حماس کی اسرائیل پر حملوں میں کمی کی یقین دہانی

   

غیر مسلح ہونے سے صاف انکار، غیرفلسطینی انتظامیہ قبول نہیں کیا جائیگا

دوحہ، 10 دسمبر (یو این آئی) فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے مستقبل میں اسرائیل پر حملوں میں کمی کی یقین دہائی کروائی ہے تاہم غیر مسلح ہونے سے صاف انکار کردیا ہے ۔ قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کو دیے گئے انٹرویو میں حماس کے بیرون ملک امور کے سربراہ خالد مشعل نے یقین دہانی کروائی کہ مزاحمتی تنظیم غزہ سے اسرائیل پر مستقبل میں ہونے والے حملوں کو روکنے کیلیے اقدامات کرے گی لیکن انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ ہتھیار ڈالنا تنظیم کیلیے ایسا ہے جیسے اس کی روح چھین لینا۔ الجزیرہ چہارشنبہ کی شام نشر کیا جائے گا جس میں خالد مشعل نے جنگ بندی مذاکرات کے پہلے مرحلے کے اختتام کے ساتھ اس کے تسلسل میں کمی کے خدشات کے درمیان اہم مسائل پر حماس کے مؤقف کی وضاحت کی۔ منگل کو حماس نے کہا تھا کہ اگر اسرائیل معاہدے کی خلاف ورزی جاری رکھتا ہے تو جنگ بندی آگے نہیں بڑھ سکتی۔ خالد مشعل نے الجزیرہ کو یہ بھی بتایا کہ حماس غزہ کیلیے کسی غیر فلسطینی انتظامیہ کو قبول نہیں کرے گی جبکہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے نام نہاد بورڈ آف پیس کے ممکنہ ارکان کے بارے میں قیاس آرائیاں جاری ہیں۔ فائنینشل ٹائمز نے منگل کو رپورٹ کیا کہ برطانیہ کے سابق وزیر اعظم ٹونی بلیئر کی اس بورڈ کیلیے نامزدگی کو متعدد عرب اور مسلمان ممالک کی مخالفت کے بعد مسترد کر دیا گیا۔ واضح رہے کہ حماس پہلے ہی ٹونی بلیئر کی شمولیت کی مخالفت کر چکی ہے اور اس کے عہدیدار حسام بدران نے انہیں ناپسندیدہ شخصیت اور نحوست کی علامت قرار دیا تھا۔ حسام بدران کا کہنا تھا کہ انہوں نے فلسطینی کاز، عربوں یا مسلمانوں کیلیے کبھی کوئی بھلائی نہیں کی اور برسوں سے ان کا مجرمانہ اور تباہ کن کردار سب پر عیاں ہے ۔