حلقہ لوک سبھا حیدرآباد میں کانگریس کی انتخابی مہم کا عنقریب آغاز

   

ریونت ریڈی پرانے شہر میں میٹرو ریل پراجکٹ میں سنجیدہ، پرجا پالنا کے تحت 24 لاکھ سے زائد درخواستیں
حیدرآباد۔/31 جنوری، ( سیاست نیوز) کانگریس پارٹی نے حیدرآباد لوک سبھا حلقہ کیلئے جلد ہی انتخابی مہم شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ صدر حیدرآباد ضلع کانگریس کمیٹی سمیر ولی اللہ نے کہا کہ چیف منسٹر ریونت ریڈی نے ریاست کے تمام 17 لوک سبھا حلقوں پر کانگریس کی کامیابی کی مساعی کا اعلان کیا ہے۔ کانگریس قائدین اور کیڈر کو حیدرآباد کے بشمول تمام لوک سبھا حلقوں میں کانگریس کی کامیابی کو یقینی بنانے کی جدوجہد کرنی چاہیئے۔ سمیر ولی اللہ نے کہا کہ حیدرآباد لوک سبھا حلقہ میں کانگریس پارٹی کا موقف مستحکم ہے اور وہ بھاری اکثریت کے ساتھ کامیابی کے موقف میں ہے۔ پرانے شہر حیدرآباد میں کانگریس کی بڑھتی ہوئی عوامی تائید کا اظہار حالیہ اسمبلی انتخابات میں ہوا ہے جہاں حیدرآباد پارلیمانی حلقہ کے تحت کانگریس کو 93 ہزار سے زائد ووٹ حاصل ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ 2014 اور 2018 کے مقابلہ پرانے شہر کے اسمبلی حلقہ جات میں کانگریس کے ووٹ شیئر میں اضافہ درج ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چندرائن گٹہ اسمبلی حلقہ میں2004 میں کانگریس کو 3.80 فیصد ووٹ حاصل ہوئے تھے جبکہ 2023 میں9.49 فیصد ووٹ حاصل ہوئے۔ چارمینار اور ملک پیٹ اسمبلی حلقہ جات میں علی الترتیب 11.11 فیصد اور 22.50 فیصد ووٹ حاصل ہوئے جو 2014 کے مقابلہ میں زیادہ ہیں۔ اب جبکہ تلنگانہ میں کانگریس برسراقتدار ہے لہذا کانگریس لوک سبھا چناؤ میں حیدرآباد سے کامیابی حاصل کرسکتی ہے۔ سمیر ولی اللہ نے کہا کہ حیدرآباد کو 1984 سے مجلس نے مسلسل نظرانداز کردیا ہے۔ صدر مجلس اسد اویسی پارلیمنٹ میں پرانے شہر کے مسائل کو پیش کرنے سے گریز کررہے ہیں۔ 10 برسوں تک بی آر ایس سے قربت کے باوجود پرانے شہر کی ترقی اور خاص طور پر میٹرو ریل کیلئے کوئی قدم نہیں اٹھائے گئے۔ چیف منسٹر ریونت ریڈی نے پرانے شہر کی ترقی پر توجہ مرکوزکی ہے اور انہوں نے پرانے شہر میں میٹرو ریل پراجکٹ اور موسیٰ ندی کی ترقی پر جائزہ اجلاس منعقد کیا۔ میٹرو ریل پراجکٹ میں تبدیلی کرتے ہوئے پرانے شہر سے گذارنے کا فیصلہ کیا گیا۔ سمیر ولی اللہ نے کہاکہ سابق بی آر ایس حکومت نے اقلیتوں کی ترقی کو نظرانداز کردیا تھا۔ پرانے شہر میں پرجا پالنا کے تحت 24.74 لاکھ درخواستیں موصول ہوئیں جن میں حلقہ اسمبلی چارمینار سے 5.08 لاکھ درخواستیں داخل کی گئی ہیں جس سے عوام کی غربت اور پسماندگی کا اظہار ہوتا ہے۔1