واشنگٹن : اسرائیل کی طرف سے غزہ کی پٹی پر مسلسل بمباری کی جارہی ہے۔ آسمان سے راکٹ برس رہے ہیں اور ٹینک آگ کے گولے پھینکنے کی تیاری کر رہے ہیں۔ اسرائیل اور حماس کی جنگ نے دنیا میں ہتھیاروں کی تجارت کرنے والی کمپنیوں کو نقصان پہنچایا ہے۔ جنگ کے ختم ہونے کے کوئی آثار نظر نہیں آتے اور جنگ جتنی دیر جاری رہے گی مارکیٹ میں اتنا ہی گولہ بارود اور ہتھیار خریدے جائیں گے۔اسرائیل نے واضح کیا ہے کہ اس بار وہ حماس کو ختم کرنے کے بعد ہی رکے گا۔ حماس بھی مکمل تیاری کا دعویٰ کر رہی ہے۔ سوال یہ ہے کہ جنگ کے لیے اتنا گولہ بارود کہاں سے آئے گا؟ اس سوال کا جواب امریکہ کے پاس ہے۔ اسرائیل کی حماس کے خلاف کارروائی شروع ہوتے ہی امریکہ نے ہتھیاروں کی پہلی کھیپ اسرائیل کو پہنچائی۔ اس کھیپ میں اسمارٹ بم، آئرن ڈوم میزائل ڈیفنس سسٹم کے لیے انٹرسیپٹرز اور دیگر گولہ بارود شامل تھا۔اسرائیل ہتھیاروں کے لیے امریکہ پر انحصار کرتا ہے۔تاہم اب سوال یہ ہے کہ کیا امریکہ مستقبل میں بھی اسرائیل کو ہتھیار فراہم کرتا رہے گا؟ یہ بڑی بات ہے کیونکہ اسرائیل اپنی دفاعی ضروریات کا 81.8% امریکہ سے، 15.3% جرمنی سے، 2.6% اٹلی سے، 0.1% فرانس سے اور 0.2% کینیڈا سے درآمد کرتا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ اسرائیل اپنی اسلحے کی ضروریات کے لیے مکمل طور پر امریکہ پر منحصر ہے۔ اس لیے حماس اسرائیل جنگ امریکی دفاعی کمپنیوں کے لیے منافع کمانے کا ایک بڑا موقع ہے۔