حماس اور اسرائیل کی چار روزہ جنگ بندی ‘ قطر کی کامیاب مساعی

,

   

50 اسرائیلی یرغمالیوں اور 300فلسطینی خواتین و بچوں کی رہائی سے اتفاق۔ عالمی برادری کا خیر مقدم

غزہ : اسرائیل اور حماس کے درمیان قطر کی کوششوں کے نتیجہ میں جنگ بندی کا فیصلہ ہوگیا ہے۔ امریکہ کی ایماء پر قطر نے جنگ بندی کیلئے بات چیت کا اہتمام کیا تھا اور فریقین نے چار دن کیلئے غزہ میں جنگ بندی سے اتفاق کرلیا ہے ۔ جو تفصیلات سامنے آئی ہیں ان کے مطابق حماس کی جانب سے تقریبا 50 اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کیا جائیگا جبکہ اسرائیل کی جیلوں میں قید تقریبا 300 فلسطینی خواتین اور بچوں کی رہائی بھی عمل میں آئے گی ۔ قطری وزارت خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری نے بتایا کہ کئی ہفتوں کی مسلسل بات چیت کے بعد اس معاہدہ کو قطعیت دی گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اب ساری توجہ اس بات پر ہے کہ فریقین جنگ بندی پر عمل درآمد کریں اور اس دوران کوئی خلاف ورزی نہ ہونے پائے ۔ انہوں نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ اب علاقہ میں دیرپا جنگ بندی اور قیام امن کیلئے یہ معاہدہ معاون ثابت ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ قیام امن اور جنگ بندی کے بعد اس کئی دہوں سے جاری تنازعہ کو حل کرنے کیلئے سیاسی عمل کا آعاز بھی کیا جائیگا ۔ امریکہ کی جانب سے مسلسل قطر پر دباؤ ڈالا جا رہا تھا کہ وہ جتنا ممکن ہوسکے جلدی فریقین میں جنگ بندی کو یقینی بنائے۔ قطر نے فریقین کے ساتھ لگاتار مشاورت اور بات چیت کے ذریعہ اس معاہدہ کو حتمی شکل دینے میں کامیابی حاصل کی ہے ۔ حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کے معاہدہ کے تعلق سے چین نے اس امید کا اظہار کیا کہ اس کے نتیجہ میں انسانی بحران کو دور کرنے میں مدد ملے گی اور کشیدگی اور ٹکراؤ کو کم کرتے ہوئے خونریزی کا سلسلہ رک جائیگا ۔ برطانیہ نے بھی اس عارضی جنگ بندی کا خیر مقدم کیا ہے اور کہا کہ یہ انسانی بحران کو حل کرنے اور یرغمالیوں کے خاندانوں کو راحت پہونچانے کی سمت ایک اہم قدم ثابت ہوگا ۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے قطر اور مصر سے اظہار تشکر کیا ہے کہ ان کی کوششوں کے نتیجہ میں جنگ بندی کا یہ معاہدہ ممکن ہوسکا ہے اور اس کیلئے انتھک کوششیں کی گئی ہیں۔ روس نے بھی اس معاملت کا خیر مقدم کیا ہے اور کہا کہ طویل وقت کے بعد ایک اچھی خبر آئی ہے ۔ روس کا کہنا تھا کہ انسانی امداد کیلئے اس طرح کے فیصلے ضروری ہیں اور دیرپا حل کیلئے بھی کوششیں کی جانی چاہئیں۔ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس کے دستے غزہ میں موجود ہیں اور وہ تخریب کاروں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اس دوران پوپ فرانسیس نے مشرق وسطی میں جاری کشیدگی کے تعلق سے کہا کہ یہ جنگ نہیں بلکہ دہشت گردی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حماس ۔ اسرائیل ٹکراؤ جنگ کے پیمانے سے باہر آگیا ہے اور یہ دہشت گردی کی حدوں تک پہونچ گیا ہے ۔ اس ٹکراؤ میں اب تک 14 ہزار فلسطینی شہید ہوگئے ہیں اور اسرائیل کو 1200 کا جانی نقصان ہوا ہے ۔ پوپ نے اسرائیلی یرغمالیوں کے افراد خاندان اور غزہ میں فلسطینی خاندانوں سے بات چیت کے بعد کہا کہ انہوں نے بذات خود محسوس کیا ہے کہ فریقین کو کن مسائل اور تکالیف کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ فلسطینی ریڈ کریسنٹ سوسائیٹی نے کہا کہ اسرائیل کے حملوں کے بعد وہ الشفاء دواخانہ کا تخلیہ کرنے تیار ہے اور اس کی ایمبولنس گاڑیاں بھی یہاں پہونچ گئی ہیں تاکہ زخمیوں کو یہاں سے منتقل کیا جاسکے ۔ انہوں نے کہا کہ گردہ کے مریضوں کو ابو یوسف النجار ہاسپٹل منتقل کیا جائیگا اور پھر بعد میں یوروپین ہاسپٹل سے رجوع کیا جائیگا۔