نیویارک : سعودی عرب نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ ایرانی حمایت یافتہ یمن کے حوثی نیم فوجی تنظیم کو جوابدہ بنایا جانا چاہئے کیونکہ وہ بین الاقوامی امن و سلامتی کیلئے خطرہ بن گئے ہیں۔ حوثی دہشت گرد سرگرمیاں اقوام متحدہ کی یمن کے جامع حل کی تلاش کی کوشش کو خطرہ میں ڈال رہی ہیں۔ اس کی اہمیت اور ساخت کم کررہی ہیں۔ اقوام متحدہ کی قراردادوں سے بھی لاپرواہی برت رہے ہیں۔ سعودی عرب کے مستقل نمائندہ برائے اقوام متحدہ عبداللہ المعلمی نے ادارہ عرب نیوز کو ایک مکتوب روانہ کرتے ہوئے یہ مطالبہ دہرایا۔ انہوں نے کونسل کو خبردار کیا کہ حوثی باغیوں کے مملکت سعودی عرب کو بغض و عناد پر مبنی فوجی کارروائی عالمی امن و سلامتی کیلئے خطرہ بن رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کے مقاصد سیویلین ہیں۔ بالسٹک میزائل حملوں کی وجہ سے ہر طرف ملبہ کے ڈھیر نظر آتے ہیں اور ریاض میں ایک مکان پوری طرح تباہ ہوگیا ہے۔ یہ واقعہ تباہی کے عالمی تخمینہ کے بعد پیش آیا ہے۔ علاوہ ازیں فوجی مقصد کے تحت اس نیم فوجی تنظیم نے ایک سرحدی دیہات کو اپنے حملے کا نشانہ بنایا جو جازان علاقہ قائم ہے۔ اس کے نتیجہ میں ایک چرواہا اور پانچ شہری زخمی ہوگئے، کیونکہ میزائل سے کرچیاں منتشر ہورہی تھیں جن کی ضرب سے دو مکانات تباہ ہوگئے۔ ایک کرانہ کی دکان اور دیگر 3 شہریوں کی گاڑیوں کو نقصان پہنچا۔ یہ مکتوب امریکی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ سے مخاطب ہے جو سلامتی کونسل کی جاریہ ماہ کیلئے صدرنشین ہیں۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیرس کو بھی مکتوب کی نقل روانہ کی گئی ہے حالانکہ سلامتی کونسل حوثی باغیوں کی سعودی عرب پر حملوں کی سختی سے مذمت کرچکا ہے اور حملے بند کرنے کی بار بار ہدایت دے چکا ہے۔ اس کی قرارداد بابتہ 2564/2021 میں یہ مطالبہ شامل ہے، لیکن حوثی نیم فوجی تنظیم کے نمائندوں نے اسے نظرانداز کردیا اور بین الاقوامی انسانی حقوق قانون کی خلاف ورزی کی ہے۔
