ہریش راؤ کیلئے بڑا چیالنج، نفرت کے سہارے بی جے پی کامیابی کیلئے مصروف
میدک ۔ 12 مئی (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) حلقہ لوک سبھا میدک کانگریس کے لئے وقار کی نشست ہے کیونکہ سابق میں یہاں سے آنجہانی وزیر اعظم ہند اندرا گاندھی نمائندگی کرچکی ہیں۔ اسی طرح یہ نشست بی آر ایس کیلئے بھی اہم ہے۔ سابق میں میدک سے سابق ریاستی وزیر اعلیٰ کے چندر شیکھر راؤ بھی منتخب ہوئے تھے۔ علاوہ ازیں متحدہ ضلع میدک میں سکنڈ گلابی باس ٹائگر آف بی آر ایس سابق ریاستی وزیر ٹی ہریش راؤ کے لئے بھی ایک بڑا چیالنج ہے۔ میدک لوک سبھا میں جہاں ہمیشہ بھاجپا کا مقام تیسرا رہا کرتا تھا۔ اس بار اپنی کامیابی کے لئے بڑی ایڑی چوٹی کا زور لگایا جارہا ہے۔ نفرت کی آگ کو پھیلاکر بھاجپا اس بار یہ نشست حاصل کرنا چاہتی ہے۔ اب وقت ہی بتائے گا کہ یہاں سے کس پارٹی کو کامیابی نصیب ہوگی۔ بھاجپا، کانگریس اور بی آر ایس میں اس بار ٹکر کا مقابلہ ہے۔ یہ بات طے ہیکہ اس بار یعنی گزشتہ منعقدہ اسمبلی انتخابات سے بھی زیادہ فیصد اقلیتوں کا جھکاؤ کانگریس کی طرف ہے کیونکہ ملک سے فرقہ پرست جماعت کا خاتمہ کرنا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق 80 فیصد سے زائد مسلم ووٹ کانگریس کے حق میں ڈالے جانا یقینی ہے لیکن اکثریتی ووٹ اگر فرقہ پرستی کو لے کر چلتے ہیں تو زیادہ ووٹ بھاجپا کی جھولی میں گرسکتے ہیں۔ اس لئے یہ کہا جانا مشکل ہے کہ یہاں کون سبقت میں ہے۔ حلقہ لوک سبھا میدک میں شامل سات اسمبلی حلقوں میں صرف میدک پر کانگریس کا قبضہ ہے۔ اور پانچ اسمبلی حلقوں نرساپور، سنگاریڈی، پٹن چیرو گجویل سدی پیٹ پر بی آر ایس کا قبضہ ہے اور دوباک پر بھاجپا کا قبضہ ہے۔ سمجھا جاتا ہیکہ پٹن چیرو، سنگاریڈی، نرساپور اور میدک پر اس بار کانگریس کے امیدوار نیلم مدھو کو معمولی اکثریت مل جائے گی۔ لیکن سدی پیٹ، گجویل اور دوباک میں کسی بھی صورت میں بی آر ایس کے امیدوار پی وینکٹ رام ریڈی زبردست ووٹ حاصل ہوں گے کیونکہ یہ بی آر ایس کے قلعے ہیں۔ اس لحاظ سے بی آر ایس کافی مطمئن ہے کہ اس کا امیدوار وینکٹ رام ریڈی یہاں سے منتخب ہو جائے گا۔