تقریباً 2000 فلسطینی قیدیوں کی 38 بسیں غزہ پہنچ گئیں۔ جنگ بندی امن معاہدہ پر عمل آوری
غزہ۔13 اکتوبر ۔ (یو این آئی ) فلسطینی مزاحمتی گروپ حماس نے پیر کو جنگ بندی کے معاہدے کے بعد غزہ میں موجود تمام 20 زندہ اسرائیلی یرغمالیوں کو 2 مرحلوں میں بین الاقوامی ریڈ کراس کمیٹی کے حوالے کر دیا، اسرائیلی جیلوں سے فلسطینی قیدیوں کی رہائی کا عمل بھی شروع ہوگیا ہے اور قیدیوں کی 38 بسیں اسرائیل سے غزہ پہنچ گئیں۔کلب برائے اسیران کے دفتر نے پیر کی صبح طوفان الاقصیٰ کے تحت ہونے والی قیدیوں کی تازہ ترین رہائی کی دو فہرستیں جاری کر دیں۔ فلسطینی عوام اپنے ہیروز کے استقبال کے لیے تیار ہیں۔رہائی پانے والے فلسطینیوں میں 250 ایسے اسیران شامل ہیں جنہیں قابض اسرائیلی عدالتوں نے عمر قید یا طویل المدتی سزائیں سنائی تھیں، جبکہ 1700 وہ اسیران ہیں جنہیں قابض فوج نے 7اکتوبر 2023ء کے بعد غزہ سے گرفتار کیا تھا۔پیر کی صبح اسرائیل اور حماس کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ عملی شکل اختیار کر گیا۔ اسرائیلی سرکاری نشریاتی ادارے کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حماس نے پیر کو غزہ میں موجود ریڈ کراس کے نمائندوں کے حوالے تمام 20 زندہ اسرائیلی یرغمالیوں کو کردیا۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ یرغمالیوں کو دو مرحلوں میں رہا کیا گیا، دوسرے مرحلے میں 13 یرغمالیوں کو جنوبی غزہ کے شہر خان یونس میں منتقل کیا گیا۔ اس سے قبل رائٹرز کی رپورٹ میں کارروائی میں شامل ایک اہلکار کے مطابق اس معاہدے کے تحت اسرائیل اپنی جیلوں سے سیکڑوں فلسطینی قیدیوں کو رہائی دینے والا ہے ۔ اسرائیل اور حماس کے درمیان طے پانے والا یہ جنگ بندی معاہدہ، جو دو سالہ جنگ کے خاتمے کی جانب سب سے بڑا قدم قرار دیا جا رہا ہے ، ایک پائیدار امن کی راہ ہموار کرنے کی کوشش ہے ۔ اسرائیل میں لوگ اسرائیلی جھنڈے لہراتے ہوئے غزہ کے قریب واقع فوجی کیمپ رئیم کے نزدیک جمع ہوئے ، جہاں یرغمالیوں کو لایا جائے گا اور بعد ازاں انہیں اسپتالوں میں منتقل کیا جائیگا۔ تل ابیب کے ’یرغمالی چوک‘ میں بھی سیکڑوں افراد جمع ہوئے ، جنہوں نے اسرائیلی جھنڈے اور یرغمالیوں کی تصاویر والے پوسٹر بلند کر رکھے تھے ۔ رائٹرز کی فوٹیج کے مطابق، جنوبی غزہ کے نصر اسپتال میں تقریباً ایک درجن نقاب پوش مسلح افراد پہنچے ، جو غالباً حماس کے عسکری ونگ کے ارکان تھے ، وہ اس مقام پر جمع ہوئے جہاں سے بعض یرغمالیوں کو ریڈ کراس کے حوالے کیا جا سکتا تھا یا جہاں سے رہائی پانے والے فلسطینی قیدیوں کی آمد متوقع تھی۔ یہ مسلح افراد کئی ایمبولینسوں کے قریب قطار میں کھڑے دکھائی دیئے ، ریتیلے علاقے میں کرسیوں کی قطار بھی لگائی گئی تھی، جہاں ایک مختصر استقبالیہ کا اہتمام کیا گیا تھا۔ دوسری جانب رائٹرز نے بتایا ہے کہ اسرائیلی قید سے رہائی پانے والے فلسطینی قیدیوں کی 38 بسیں غزہ پہنچ گئیں۔ دو سال سے جاری جنگ، جو بتدریج ایک علاقائی تنازع میں تبدیل ہو گئی تھی اور جس میں ایران، یمن اور لبنان جیسے ممالک بھی ملوث ہوئے کے بعد یہ جنگ بندی اور یرغمالیوں و قیدیوں کا تبادلہ عمل میں آ رہا ہے ، اس جنگ نے نہ صرف اسرائیل کی بین الاقوامی سطح پر تنہائی کو بڑھایا بلکہ مشرق وسطیٰ کے سیاسی نقشے کو بھی بدل کر رکھ دیا۔ امریکی صدر ٹرمپ نے اسرائیل روانہ ہوتے ہوئے ایئر فورس ون میں صحافیوں سے کہا کہ جنگ ختم ہو گئی ہے ، جب ان سے خطے کے مستقبل کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ اب حالات معمول پر آ جائیں گے۔اسرائیلی صدر آئزک ہرزوک نے اعلان کیا ہے کہ ٹرمپ کو رواں سال کے آخر میں اسرائیل کے اعلیٰ ترین شہری اعزاز سے نوازا جائیگا۔