حماس رہنما کا قاسم سلیمانی سے پہلی ملاقات میں 22 ملین ڈالر وصول کرنے کا اعتراف

   

غزہ سٹی: فلسطینی تنظیم ’حماس‘ کے سینئر رہنما محمود الزہار نے انکشاف کیا کہ انہوں نے ایرانی پاسداران انقلاب کی قدس فورس کے سابق کمانڈر قاسم سلیمانی سے 2006 میں ان سے پہلی ملاقات میں تنظیم کے لیے 22 ملین ڈالر وصول کیے تھے۔الزہار نے اتوار کی شام ایرانی العالم ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ جب وہ غزہ میں حماس کے وزیر خارجہ کے عہدے پر فائز ہوئے تو انہوں نے ایرانی صدر محمود احمدی نژاد سے ملاقات کی اور ان سے متعدد مطالبات کیے۔ ایرانی صدر نے میرے مطالبات پورے کرنے کی ذمہ داری قاسم سلیمانی کو سونپی۔الزہار نے کہا کہ ہم نے اجلاس میں یہ ذکر کیا کہ ہمارے سامنے سب سے بڑا مسئلہ ملازمین کی تنخواہوں ، معاشرتی حالات اور عوام کو امداد فراہم کرنا ہے۔ ہم اس وقت امداد کے حصول کے لیے مجور تھے کیونکہ الیکشن میں حماس کی جیت کے بعد غزہ کی پٹی پر پابندیاں عائد کردی گئی تھیں۔ اسرائیل نے غزہ کی ناکہ بندی کردی تھی۔ ایرانی حکومت کی طرف سے میری فوری مدد کی گئی۔ اگلے روز مجھے ہوائی جہاز سے واپس آنا تھا۔ جب میں ہوائی اڈے پر پہنچا تو مجھے قاسم سلیمانی نے ہمیں بیگ تھمائے جن میں 22 ملین ڈالر کی رقم تھی۔انہوں نے کہا کہ ہم نو افراد تھے اور بہ مشکل یہ بیگ اٹھا سکتے تھے کیونکہ ان میں سے ہرایک کا وزن 40 کلو گرام تھا۔