حقوق کیلئے سیاستدانوں کا گریبان پکڑ کر سوال کریں : ظہیرالدین علی خاں

   

نوجوانوں کو روزگار سے مربوط کرنے صنعتوں کا قیام ضروری ، دیہی ترقی پر توجہ ناگزیر ، نظام آباد ڈیولپمنٹ سوسائیٹی کا قیام

نظام آباد :12؍ فروری ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز)علیحدہ ریاست تلنگانہ کے قیام کے بعد بھی تلنگانہ کے ساتھ ہونے والی نا انصافی اور عدم ترقی کی وجہ سے نقصانات ہورہے ہیں ، صنعت اور روزگار و دیگر ترقیاتی کاموں میں ہونے والے نقصانات کا جائزہ لینے کیلئے نظام آباد ڈیولپمنٹ سوسائٹی کا قیام آج نیو امبیڈ کر بھون میں عمل میں لایا گیا اس سلسلہ میں منعقدہ اجلاس میں روزنامہ سیاست کے منیجنگ ایڈیٹر جناب ظہیر الدین علی خان ، سابق وزیر سنتوش ریڈی ، ڈاکٹر پی ونئے کمار ، ڈاکٹر مہیش کے علاوہ تلنگانہ تحریک کے مجاہد آزادی سنتوش ریڈی کے علاوہ سی ایچ مدھو جرنلسٹ نے اس پروگرام میں شرکت کی ۔ اس موقع پر جناب ظہیر الدین علی خان نے اپنی تقریر میں کہا کہ ووٹ اہمیت کا حامل ہے لیکن چند روپیوں کیلئے ووٹ کو فروخت کیا جارہا ہے جس کی وجہ سے زبردست نقصانات ہورہے ہیں ۔ حکمراں ہمیشہ عوام کو راغب کرنے کیلئے چند پالیسیاں پیش کرتے ہیں اور ان پالیسیوں سے عوام متاثر ہوجاتی ہے لیکن اس سے نقصانات ثابت ہورہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ 70 سال میں نظام آباد کی ترقی نہیں ہوئی لیکن سیاستدانوں کی ترقی یقینی طور پر ہوئی ہے ۔ انہوں نے افسوس کیساتھ کہا کہ جب تک قوم ووٹ فروخت کرتے رہے گی اسی طرح ہم غریبی میں مبتلا ہوتے رہیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کی پالیسی ہندوستان میں بھی عمل آوری کی جارہی ہے جس کی وجہ سے عوام دن بہ دن غریب ہوتی جارہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ چیف منسٹر دہلی کیجروال تعلیم سے آراستہ کرنے کا کام کررہے ہیں دلی کی عوام میں تبدیلی لانے کیلئے کیجروال کو منتخب کیا ہے اور کیجروال سستی شہرت یافتہ پالیسیوں کے بجائے تعلیم اور طبی شعبہ کو فروغ دے رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ دہلی میں برقی شرح میں کمی کی ہے لیکن تلنگانہ حکومت میں برقی شرحوں میں اضافہ کی کوشش کی جارہی ہے ۔ 2 روپئے 20 پیسے میں برقی فی یونٹ مل رہی ہے ۔ ظہیر الدین علی خان نے کہا کہ نوجوانوں کو روزگار سے جوڑنے کیلئے صنعتوں کا قیام لانا ضروری ہے ،سل فون اور ایل ای ڈی جیسے دیگر شعبوں میں نوجوانوں کو مہارت حاصل کرنا ضروری ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ میں لڑکی کی شادی کے بعد خاندان کو معاشی طور پر کمزور ہونا پڑتا ہے اگر معاشی طور پر مستحکم ہوتے ہیں تو ایسی صورتحال سے گذرنا پڑیگا۔ انہوں نے عوام سے خواہش کی کہ سیاستدانوں کا گریباں پکڑ کر سوال کریں تاکہ عوام کی ترقی ہوسکے ۔ اس موقع پر ڈاکٹر ونئے کمار نے اپنی تقریر میں کہا کہ علیحدہ ریاست تلنگانہ کا قیام اس وقت یقینی ہوا کہ دیہی سطح پر تحریک میں اضافہ کے باعث تحریک کو اہمیت حاصل ہوئی اسی طرح دیہی ترقی کو بھی یقینی بنانے کیلئے حیدرآباد کی ترقی کے بجائے دیہی ترقی کو فروغ دینا ضروری ہے ۔ انہوں نے عوام سے سوال کیا کہ تلنگانہ کے قیام کے بعد کیا ترقی ہوئی ہے کیا تبدیلی آئی ہے ؟ انہوںنے کہا کہ میرا تعلق کانگریس سے ہے لیکن کانگریس کے علاوہ دیگر جماعتیں بھی ووٹ بینک کی سیاست کررہے ہیں جس کی وجہ سے عوام کی ترقی متاثر ہوتی جارہی ہے انہوں نے سیاحتی شعبہ کو فروغ دینے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ عالمی سطح پر دبئی ، امریکہ و دیگر ملکوں میںسیاحتی شعبہ کو ترقی دینے کی وجہ سے یہ ترقی یافتہ ملکوں میں شمار کئے جاتے ہیں ۔ تلنگانہ کی ترقی کیلئے سیاحتی شعبہ کو ترقی دینا ضروری قرار دیا ۔ سنتوش ریڈی سابق وزیر نے کہا کہ ضلع کی ترقی کیلئے اس طرح کی کمیٹیوں کا قیام عمل میں لانا قابل ستائش ہے اور ضلع کی ترقی کیلئے متحدہ طور پر آگے بڑھنے کی سخت ضرور ت ہے ۔ اس موقع پر تلنگانہ تحریک سے 1969 ء سے وابستہ ڈاکٹر ایم سریدھر ریڈی نے اپنی تقریر میں کہا کہ تمام شعبوں میں ترقی کے ساتھ ساتھ کھیل کود کے شعبہ کو بھی فروغ دینا ضروری ہے جے اے سی چیرمین بھاسکر نے کہا کہ حقوق کے حصول کیلئے حکومت سے سوال کرنے پر ہی حقوق حاصل ہوں گے ۔ اس موقع پر ضلع کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے بھی مخاطب کیا ۔ اس جلسہ کی صدارت سی ایچ مدھو نے کی ۔ اس جلسہ میں آرگنائزر چندر شیکھرریڈی کے علاوہ دیگر نے بھی مخاطب کیا ۔ اس جلسہ میں نظام آباد کے علاوہ بودھن ، آرمور ، بانسواڑہ ، جکل ، کاماریڈی سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی ۔ ظہیر الدین علی خان نظام آباد پہنچنے پر سید نجیب علی ایڈوکیٹ نائب صدر ضلع کانگریس کمیٹی ، فیض العلوم سوسائٹی کے صدر شیخ علی صابری ،وحید رومانی ، محمد غوث ایڈیٹر محور، ایم اے ماجد نمائندہ راشٹریہ سہارا، محمد بلیغ احمد نمائندہ منصف ، ایم اے بار ی قائد ٹی آر ایس ، خورشید اختر صحافی کے علاوہ دیگر نے خیر مقدم کیا ۔