حماس قیادت اب دنیا میں کہیں بھی محفوظ نہیں: نیتن یاہو

   

تل ابیب 10ستمبر (ایجنسیز) اسرائیلی وزیرِاعظم بنجامن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ حماس کی قیادت اب دنیا کے کسی بھی مقام پر محفوظ نہیں رہی۔ یہ بیان قطر کے دارالحکومت دوحہ میں حماس کے اعلیٰ قائدین کے خلاف کیے گئے فضائی حملوں کے فوراً بعد سامنے آیا۔نیتن یاہو نے یروشلم میں امریکی سفارت خانے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’وہ وقت گزر گیا جب حماس کے رہنما ناقابلِ رسائی سمجھے جاتے تھے۔ اب کسی کو بھی چھوڑا نہیں جائے گا۔’’ انہوں نے واضح کیا کہ یہ کارروائی اسرائیلی شہریوں کی حفاظت اور سات اکتوبر کے حملوں کے ذمہ داروں سے حساب لینے کیلئے کی گئی ہے۔وزیرِاعظم نے کہا کہ اگر حماس امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی تجویز کردہ جنگ بندی قبول کر لے تو جنگ فوری طور پر ختم کی جا سکتی ہے۔ نیتن یاہو کے مطابق اسرائیل اصولی طور پر اس تجویز پر تیار ہے، لیکن اس کا آغاز تمام قیدیوں کی فوری رہائی سے ہونا چاہیے۔اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا کہ فضائی حملے انتہائی درستگی کے ساتھ کیے گئے اور اس کا کوڈ نام ’’قمی النار‘‘ رکھا گیا۔ فوجی ترجمان نے بتایا کہ حملے میں شامل افراد برسوں سے حماس کی سرگرمیوں کی قیادت کر رہے تھے اور اسرائیل کے خلاف جاری جنگ میں اہم کردار ادا کر رہے تھے۔دوسری جانب قطر نے دوحہ میں رہائشی عمارتوں پر کیے گئے حملے کی سخت مذمت کی ہے، جن میں حماس کے بعض رہنما مقیم تھے۔ تاہم یہ فوری طور پر واضح نہیں ہو سکا کہ کن رہنماؤں کو نشانہ بنایا گیا اور ان کا انجام کیا ہوا۔نیتن یاہو نے اپنے دفتر سے جاری بیان میں کہا کہ یہ کارروائی مکمل طور پر اسرائیل کی اپنی منصوبہ بندی اور فیصلے کے مطابق کی گئی۔ ان کے الفاظ میںاسرائیل نے منصوبہ بنایا، اسرائیل نے کارروائی انجام دی اور اسرائیل ہی اس کی تمام ذمہ داری قبول کرتا ہے۔