حماس کی طاقت آدھی رہ گئی ہے: اسرائیل

   

تل ابیب: اسرائیلی حکومت کا کہنا ہے کہ غزہ میں حماس کے 12 ہزار سے زائد جنگجو ہلاک ہو چکے ہیں اور اب اس فلسطینی عسکریت پسند گروپ کی طاقت کم ہو کر نصف رہ گئی ہے۔اسرائیلی حکومت کے ایک ترجمان کے مطابق غزہ کی جنگ کے دوران اب تک عسکریت پسند تنظیم حماس کے بارہ ہزار سے زائد جنگجو ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ بڑی تعداد میں زخمی بھی ہوئے ہیں۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ اب یہ عسکری تنظیم اپنی نصف قوت سے محروم ہو چکی ہے۔اسرائیلی حکومت کے ترجمان ایلون لیوی نے ایک پریس بریفنگ کے دوران کہا، ”ہم یہاں حماس کی بٹالینز کے تین چوتھائی کی بات کر رہے ہیں، جس میں بارہ ہزار سے زائد دہشت گرد مارے گئے۔‘‘اگر اس میں زخمی ہونے والوں یا پکڑے جانے والوں کو بھی شامل کر لیا جائے، تویہ حماس کی نصف جنگجو فورس بنتی ہے، جو اس لڑائی میں نشانہ بنی۔برطانوی وزیرخارجہ ڈیوڈ کیمرون نے اسرائیل سے اپیل کی ہے کہ وہ جنوبی غزہ میں رفح کے علاقے میں بڑی عسکری پیش قدمی پر سنجیدگی سے نظرثانی کرے۔پیر کے روز جنوبی غزہ میں ایک فضائی حملے میں بھاری جانی نقصان کے تناظر میں ڈیوڈ کیمرون نے کہا کہ رفح کے علاقے میں موجود افراد کے پاس محفوظ مقامات میں سے کسی کی بھی جانب منتقل ہونے کا کوئی راستہ نہیں۔واضح رہے کہ رفح کے علاقے میں تازہ اسرائیلی فضائی حملے میں غزہ میں حکام کے مطابق 67 فلسطینی ہلاک جب کہ درجنوں زخمی ہوئے۔ اسی دوران ایک آپریشن کے ذریعے اس علاقے سے دو یرغمالی اسرائیلی شہریوں کو بازیاب بھی کرا لیا گیا۔سات اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے دہشت گردانہ حملے میں 1160 اسرائیلی شہری ہلاک ہو گئے تھے، جب کہ حماس کے جنگجو دو سو چالیس افراد کو یرغمال بنا کر اپنے ساتھ بھی لے گئے تھے۔ تب سے اب تک سو کے قریب یرغمالیوں کو مختلف ڈیلز کے ذریعے رہا کرایا جا چکا ہے جبکہ اب بھی درجنوں یرغمالی غزہ ہی میں حماس کی قید میں ہیں۔اسرائیل نے حماس کے دہشت گردانہ حملے کے بعد غزہ میں حماس کے خلاف بڑی فضائی اور زمینی کارروائیوں کا آغاز کیا تھا۔ شمالی غزہ سے شروع ہونے والی کارروائی کے بعد اسرائیل کی جانب سے عام فلسطینی شہریوں کو جنوب کی جانب جانے کیلئے کہا گیا تھا۔
تب سے اب تک یہ فلسطینی شہری متعدد مرتبہ ہجرت پر مجبور ہوئے ہیں اور اب لاکھوں فلسطینی باشندے مصری سرحد کے قریب واقع رفح کے علاقے میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔ اس مقام پر بھی اباسرائیل نے بڑی عسکری کارروائی کا منصوبہ بنایا ہے۔