حقیقی مسائل سے توجہ ہٹانے بی جے پی کا مذہبی ایجنڈہ

   

پونالہ لکشمیا کا الزام، دہلی فسادات پر مرکز کی مجرمانہ خاموشی
حیدرآباد ۔5۔ مارچ (سیاست نیوز) سابق صدر پردیش کانگریس پونالہ لکشمیا نے الزام عائد کیا کہ بی جے پی عوامی مسائل کو نظر انداز کرتے ہوئے مذہب پر مبنی سیاست کے ذریعہ سماج کو توڑنے کی کوشش کر رہی ہے۔ سیاسی مقصد براری کیلئے بی جے پی نے فرقہ وارانہ ایجنڈہ اختیار کیا ہے۔ میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے پونالہ لکشمیا نے کہا کہ ایسے وقت جبکہ ملک کی قدیم جمہوریت کے سربراہ نے ہندوستان کا دورہ کیا ، قومی دارالحکومت نے فرقہ وارانہ فسادات کا پھوٹ پڑنا افسوسناک ہے۔ فسادات میں کم از کم 47 افراد ہلاک ہوئے جبکہ سینکڑوں زخمی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فسادات کے مسئلہ پر مرکزی حکومت کی خاموشی معنی خیز ہے۔ مرکز پارلیمنٹ میں اس مسئلہ پر مباحث کیلئے تیار نہیں ہے۔ ملک کو درپیش سنگین مسائل پر توجہ دینے کے بجائے بی جے پی نے اپنے مذہبی ایجنڈہ کو ترجیح دی ہے۔ کشمیر سے دفعہ 370 کی برخواستگی ، رام مندر کی تعمیر ، طلاق ثلاثہ ، شہریت قانون اور این آر سی جیسے متنازعہ مسائل اٹھائے جارہے ہیں۔ بی جے پی کے سیاسی فیصلوں سے صاف ظاہر ہے کہ اس کے نزدیک امن، ترقی اور یکجہتی کی کوئی اہمیت نہیں۔ بی جے پی کے ترجیحی ایجنڈہ میں فرقہ وارانہ امور شامل ہیں۔ سیاسی مقصد براری کیلئے ایسے مسائل کو ہوا دی جارہی ہے۔ پونالہ لکشمیا نے کہا کہ مذہبی مسائل چھوڑ کر بی جے پی کو عوامی مسائل کی یکسوئی پر توجہ دینی چاہئے ۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ ملک میں 70 برسوں سے زندگی گزارنے والے افراد کی شہریت پر سوال اٹھائے جارہے ہیں۔ ملک میں معاشی صورتحال انتہائی ابتر ہے اور بیروزگاری میں دن بہ دن اضافہ ہورہا ہے ۔ نوجوان روزگار سے محرومی کے سبب حکومت سے ناراض ہیں۔ پونالہ لکشمیا نے کہا کہ مودی حکومت کی ناکام معاشی پالیسیوں کے نتیجہ میں کئی صنعتیں بند ہوچکی ہیں اور لاکھوں افراد روزگار سے محروم ہوگئے۔ نریندر مودی نے عوام میں بلیک منی تقسیم کرنے کا وعدہ کیا تھا لیکن نوٹ بندی کے ذریعہ عوام کو معاشی پریشانیوں میں مبتلا کردیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک اسی وقت بہتر انداز میں تر قی کرپائے گا جب حکومت ملک و قوم کو درپیش حقیقی مسائل پر توجہ دیں۔ عوام نے دو مرتبہ بی جے پی کو منتخب کیا اور یہی جمہوریت ہے اور عوامی فیصلہ کا ہم احترام کرتے ہیں لیکن ہمارا مطالبہ ہے کہ بی جے پی عوام کے فیصلہ کا احترام کرتے ہوئے نفرت اور پھوٹ کی سیاست ترک کردے۔