مسلمان اور پسماندہ طبقات متحد ہو جائیں ملک کی ترقی بلگریڈ کو پیچھے چھوڑ دے گا: عامر علی خان
l l 2030 تک ریاست میں روشنی ہی روشنی ہوگی
l l مسلمانوں کو تعلیمی و معاشی میدان میں ترقی کی سمت گامزن کرنے کا عزم
l l اقلیتی بجٹ 5000 کروڑ کرنے کیلئے حکومت سے نمائندگی
l l وقف بل نقائص پر مبنی، مسلمان مایوس نہ ہوں، ورنگل میں تہنیتی تقریب سے خطاب
ورنگل ۔ 15 اکتوبر (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) تلنگانہ کی ریاست میں مسلمان و اقلیتوں کی بڑی تعداد رہا کرتی ہے اس لئے میرا ہدف ہے کہ قانون ساز کونسل کی رکنیت کے ذریعہ مسلمانوں کو ہر محاذ سے ترقی کی راہ پر گامزن کیا جائے۔ اس لئے کہ اگر مسلمان تعلیم کے میدان میں آگے آئیں گے تو ان میں سے پسماندگی اور غربت کا خاتمہ ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار جناب عامر علی خان رکن قانون ساز کونسل تلنگانہ و نیوز ایڈیٹر روزنامہ سیاست نے آج ہنمکنڈہ میں رکن قانون ساز کونسل کی نامزدگی کی مسرت میں تہنیتی تقریب سے کیا۔ یہ تہنیتی تقریب زکریا فنکشن ہال ہنمکنڈہ میں منعقد ہوئی۔ اس تقریب کی صدارت ڈاکٹر انیس صدیقی صدر میناریٹی انٹلکچول فورم نے کی۔ اس موقع پر شہر ورنگل اور ہنمکنڈہ کے مختلف سماجی، فلاحی، تعلیمی، تنظیموں کے صدور، سکریٹریز اور ذمہ داروں کی بڑی تعداد نے انہیں تہنیت و گلپوشی و شال پوشی کی جس میں میناریٹی انٹلکچول فورم اولڈ بوائز انتصار گنج ہائی اسکول اور دیگر شامل ہیں۔ شہ نشین پر مولانا سید شاہ غلام افضل بیابانی المعروف خسرو پاشاہ، سجادہ نشین درگاہ حضرت شاہ افضل بیابانی ؒ قاضی پیٹ، جناب جمال شریف ایڈوکیٹ نائب صدر اقلیتی سل کانگریس تلنگانہ، مرزا عزیز بیگ سکریٹری پردیش کانگریس کمیٹی، پروفیسر وینکٹ نارائن، عیسائی رہنما فادر جوزف، محمد ابوبکر قاضی پیٹ کارپوریٹر اور دوسرے موجود تھے۔ جناب عامر علی خان نے کہا کہ رکن قانون ساز کونسل تلنگانہ کا عہدہ ملنے سے قبل اور اس کے بعد طئے کیا کہ تلنگانہ کے مسلمانوں اور اقلیتوں سے زیادہ سے زیادہ قریب ہوا جائے جس کے لئے تلنگانہ کے اضلاع کو ہدف بنایا جائے۔ الحمد اللہ میرے عہدہ کا حلف لینے کے بعد مسلمانوں و اقلیتوں میں کافی جوش و خروش پایا جارہا ہے اور مسلمان مجھ سے امیدیں وابستہ کئے ہوئے ہیں۔ اس لئے کہ میں نے پچھلے وقتوں میں مسلمانوں کو 12 فیصد تحفظات کی عمل آوری کے لئے لگاتار کوشش کی تھی اور اب اس سے زیادہ سے زیادہ میرے کوشش رہے گی کہ مسلمان تعلیمی، معاشی اور روزگار سے زیادہ سے زیادہ منسلک ہوں۔ اس لئے انہوں نے حکومت تلنگانہ سے مانگ کی کہ وہ اقلیتوں کے بجٹ جو 3000 کروڑ تک پہنچ چکا ہے اس میں اضافہ کرتے ہوئے اسے 5000 کروڑ کردیا جائے تو مسلمانوں سے غربت کا خاتمہ ہوگا اور وہ تعلیم کے ساتھ دوسرے میدانوں میں روزگار حاصل کرسکیں۔ اس ملک میں ایک وقت آئے گا کہ فرقہ پرست طاقتوں کو مات کھانا پڑے گا اور چاروں طرف گنگا جمنی ماحول وامن کی فضاء پیدا ہوگی۔ اگر اس ملک میں مسلمان ایس سی، ایس ٹی، بی سی اور دوسرے طبقات کو ساتھ لے کر چلنے کا عزم کریں گے اور متحدہ کوشش ہوگی تو یہ ملک ترقی کرتے ہوئے بلگریڈ کو پیچھے چھوڑ دے گا اور یہ تب ہی ہوگا جب کہ ہم میں ترقی کرنے کا عزم، سوچ، منصوبہ بندی اور فکر ہو۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ فسطائی طاقتیں اپنا پورا زور لگا رہی ہیں کہ مسلمان اس ملک سے محبت نہیں کرتے۔ انہوں نے وقف ترمیمی بل کے ذریعہ مرکزی حکومت مسلمانوں میں خوف پیدا کرنے کے رویہ ہے اس لئے مایوس نہ ہوں اور ناامید نہ ہوں بلکہ وقف ترمیمی بل نقائص پر مبنی ہے اور خود 40 ترمیمات کے ساتھ منظر عام پر آیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ 2030 تک ہمارے لئے اس ریاست میں روشنی ہی روشنی ہوگی۔ اس لئے ہر ایک کو چاہئے کہ وہ منظم طور پر اپنی حکمت عملی کو عملی جامہ پہنانے کے لئے ساتھ بڑے ہی محتاط انداز سے آگے بڑھنے کے لئے پہل کریں۔ انہوں نے لائف انشورنس اور جنرل انشورنس کے کروانے پر زور دیا اور کہا کہ اس سے مالی اور جانی نقصان سے پابجائی ہوگی اور دواخانوںمیں زیر علاج مریضوں کے ساتھ بے روزگار نوجوانوں کو معاشی طور پر استحکام حاصل ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت عازمین حج کے لئے سفر کے دوران اور حاجیوں کے قیام اور دیگر امور میں سہولیات کی فراہمی کررہی ہے۔ مولانا خسرو پاشاہ سجادہ نشین و صدرنشین ریاستی حج کمیٹی تلنگانہ نے کہا کہ خدمت خلق کے ذریعہ ہم ایک دوسرے کے درمیان ہمدردی، رب کی رضا و خوشنودی حاصل کرسکتے ہیں۔ یہ کام جناب عامر علی خان اور ان کا گھرانا جناب عابد علی خان مرحوم، جناب زاہد علی خان ایڈیٹر سیاست، جناب ظہیر الدین علی خان مرحوم نے بحسن و خوبی انجام دیا اور دے رہے ہیں جس کے لئے شہر حیدرآباد میں عابد علی خان آئی ہاسپٹل کی بنیاد ڈالی گئی جو آج تک قوم و ملت کے لئے مداوا بنا ہوا ہے۔ اس کے علاوہ پولیس کی تربیت، آئی پی ایس کی کوچنگ، پائیلٹ کی تربیت، طلباء و طالبات کو اعلیٰ تعلیم کے لئے ملک و بیرونی ممالک کی یونیورسٹیوں میں رہنمائی اور دوسرے فنی کورسس میں روزانہ مسلم لڑکے و لڑکیاں سیاست کے ذریعہ تعلیم و تربیت حاصل کرتے ہوئے روزگار خانگی اور سرکاری سطح پر حاصل کررہے ہیں۔ جناب انیس صدیقی صدر میناریٹی انٹلکچول فورم نے کہا کہ جناب عامر علی خان کو رکن قانون ساز کونسل کے نامزد کئے جانے پر تلنگانہ بھر میں مسرت کی لہر دوڑ چکی ہے اور مسلمان پرامید ہیں کہ انہیں ایک اچھا و بہتر قلمدان وزارت تفویض کیا جائے۔ جمال شریف ایڈوکیٹ نائب صدر اقلیتی سیل کانگریس تلنگانہ نے جناب عامر علی خان کی صحافتی، سماجی، فلاحی خدمات کا تذکرہ کیا۔ اس موقع پر ولی اللہ قادری، پروفیسر وینکٹ نارائن، جناب ظہور احمد، جناب خواجہ معین الدین کے علاوہ انتصار گنج ہائی اسکول اولڈ بوائز اسوسی ایشن کے صدر سید عبدالحفیظ (صدر) صحافی محمد نصر اللہ خان نائب صدر، محمد امتیاز الدین جوائنٹ سکریٹری کے علاوہ میناریٹی انٹلکچول فورم کے ذمہ دار اور اراکین اور دیگر تنظیموں کے قائدین نے ان کی بکثرت گلپوشی و شال پوشی کی۔ عیسائی رہنما جوزف نے جناب عامر علی خان کو رکن قانون ساز کونسل بننے پر مبارکباد پیش کی اور ان کی سراہنا کی۔ جناب ایم اے نعیم رپورٹر روزنامہ سیاست و کنوینر نے اس پروگرام کو کامیاب بنانے میں تعاون کیا۔ ان تمام کا شکریہ ادا کیا۔ قاری محمد صابر عالم کی قرأت کلام پاک سے جلسہ کا آغاز ہوا۔ جب کہ جناب علیم دانش نے حمد اور محترمہ نزہت جہاں نے نعت شریف سنائی۔ اس پروگرام میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے والوں میں مسرس ندیم بیگ، خیرالناصرین، محمد یوسف پرفکٹ میٹریس ، اسمعیل شمسی، محمد ابوبکر کارپوریٹر، ڈاکٹر رضا ملک، ڈاکٹر مصطفے، کرن، نصرت جہاں، نازنین، پروین اور دوسرے شامل ہیں۔ جناب ایم اے نعیم نے شکریہ ادا کیا۔