حلقہ پارلیمنٹ سکندرآباد سے کانگریس امیدوار انجن کمار یادو کل پرچہ نامزدگی داخل کریں گے

   

ٹی آر ایس کے حق میں ووٹ کے استعمال سے بی جے پی کو فائدہ ہونے کا ادعا، مسلمانوں کو کانگریس کے حق میں ووٹ کے استعمال کی اپیل

حیدرآباد ۔ 23 مارچ (سیاست نیوز) صدر حیدرآباد سٹی کانگریس کمیٹی و امیدوار حلقہ سکندرآباد انجن کمار یادو نے 25 مارچ کو پرچہ نامزدگی داخل کرنے کا اعلان کیا۔ ٹی آر ایس کو دیا جانے والا ووٹ بی جے پی کے حق میں جانے کا دعویٰ کرتے ہوئے مسلمانوں کو کانگریس کے حق میں ووٹ دینے کی اپیل کی۔ آج پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انجن کمار یادو نے کہا کہ وہ 25 مارچ کو ایک ریالی میں پہنچ کر پرچہ نامزگی داخل کریں گے۔ کانگریس کے قائد نے ٹی آر ایس اور بی جے پی کو ایک سکے کے دو رخ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ٹی آر ایس کو ووٹ دینا بی جے پی کو ووٹ دینے کے برابر ہوگا۔ نریندر مودی کے وزیراعظم بننے کے بعد جمہوری اداروں کی آزادی ختم کردی گئی۔ اظہارخیال پر پابندی لگا دی گئی۔ کھانے پینے پر امتناع عائد کیا جارہا ہے۔ اقلیتوں اور دلتوں کا کوئی تحفظ نہیں ہے۔ ٹی آر ایس نے قدم قدم پر بی جے پی کی مدد کی ہے۔ نوٹ بندی، جی ایس ٹی، صدرجمہوریہ اور نائب صدرجمہوریہ کے انتخابات اس کا ثبوت ہے۔ مسلمانوں اور قبائیلی طبقات کو صرف 4 ماہ میں 12 فیصد تحفظات فراہم کرنے کا وعدہ کیا گیا۔ چیف منسٹر نے اپنی پہلی میعاد میں اس وعدے کو پورا نہیں کیا۔ دوسری میعاد میں بھی پورا کرنے کا کوئی امکان نہیں ہے۔ کانگریس ہی ملک کی سیکولر جماعت ہے جو کبھی فرقہ پرست طاقتوں سے سمجھوتہ نہیں کرتی بلکہ ڈٹ کر مقابلہ کرتی ہے ملک کو نریندر مودی جیسے چوکیدار کی ضرورت نہیں ہے۔ جن کی چوکیداری میں وجئے مالیا، نیرو مودی اور دوسرے لٹیروں نے ہندوستان کو لوٹ کر ملک سے فرار ہوگئے بلکہ راہول گاندھی جیسے خدمت گذار کی ضرورت ہے۔ جن کے خاندان کے دو ارکان اندرا گاندھی اور راجیو گاندھی نے ملک کیلئے قربانی دی ہے۔ اکثریت حاصل ہونے کے باوجود سونیا گاندھی نے وزیراعظم کا عہدہ قبول کرنے کے بجائے عوامی خدمات کو ترجیح دی ہے۔ لوک سبھا کے انتخابات میں اصل مقابلہ راہول گاندھی اور مودی کے درمیان ہے۔ ٹی آر ایس کو ووٹ دینا بی جے پی کو فائدہ پہنچانے کے برابر ہے۔ انہوں نے دو مرتبہ حلقہ لوک سبھا سکندرآباد کی نمائندگی کی ہے اور بلالحاظ مذہب و ملت خدمات انجام دی اور عوامی مسائل کو حل کرنے پر توجہ دی ہے۔ وہ پھر سے اپنی قیمت آزما رہے ہیں اور انہیں امید ہے وہ عوام کی تائید سے پھر ایک مرتبہ بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کریں گے۔