حملہ کرنے والوں و پیٹھ دکھانے والوں کو معاف کرنے کا اعلان

   

Ferty9 Clinic

مسلم نوجوان زندگیوں میں صبر و تحمل ‘ اثار و قربانی لائیں۔ صلالہ میں اکبر اویسی کا خطاب

حیدرآباد۔8۔جولائی(سیاست نیوز) قائد مقننہ مجلس جناب اکبر الدین اویسی نے مسلمانوں کواپنی زندگیو ںمیں صبر و تحمل‘ ایثار و قربانی ‘عفوودرگذر ‘ وسیع القلبی کی تلقین کرکے اپنے تمام مخالفین کو معاف کرنے کا اعلان کیا اور کہا کہ وہ نبی اکرم ﷺ کی تعلیمات پر عمل کرکے ان پر حملہ کرنے والوں اور حملہ کے وقت پیٹھ دکھانے والوں اور سب کو معاف کرتے ہیں۔ اکبر اویسی آج صلالہ میں اویسی اسکول آف ایکسلنس کی نئی شاخ کے افتتاح کے موقع پر جذبات سے مغلوب خطاب کر رہے تھے ۔ انہو ںنے کہا کہ وہ جو تعلیمی اداروں کا جال پھیلا رہے ہیں ان کے کوئی سیاسی یا ذاتی مفاد نہیں ہیں بلکہ ان کی یہ کوششیں ان کیلئے محض آخرت کا سودا ہیں اور وہ محض اللہ سے اس کا اجر چاہتے ہیں۔ انہوں نے صلالہ میں اویسی اسکول کی شاخ کو جذبہ ایثار و قربانی کی علامت قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ اس علاقہ کو کبھی فراموش نہیں کرسکتے لیکن آج وہ نبی آخرالزماںؐ کی تعلیمات پر عمل کرکے اپنے تمام مخالفین کو معاف کرتے ہیں۔ انہوں نے رکن اسمبلی احمد بلعلہ ‘ سابق کارپوریٹر منصور عولقی ‘ محمود عولقی ‘ احمد سعدی و بارکس کے بزرگوں کو گواہ بناکرکہا کہ وہ ان پر حملہ کرنے والو ںکو معاف کرتے ہیں اور اپنے محسنوں کا احسان زندگی بھر نہیں چکا سکتے۔ اکبراویسی نے بالواسطہ اپنے فرزند کے سیاست میں داخلہ کی نفی کی اور میڈیا کو مشورہ دیا کہ ان کے فرزند کو ان معاملات میں نہ گھسیٹیں کیونکہ تعلیمی اداروں کے قیام کے کوئی سیاسی مقاصد نہیں ہیں۔ انہوں نے حضرت امیر حمزہ ؓ کی شہادت کے واقعہ کا حوالہ دیا اور کہا کہ اللہ کے رسول ﷺ نے کلیجہ چبانے والی ہندہ کو بھی معاف کیا تھا لیکن کہا تھاکہ وہ سامنے نہ آئے اور آج وہ بھی کہہ رہے ہیں کہ انہوں نے بھی ہر کسی کو معاف کردیا لیکن وہ ان کے سامنے نہ آئیں۔ اکبر اویسی نے کہا کہ اویسی اسکول آف ایکسلنس کی مختلف شاخوں میں 16 ہزار طلبہ تعلیم حاصل کر رہے ہیں ۔ انہو ںنے نوجوانوں کو کو مشورہ دیا کہ خود میں جذبہ ایثار و قربانی پیدا کریں اور معمولی باتوں پر قتل و غارت گری سے پرہیز کریں ۔ انہوں نے بتایا کہ اللہ کے رسولﷺ کی تعلیمات پر عمل کرکے صبر کا دامن مضبوطی سے تھامے رکھیں اور عفو و درگذر سے کام لیں۔ قائد مقننہ نے نوجوانوں کو اپنے طرز زندگی میں تبدیلی لانے اور نماز قائم کرنے کی تلقین کی اور کہا کہ دنیا ہمارے خون کی قیمت کو فراموش کر چکی ہے ۔ انہوں نے سیاسی جماعتوں کی تنقیدوں اور سیاسی بیانات کو ان کیلئے غیر اہم قرار دیا اور کہا کہ جو تنقید کر رہے ہیں وہ کرتے رہیں لیکن وہ اپنا کام جاری رکھیں گے کیونکہ انہیں کسی کی تنقیدوں سے کوئی فرق نہیں پڑتا بلکہ وہ اپنے کام کے ذریعہ امت مسلمہ کی تعلیمی ‘ معاشی اور سماجی ترقی کیلئے کوشاں ہیں اور وہ اس کوشش کو تادم آخر جاری رکھیں گے۔م