حلقہ اسمبلی جوبلی ہلز کے ساتھ گوشہ محل کے ضمنی انتخابات بھی متوقع

   

ٹی راجہ سنگھ کی رکنیت کی منسوخی کیلئے بی جے پی کی جانب سے اسپیکر کو اپیل کرنے پر گوشہ محل کی نشست خالی ہونا ممکن
حیدرآباد۔13جولائی (سیاست نیوز) تلنگانہ میں حلقہ اسمبلی جوبلی ہلز کے ساتھ کیا حلقہ اسمبلی گوشہ محل کے بھی ضمنی انتخابات منعقد ہوسکتے ہیں!ملعون رکن اسمبلی راجہ سنگھ کے استعفیٰ کو بھارتیہ جنتا پارٹی کی جانب سے قبول کئے جانے کے بعد اس بات کی قیاس آرائیاں کی جانے لگی ہیں کہ حلقہ اسمبلی جوبلی ہلز کے ساتھ شہر حیدرآباد میںحلقہ اسمبلی گوشہ محل کے بھی ضمنی انتخابات منعقد کئے جاسکتے ہیں کیونکہ بھارتیہ جنتا پارٹی نے رکن اسمبلی گوشہ محل کا استعفیٰ قبول کرلیا ہے اور اگر اب بھارتیہ جنتا پارٹی اسپیکر تلنگانہ ریاستی اسمبلی کو مکتوب روانہ کرتے ہوئے ٹی راجہ سنگھ کی جانب سے دیئے گئے استعفیٰ اور پارٹی کے ساتھ کئے جانے والے انحراف کے متعلق شکایت کرتے ہوئے ان کی اسمبلی کی رکنیت کو منسوخ کرنے کی اپیل کرتی ہے تو ایسی صورت میں گوشہ محل حلقہ اسمبلی کی نشست بھی مخلوعہ ہوسکتی ہے۔ حلقہ اسمبلی جوبلی ہلز کے رکن اسمبلی ماگنٹی گوپی ناتھ کی موت کے سبب حلقہ اسمبلی جوبلی ہلز کی نشست خالی ہوئی ہے جہاں انتخابی سرگرمیاں بالواسطہ طو رپر شروع ہوچکی ہیں لیکن حلقہ اسمبلی گوشہ محل کے رکن اسمبلی نے پارٹی کے داخلی معاملات بالخصوص ریاستی صدر کے انتخاب پر اعتراض کرتے ہوئے پارٹی کو اپنا مکتوب استعفیٰ روانہ کرتے ہوئے پارٹی سے اس بات کی بھی خواہش کی تھی کہ وہ ان کا یہ استعفیٰ اسپیکر اسمبلی کو بھی روانہ کردیں لیکن قانون کے مطابق پارٹی کو اس بات کا اختیار نہیں ہے کہ وہ اپنے کسی رکن اسمبلی کا مکتوب استعفیٰ اپنے طور پر اسپیکر اسمبلی کو روانہ کرے کیونکہ رکن اسمبلی کو ہی اس بات کا اختیار حاصل ہے کہ وہ اپنی اسمبلی کی رکنیت سے طئے شدہ طریقہ کار کے مطابق مکتوب استعفیٰ تحریر کرتے ہوئے روانہ کریں لیکن یہ بات یقین کے ساتھ کہی جا رہی ہے کہ ٹی راجہ سنگھ اپنی اسمبلی کی رکنیت سے مستعفی ہونے والے نہیں ہیں لیکن اگر بھارتیہ جنتا پارٹی واقعی ملعون راجہ سنگھ سے دوری اختیار کرنے کا ارادہ کرچکی ہے تو بی جے پی کی جانب سے محض اس کا استعفیٰ قبول کیا جانا کافی نہیں ہے بلکہ اس کے خلاف پارٹی سے انحراف کے معاملہ میںاسپیکر اسمبلی سے شکایت کرتے ہوئے اسمبلی کی رکنیت منسوخ کرانے کے سلسلہ میں اقدامات کا آغاز کریں کیونکہ پارٹی کے فیصلہ سے انحراف کرنے والے بی جے پی ارکان اسمبلی میں واحد راجہ سنگھ ہیں جنہوں نے پارٹی سے استعفیٰ دیا ہے جبکہ تلنگانہ میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے 8 ارکان اسمبلی موجود ہیں جو کہ عددی اعتبار سے راجہ سنگھ کے خلاف پارٹی سے انحراف کی کاروائی کروانے کے مجاز ہیں۔3