واشنگٹن: امریکہ کی طرف سے اس کے خصوصی نمائندہ برائے اسیران نے محض چند ہفتے قبل حماس کے ساتھ جنگ بندی کے لیے براہ راست مذاکرات کیے تھے۔ لیکن جمعرات کے روز امریکی صدرڈونالڈ ٹرمپ کے خصوصی نمائندہ برائے اسیران یڈم بوہلر نے کہا ہے غزہ میں حماس کے خلاف احتجاج کافی طاقتور ہے۔انہوں نے اس سلسلے میں مزید کہا ‘میں یہ کہنا چاہتا ہوں جو لوگ حماس کے خلاف احتجاج کے لیے باہر نکلے ہیں۔ انہوں نے ذاتی طور پر بہت بڑا خطرہ مول لیا ہے۔”العربیہ’ کے ساتھ ایک انٹرویو کے دوران ایڈم بوہلر نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں حماس کے خلاف یہ احتجاج جنگ کے خاتمے کے لیے ایک موقع بننے کا باعث بن سکتا ہے اور اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کا سبب بن سکتا ہے۔ لیکن یہ کہوں گا کہ غزہ کی گلیوں میں نکلنے والے مظاہرین کے لیے حماس نے بہت بڑی عدم خدمت کی ہے۔ یہ ایک بہت طاقتور پیغام ہے۔’بوہلر اس سے پہلے اسی حماس کے ساتھ امریکہ کی جانب سے مذاکرات کر کے اسرائیل کی سخت تنقید کا نشانہ رہے ہیں۔ایڈم بوہلر سے پوچھا گیا کیا وہ پھر حماس کے ساتھ مذاکرات کریں گے۔ اس کے جواب میں انہوں نے کہا ‘ہم کچھ نہیں روکیں گے۔ خصوصا جب معاملہ سول امریکی قیدیوں کی رہائی کا ہوگا توہم حماس کے ساتھ دوبارہ بات چیت کریں گے۔ لیکن اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ ہم کمزور ہو گئے ہیں۔’