اجلاس طلب
حیدرآباد ۔ 4 ۔ نومبر (سیاست نیوز) حضور نگر اسمبلی حلقہ کے ضمنی چناؤ میں ٹی آر ایس کی شاندار کامیابی کے بعد پارٹی قائدین میں اختلافات منظر عام پر آچکے ہیں۔ پارٹی کی کامیابی کا سہرا اپنے سر باندھنے کے لئے ضلع سے تعلق رکھنے والے دو قائدین ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ریاستی وزیر جگدیش ریڈی اور گورنمنٹ چیف وہپ پی راجیشور ریڈی کے درمیان اختلافات کا مسئلہ پرگتی بھون تک پہنچ چکا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ دونوں قائدین نے اپنے اپنے حامیوں کے ساتھ ایک دوسرے کے خلاف چیف منسٹر سے شکایت کی ہے۔ چیف منسٹر کے پاس جگدیش ریڈی سے زیادہ پی راجیشور ریڈی کو زیادہ بااعتماد تصور کیا جاتا ہے ۔ لہذا چیف منسٹر نے کارگزار صدر کے ٹی راما راؤ کو تنازعہ کی یکسوئی کی ذمہ داری دی ہے ۔ واضح رہے کہ حضور نگر کے ضمنی چناؤ میں چیف منسٹر نے راجیشور ریڈی کو انتخابی مہم کا انچارج مقرر کیا تھا۔ جگدیش ریڈی کے حامیوں کو چیف منسٹر کا یہ فیصلہ پسند نہیں آیا اور انتخابی مہم کے دوران کھل کر اختلافات دیکھے گئے ۔ راجیشور ریڈی نے رائے دہی کے دن تک مسلسل حلقہ میں قیام کرتے ہوئے انتخابی مہم کی نگرانی کی ۔ پارٹی کو تقریباً 50,000 ووٹوں کی اکثریت سے کامیابی حاصل ہوئی لیکن دونوں قائدین میں دوریاں ختم نہیں ہوئیں۔ گزشتہ دنوں وزیر انفارمیشن ٹکنالوجیح کے ٹی راما راؤ کے دورہ کے مو قع پر راجیشور ریڈی کو نظر انداز کردیا گیا ۔ دورہ کے پروگرام اور ترقیاتی کاموں کی تختی پر راجیشور ریڈی کا نام شامل نہیں تھا اور وہ پروگرام میں شریک نہیں ہوئے۔ دونوں قائدین کے درمیان بڑھتی دوریوں کو دیکھتے ہوئے چیف منسٹر نے کے ٹی آر کو مصالحت کی ذمہ داری دی۔ کے ٹی آر نے حضور نگر کے قائدین کا ایک اجلاس منعقد کیا جس میں رسمی طور پر کارکنوں سے اظہار تشکر کیا گیا ۔ اجلاس میں ریاستی وزراء جگدیش ریڈی ، ستیاوتی راتھوڑ ، ای دیاکر راؤ چیف وہپ ونئے بھاسکر کونسل میں چیف وہپ پی راجیشور ریڈی ، گورنمنٹ وہپ بھانو پرساد ، ارکان اسمبلی ہری پریہ ، گوپال ریڈی ، سبھاش ریڈی کے علاوہ رکن پارلیمنٹ بی لنگیا یادو نے شرکت کی۔ نومنتخب رکن اسمبلی سیدی ریڈی نے قائدین سے اظہار تشکر کیا۔ بتایا جاتا ہے کہ اجلاس میں کے ٹی آر نے اپنی دونوں جانب جگدیش ریڈی اور راجیشور ریڈی کو جگہ دی اور ان میں کشیدگی دور کرنے کی کوشش کی ۔ اجلاس کے دوران بظاہر کوئی اختلافات دکھائی نہیں دیئے تاہم بتایا جاتا ہے کہ دونوں کے درمیان دوریاں ورکرس کی سطح پر برقرار ہیں۔ کے ٹی آر نے جائزہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی نے حضور نگر کے انتخابات میں کافی اوور ایکشن کیا لیکن عوام نے مسترد کردیا۔ انہوں نے کہا کہ سیدی ریڈی کی کامیابی کے بعد ٹی آر ایس ارکان اسمبلی کی تعداد بڑھ 104 ہوچکی ہے۔ انہوں نے انتخابات میں کامیابی کیلئے راجیشور ریڈی کی کوششوں کی ستائش کی ۔ کے ٹی آر نے قائدین کو مشورہ دیا کہ وہ پارٹی کے مفاد میں متحدہ طورپر کام کریں۔