حفظ قرآن مجید‘ عظیم سعادت اور اللہ کا بہت بڑا انعام

   

دنیا و آخرت میں حفاظ کا بلند مقام ،مدرسہ تجوید القرآن سدی پیٹ کا سالانہ جلسہ، مفتی محمود زبیر قاسمی، مولانا پی ایم مزمل کا خطاب
سدی پیٹ۔ /14 جنوری( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز)مدرسہ عربیہ تجوید القرآن کا تیسرا عظیم الشان سالانہ جلسہ منعقد ہوا جس میں 5 طلباء کو حفظِ قرآن مکمل کرنے پر دستار فضیلت سے نوازا گیا۔ یہ تقریب مدینہ فنکشن ہال سدی پیٹ میں منعقد ہوئی۔ جلسہ کا آغاز حافظ محمد عبد اللہ کی تلاوتِ کلام پاک سے ہوا، حافظ محمد نعمت اللہ نے نعتِ رسولؐ پیش کیا مہمانِ خصوصی و مفتی محمود زبیرقاسمی جنرل سیکرٹری جمعیت علماء تلنگانہ و آندھرا نے اپنے خطاب میں حفظِ قرآن کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ قرآن پاک کا حفظ ایک عظیم سعادت ہے اور ایسے طلباء ہماری قوم کا روشن مستقبل ہیں ،انہوں نے کہا کہ دارالعلوم دیوبند اور اس کے علماء نے اسلامی تعلیمات کو عام کرنے کے لیے مدارس کا جال پوری دنیا میں بچھایا۔ جہاں آج قرآن، حدیث، فقہ، اور اسلامی علوم کی اعلیٰ تعلیم دی جاتی ہے۔ اور وہاں سے فارغ التحصیل علماء دنیا کے کونے کونے میں دین کی خدمت انجام دیتے نظر آتے ہیں، اْنہوںنے امام کعبہ ڈاکٹر شیخ عبد الرحمن السدیس کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ امام کعبہ جب دیوبند تشریف لائے تو فرمایا میں دنیا میں جہاں بھی گیا وہاں دارالعلوم دیوبند سے فارغ التحصیل علماء دین کی خدمت انجام دیتے ہوئے ملے، اْنہوںنے مدارس اسلامیہ کی اہمیت بتاتے ہوئے کہا کہ اس وطن عزیز کی آزادی کی تحریک بھی انہی مدارس سے چلائی گئی اْن کے بعد مشہور ثناء خوان مصطفیٰ جناب احمد حْسین ساگر نے نعتیہ کلام پیش کیا۔ بعد ازاں حضرت مولانا پی ایم مزمل رشادی بنگلور نے اپنی تقریر میں قرآن مجید کی عظمت و اہمیت پرروشنی ڈالی حفاظ کرام کی اہمیت بتاتے ہوئے کہا کہ قرآن مجید کو یاد کرنا اور اسے دل و دماغ میں محفوظ کرنا ایک عظیم عبادت اور سعادت ہے۔ ایسے لوگ جو قرآن مجید کو حفظ کرتے ہیں، انہیں “حفاظ” کا لقب دیا جاتا ہے، اور قیامت کے دن ان کا مقام بلند ہوگا حفظِ قرآن کرنے والے شخص کے لیے دنیا و آخرت میں بے شمار انعامات اور فضائل ہیں۔حافظِ قرآن کو قیامت کے دن اپنے اہل و عیال میں سے دس افراد کے لیے شفاعت کا حق دیا جائے گا، جن کے بارے میں جہنم کا فیصلہ ہوچکا ہوگا۔حفظِ قرآن نہ صرف آخرت میں کامیابی کا ذریعہ ہے بلکہ دنیاوی زندگی میں بھی اس کے بے شمار فوائد ہیں حافظِ قرآن کا ذہن تیز اور حافظہ مضبوط ہوتا ہے ، اس کا دل سکون اور روحانی تسکین کا مرکز بن جاتا ہے وہ ایک معزز اور قابلِ احترام شخصیت بن جاتا ہے، جسے معاشرہ قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے حفظِ قرآن اللہ تعالیٰ کا ایک عظیم انعام اور سعادت ہے، جو صرف خوش نصیب لوگوں کو نصیب ہوتی ہے۔یہ دنیا و آخرت میں کامیابی کی ضمانت ہے اور اللہ تعالیٰ کے قرب کا ذریعہ بھی ہے اِس موقع سے مدرسے کے ناظم مفتی محمد مسعود عالم قاسمی نے مدرسے کی تعلیمی کارکردگی اور حفظِ قرآن کے حوالے سے سال بھر کی محنت پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ امسال مدرسہ ہذا سے 5 بچوں نے قران مجید حفظ مکمل کیا ہے اور سالانہ امتحان میں امتیازی نمبر حاصل کرنے والے 3 طلباء کو مدرسہ کی جانب سے انعام دیا گیا ۔ طلباء نے قرآن مجید کی تلاوت اور مختلف تقاریر کے ذریعے اپنی مہارت کا مظاہرہ کیا تقریب کے اختتام پر مہمانِ خصوصی حضرت مولانا پی ایم مزمل بنگلور و مفتی محمود زبیر قاسمی حیدر آباد ، حافظ محمد فہیم الدین منیرکاما ریڈی حافظ و قاری عبد السمیع سدی پیٹ،مفتی اسماعیل قاسمی ،الحاج محمد نصیر الدین، محمدغوث پاشاہ ،مولانا ہدایت علی قاسمی اور دیگر معزز شخصیات نے حفاظ کرام کو دستار فضیلت پہنائی اور ان کے لیے دعا کی۔ جلسہ کے اختتام پر حضرت مولانا پی ایم مزمل رشادی ،مفتی محمود زبیر قاسمی جنرل سیکریٹری جمعیت علماء تلنگانہ و آندھرا، حافظ محمد فہیم الدین، نائب صدر جمعیت علماء تلنگانہ و آندھرا ،قاری عبد السمیع صدر جمعیت علماء ضلع سدی پیٹ،مفتی محمد مسعود عالم قاسمی ناظم مدرسہ ہذا،الحاج نصیر الدین صدر مدرسہ ھذا ، غوث پاشاہ جنرل سیکریٹری مدرسہ ھذا، سماجی کارکن علیم الدین سجو کو ان کی خدمات کے اعتراف میں مومنٹو پیش کیا جلسہ حضرت مولانا پی ایم مزمل کی دعاء کے ساتھ اختتام پزیر ہوا۔