حماس کی جنگ بندی پر مکمل عمل درآمد کی یقین دہانی

,

   

تمام اسرائیلی قیدیوں کی نعشوں کی بازیابی کیلئے بھی حماس سنجیدہ ، تمام فلسطینی گروپوں کے ساتھ ہم آہنگی میں پیشرفت جاری

غزہ، 21 اکتوبر (یواین آئی )غزہ کی پٹی میں حماس کے سربراہ اور مذاکراتی وفد کے سربراہ خلیل الحیہ نے اعلان کیا ہے کہ تنظیم علاقائی و بین الاقوامی ثالثی سے طے پانے والے جنگ بندی معاہدے پر مکمل طور پر عمل درآمد کی پابند ہے ، جبکہ اسرائیلی قیدیوں کی لاشوں کی بازیابی کی کوششیں جاری ہیں۔ الحیہ نے ثالثوں اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی یقین دہانیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ غزہ کی جنگ ختم ہو چکی ہے ، اور مصر کی میزبانی میں اکتوبر 2025 میں شرم الشیخ میں منعقد ہونے والی بین الاقوامی امن کانفرنس اس کی واضح دلیل ہے ۔خلیل الحیہ نے بتایا کہ ثالثوں اور موجودہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف کرائی گئی یقین دہانیوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ غزہ کی جنگ ختم ہو چکی ہے ۔ انھوں نے کہا “ہمیں جو پیغام ثالثوں اور صدر ٹرمپ سے ملا ہے ، اس سے اطمینان ہوتا ہے کہ جنگ ختم ہو گئی ہے “۔ الحیہ نے مزید کہا کہ “ٹرمپ کی سرپرستی میں قائم بین الاقوامی ارادہ ہی اس امن معاہدے کے نفاذ کی ضمانت ہے “۔ الحیہ کے مطابق مصر کی میزبانی میں صدر ٹرمپ کی موجودگی میں ہونے والی بین الاقوامی امن کانفرنس اس بات کا ثبوت ہے کہ جنگ کا اختتام ہو چکا ہے ۔ یہ کانفرنس رواں ماہ اکتوبر میں شرم الشیخ میں منعقد ہوئی۔ انھوں نے جرمن خبر رساں ادارے (ڈی پی اے ) کو دیے گئے بیان میں کہا کہ “حماس تمام اسرائیلی قیدیوں کی لاشوں کی بازیابی کے لیے سنجیدہ ہے ، مگر شدید تباہی کے باعث یہ عمل مشکل بن گیا ہے ۔ الحیہ نے کہا کہ “ہم نے ثالثوں اور امریکی صدر سے جو کچھ سنا، وہ اطمینان بخش ہے کہ جنگ ختم ہو گئی ہے ۔ حماس کے پاس جنگ بندی معاہدے کے مکمل نفاذ کا مضبوط عزم ہے … اور یہ سب فلسطینی دھڑوں کے ساتھ ہم آہنگی میں کیا جا رہا ہے “۔ انھوں نے امید ظاہر کی کہ غزہ میں انسانی امداد کی مقدار میں اضافہ کیا جائے گا تاکہ جنگ سے متاثرہ آبادی کی ضروریات پوری ہو سکیں۔ حماس کے رہنما نے کہا کہ تنظیم تمام بین الاقوامی کوششوں کے ساتھ مثبت رویہ اختیار کیے ہوئے ہے جو جنگ بندی کو مستحکم کرنے اور معمولاتِ زندگی بحال کرنے کے لیے کی جا رہی ہیں۔ یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی معاہدہ نافذ ہوئے تقریباً دو ہفتے گزر چکے ہیں۔ یہ معاہدہ مصر، قطر، ترکی اور امریکہ کی ثالثی سے طے پایا تھا۔ اس معاہدے نے دو سال سے زائد عرصے تک جاری رہنے والی جنگ کا خاتمہ کیا جس میں دسیوں ہزار افراد ہلاک یا زخمی ہوئے اور غزہ کی بڑی آبادیاں تباہ ہو گئیں۔ معاہدے میں قیدیوں کے تبادلے ، دونوں فریقوں کی لاشوں کی حوالگی، انسانی امداد اور ایندھن کے داخلے میں توسیع اور تعمیرِ نو کے انتظامات شامل ہیں۔

اسرائیل کا نابلس کے قریب 17ایکڑ زمین پر قبضہ
نابلس، 21اکتوبر (یواین آئی) اسرائیل نے مغربی کنارے کے شہر نابلس کے قریبی دیہاتوں میں فوجی ضروریات کا بہانہ بنا کر 17 ایکڑ سے زائد زمین پر قبضہ کر لیا۔ غیرملکی میڈیا کے مطابق فلسطینی اتھارٹی کے ادارے کالونائزیشن اینڈ وال ریسسٹنس کمیشن کی جانب سے یہ اعلان کیا گیا کہ اسرائیل نے مغربی کنارے کے شہر نابلس کے قریب بہت سے دیہاتوں پر کا گہراؤ کرکے 17 ایکڑ سے زائد زمین ہتھیالی ہے ۔کمیشن نے مزید بتایا کہ اسرائیلی قابض اتھارٹی نے مجموعی طور پر 17 ایکڑ اور 147 مربع میٹر زمین کو فوجی مقاصد کے لیے چھینا ہے ۔ فلسطینی کمیشن نے مزید بتایا کہ 2025ء کے آغاز سے اب تک مغربی کنارے کی مختلف زمینوں پر اسرائیلی فوجی قبضے کے حوالے سے 53 آرڈر جاری کیے جاچکے ہیں جن سے قانونی طور پر فلسطینی ملکیت کی 13 ہزار 590 ایکڑ سے زائد زمین پر اسرائیل نے قبضہ جمالیا ہے ۔