حیدرآباد: تلنگانہ ہائی کورٹ نے حفیظ پیٹ موضع کی 47 ایکرس اراضی کے بارے میں تلنگانہ وقف بورڈ سے وضاحت طلب کی ہے۔ سروے نمبر 80 کے تحت اس اراضی پر خانگی افراد نے اپنی دعویداری پیش کی ہے۔ پروین راؤ نامی شخص نے دعویٰ کیا ہے کہ دیگر افراد کے ساتھ اس نے خریدی کا معاہدہ کرتے ہوئے رجسٹری کے ذریعہ یہ اراضی حاصل کی تھی۔ تاہم 16 جون 2020 ء کو تلنگانہ وقف بورڈ نے سب رجسٹرار موسیٰ پیٹ ضلع رنگا ریڈی کو مکتوب روانہ کرتے ہوئے اسے وقف قرار دیا ہے۔ بورڈ نے سب رجسٹرار سے خواہش کی کہ وہ اس اراضی کے معاملہ میں کوئی فیصلہ نہ کریں۔ اراضی کے خرید و فروخت اور منتقلی پر پابندی کے بعد پروین راؤ اور دوسروں نے ہائی کورٹ سے رجوع ہوکر ریونیو ڈپارٹمنٹ کے احکامات کو چیلنج کیا ۔ جسٹس ایم ایس رام چندر راؤ اور جسٹس ٹی ونود کمار پر مشتمل ڈیویژن بنچ نے سماعت کرتے ہوئے وقف بورڈ کو اپنے موقف کی وضاحت کی ہدایت دی ہے ۔ وقف بورڈ کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ یہ اراضی درگاہ حضرت سالار اولیاء کے تحت ہے۔ اس درگاہ کے تحت سروے نمبر 80 میں 140 ایکر اراضی موجود ہے۔ وقف بورڈ کی جانب سے عدالت میں وقف نامہ منتخب اور دیگر دستاویزات پیش کئے گئے ۔ عدالت نے اراضی کی ملکیت کے بارے میں وقف بورڈ سے کئی سوالات کئے۔ عدالت نے کہا کہ اگر کوئی شخص چارمینار اور گولکنڈہ اور دیگر عمارتوں کے بارے میں وقف نامہ پیش کرے تو کیا وقف بورڈ اسے جائزہ لئے بغیر وقف کی حیثیت سے رجسٹر کرلے گا۔