بیروت ۔ 18 نومبر (ایجنسیز) “العربیہ/ الحدث” کے نمائندے نے اطلاع دی ہے کہ حماس نے غزہ شہر میں ایک اور اسرائیلی قیدی کی نعش ریڈ کراس کے حوالے کر دی ہے۔ اب 28 میں سے 2 اسرائیلی یرغمالیوں کی نعشیں باقی رہ گئی ہیں جنہیں بعد میں غزہ سے واپس کیا جانا ہے۔یہ اقدام سلامتی کونسل میں امریکی قرارداد کے مسودے پر متوقع ووٹنگ سے چند گھنٹے قبل سامنے آیا ہے۔ یہ قرارداد غزہ میں صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے امن منصوبے خاص طور پر پٹی میں بین الاقوامی فورس کی تعیناتی کی حمایت کر رہی ہے۔ قرار داد ایسے وقت میں پیش کی جارہی ہے جب واشنگٹن خبردار کر رہا ہے کہ مسودے کو اپنانے میں ناکامی سے دوبارہ لڑائی شروع ہو سکتی ہے۔یرغمالی کی لاش کی یہ حوالگی ایسے وقت میں بھی ہوئی جب اسرائیلی ذرائع نے اشارہ دیا کہ یرغمالیوں کی نعشوں کی حوالگی کے بدلے میں تل ابیب غزہ کے جنوب میں رفح میں پھنسے ہوئے حماس کے جنگجوؤں کے معاملے کے حل کو قبول کر سکتا ہے۔ یاد رہے دو سال سے زیادہ عرصے تک جاری رہنے والی جنگ کے بعد 10 اکتوبر کو امریکی دباؤ پر اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ میں جنگ بندی نافذ ہونے کے بعد سے تحریک نے 20 زندہ اسرائیلی یرغمالیوں کو ایک ہی وقت میں رہا کردیا جس کے بدلے میں ایک ہزار سے زیادہ فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا گیا۔جنگ بندی کے نافذ ہونے کے بعد سے حماس نے اب تک 28 میں سے 26 اسرائیلی یرغمالیوں کی نعشیں حوالے کر دی ہیں۔ اسرائیل نے گزشتہ ہفتوں کے دوران تحریک پر کئی الزامات عائد کیے کہ وہ نعشوں کی تدفین کی جگہوں سے آگاہ ہونے کے باوجود انہیں حوالے کرنے میں سستی کر رہی ہے۔
اس کے برعکس حماس نے ایک سے زیادہ بار اس بات پر زور دیا ہے
کہ لاشوں کی تلاش ایک پیچیدہ معاملہ ہے اور اس کیلئے وقت درکار ہے۔ خاص طور پر فلسطینی پٹی میں بڑے پیمانے پر تباہی اور ملبے کے درمیان یہ تلاش مزید مشکل ہوجاتی ہے۔