جنگ بندی معاہدہ کا پانچواں مرحلہ
اسرائیل کی جانب سے 183فلسطینیوں کی رہائی
غزہ :غزہ میں جنگ بندی معاہدے کے تحت پانچویں مرحلے میں 3 اسرائیلیوں کو رہا کر دیا گیا۔عرب میڈیا کے مطابق 3 اسرائیلی مغویوں میں اوہد بن امی، ایلی شرابی اور لیوی شامل ہیں۔ان 3 اسرائیلی مغویوں کو 183 فلسطینی قیدیوں کے بدلے رہا کیا گیا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیل نے 18 ایسے قیدیوں کو رہا کیا ہے جو عمر قید کی سزا کاٹ رہے تھے، جبکہ 54 قیدیوں کو طویل مدتی سزائیں دی گئی تھیں۔علاوہ ازیں 111 قیدیوں کو غزہ کی پٹی سے 7 اکتوبر کے بعد گرفتار کیا گیا تھا۔امریکی میڈیا کے مطابق حماس کی جانب سے جنگ بندی معاہدے کے تحت اب تک 16 اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کیا جا چکا ہے۔عرب میڈیا کے مطابق حماس نے جنگ بندی معاہدے کے تحت یرغمالیوں کی رہائی کے پانچویں مرحلے میں 3 اسرائیلی قیدیوں کو رہا کیا جن کی رہائی دیر البلاح شہر سے کی گئی ہے۔حماس نے 56 سالہ اوہاد بن ایمی، 52 سالہ ایلی شرابی اور 34 سالہ اور لیوی کو رہا کیا جنہیں دیر البلاح میں بنائے گئے اسٹیج پر لایا گیا جس کے بعد انہیں ریڈ کراس کی کمیٹی کے سپرد کیا گیا۔رپورٹس کے مطابق حماس کی جانب سے اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے پانچویں مرحلے میں 183 فلسطینی قیدیوں کی رہائی ہوئی۔حماس نے جنگ بندی معاہدے کے تحت پہلے مرحلے میں 3 اسرائیلی خواتین کو رہا کیا تھا جس کے بدلے میں اسرائیل سے 90 فلسطینیوں کو رہا کیا گیا تھا۔دوسرے مرحلے میں حماس نے 4 اسرائیلی خواتین کو جب کہ اسرائیلی نے 120 فلسطینیوں کو رہا کیا تھا۔ تیسرے مرحلے میں حماس نے 5 تھائی خواتین سمیت 8 یرغمالیوں کو رہا کیا گیا۔چوتھے مرحلے میں یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے کے تحت حماس نے 2 اسرائیلی یرغمالیوں کو خان یونس میں ریڈ کراس کے سپرد کیا جس کے بعد اسرائیل سے 183 فلسطینی رہا کیے گئے۔فلسطینی تنظیم حماس نے اعلان کیا ہے کہ وہ آج تین اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کرے گا جنہیں 7 اکتوبر 2023 کو حملے کے دوران اغوا کیا گیا تھا۔ بدلے میں اسرائیل کی جانب سے 183 فلسطینی قیدیوں کی رہائی طے ہے ۔اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے اس پیش رفت کو مثبت قدم قرار دیا جبکہ فلسطینی تنظیموں نے اسرائیل پر انسانی امداد میں رکاوٹ ڈالنے کا الزام لگایا ہے۔اس سے قبل حماس نے اسرائیل پر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا تھا جس میں انسانی امداد کی ترسیل میں رکاوٹ ڈالنے اور بے گھر فلسطینیوں کے لیے ضروری پناہ گاہوں کو روکنے کی بات کہی گئی تھی۔ دوسری جانب، اسرائیلی حکام نے اس الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ جنگ بندی معاہدے کی مکمل پاسداری کر رہے ہیں۔ جنگ بندی معاہدے کے تحت پہلے 42 روزہ مرحلے میں مزید رہائیوں کی توقع کی جا رہی ہے۔