واشنگٹن ۔ 17 اکٹوبر (ایجنسیز)مشرق وسطیٰ کیلئے امریکی ایلچی اسٹیو وِٹکوف نے کہا ہے کہ امریکہ غزہ پٹی سے تمام قیدیوں کی باقیات واپس لانے کو یقینی بنانے کیلئے کام کر رہا ہے اور انھیں اس پر مکمل اعتماد ہے۔امریکی ایلچی نے جنگ کے بعد کے عبوری مرحلے کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے جمعرات کے روز کہا کہ یہ مرحلہ “غزہ کے باشندوں کیلئے روزگار، تعلیم، امید اور مستقبل کے امکانات پر مشتمل ہونا چاہیے، نہ کہ صرف ہتھیاروں اور تشدد پر، تاکہ ان لوگوں کی عزتِ نفس بحال کی جا سکے جو طویل عرصے سے تکالیف برداشت کر رہے ہیں”۔نیویارک پوسٹ اخبار کے مطابق امریکی “ہولوکوسٹ میوزیم” میں خطاب کرتے ہوئے وٹکوف نے زور دیا کہ “حماس کو قطعی طور پر غیر مسلح ہونا چاہیے … غزہ میں اس کی کوئی جگہ نہیں”۔انھوں نے مزید کہا “ہم اپنی دس لاشیں واپس لا چکے ہیں اور باقیوں کی واپسی کیلئے بھی کوشاں ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ یہ جلد ممکن ہو گا۔ خاندان کے افراد کو اپنے پیاروں کی تدفین کا حق دینے سے زیادہ مقدس کوئی چیز نہیں”۔وٹکوف جس تقریب سے خطاب کر رہے تھے اس میں ہولوکاسٹ کے زندہ بچ جانے والے 20 افراد، ایک سابق مغوی جو ’نووا‘ میوزک فیسٹیول سے اغوا کیا گیا تھا اور ایک اسرائیلی فوجی شریک تھا۔ اس فوجی نے 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے کا مقابلہ کیا تھا۔امریکی ایلچی نے مزید کہا کہ “امریکہ تمام لاشوں کی واپسی کو یقینی بنانے کیلئے سرگرم ہے”۔ یہ معاملہ اسرائیلی حلقوں میں بے چینی اور تناؤ کا باعث بن چکا ہے۔ چہارشنبہ کو امریکی حکام نے انکشاف کیا تھا کہ ترکی کی زلزلہ متاثرین کی نعشیں نکالنے میں مہارت رکھنے والی ایک ٹیم اسرائیلی انٹلیجنس کے تعاون سے غزہ میں ہلاک شدہ مغویوں کی باقیات نکالنے میں مدد کرے گی۔وِٹکوف نے اپنی تقریر کے اختتام پر کہا “جب امریکہ واضح یقین کے ساتھ آگے بڑھتا ہے تو امن ضرور آتا ہے اور دنیا آئندہ نسلوں کیلئے زیادہ محفوظ بن جاتی ہے۔ اخبار کے مطابق وِٹکوف نے امریکی صدر کے داماد جیرڈ کشنر کے ساتھ مل کر ایک ایسے معاہدے میں اہم کردار ادا کیا جس کے تحت غزہ کی پٹی میں جنگ بندی اور تمام 20 زندہ قیدیوں کی رہائی ممکن ہوئی۔