حکومت ، اپوزیشن میں تعطل کے درمیان پارلیمنٹ سیشن ختم

,

   

لکھیم پور کیس میں مرکزی وزیر اجئے مشرا کی برطرفی اور 12 معطل ایم پیز کی بحالی کا مطالبہ چھایا رہا

نئی دہلی: لوک سبھا اور راجیہ سبھا کی کارروائی غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی ہونے کے ساتھ ہی پارلیمنٹ کا سرمائی اجلاس چہارشنبہ کو حکمراں جماعت اور اپوزیشن کے مابین تعطل کے درمیان مقررہ وقت سے ایک دن پہلے ختم ہوگیا۔گزشتہ ماہ کی 29 تاریخ کو شروع ہونے والا سرمائی اجلاس 23 دسمبر تک طے ہوا تھا اور اس دوران کل 19 اجلاس ہونے تھے ، لیکن لوک سبھا میں اسپیکر اوم برلا اور راجیہ سبھا میں چیئرمین ایم وینکیا نائیڈو نے آج کارروائی شروع ہوتے ہی اپنے مختصر بیانات کے بعد کسی بھی قانون سازی عمل کے بغیر ایوان کی کارروائی غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کر دی ۔ مرکزی وزیرمملکت برائے داخلہ اجے کمار مشرا کے لکھیم پور کھیری واقعہ میں استعفیٰ کا مطالبہ اور راجیہ سبھا کے 12ارکان کی معطلی واپس لینے کا معاملہ پورے اجلاس میں چھایا رہا۔ ان دونوں مسائل کے ساتھ ہی اپوزیشن نے فصلوں کیلئے اقل ترین امدادی قیمت جیسے دیگر مسائل پر بھی دونوں ایوانوں میں ہنگامہ کیا۔ اجلاس کے دوران دونوں ایوانوں میں 11بل منظور کیے گئے ۔ آرڈیننس کی جگہ لینے والے تین اہم بل بھی منظور کر لیے گئے ۔ اس کے ساتھ ہی متنازعہ زرعی قوانین کو بھی واپس لے لیا گیا۔جہاں حکومت نے اجلاس کے پہلے ہی دن تینوں متنازع زرعی قوانین کو واپس لے کر لوک سبھا میں ایک مثبت آغاز کیا، وہیں اس نے سرمائی اجلاس کے پہلے ہی دن مانسون اجلاس میں ان کے نامناسب طرز عمل کے لیے ایوان (راجیہ سبھا)سے اپوزیشن کے 12 ارکان کو معطل کردیا اور اپوزیشن کے ساتھ تصادم مول لے لیا۔ اس کے بعد پورے اجلاس کے دوران حکومت اور اپوزیشن کے درمیان انا کی جنگ اور الزامات اور جوابی الزامات کا سلسلہ جاری رہا جبکہ حکمراں جماعت معطل ارکان کے معافی مانگنے کے اپنے موقف پر قائم رہی۔اپوزیشن کا موقف ہے کہ ارکان نے کوئی غیرقانونی کام نہیں کیا اس لیے وہ معافی نہیں مانگیں گے ۔ ساتھ ہی انہوں نے اجئے مشرا کے استعفیٰ کا مطالبہ زور وشور سے اٹھا کر برسراقتدار بی جے پی کو گھیرنے کی بھرپور کوشش کی۔ اجلاس کے اختتام سے دو دن قبل ایوان میں ترنمول کانگریس کے لیڈر ڈیرک اوبرین کو بھی معطل کر دیا گیاتھا۔ اس سے دونوں فریقوں کے درمیان تعطل کو حل کرنے کے تمام امکانات ختم ہوگئے۔
برلا اور نائیڈو دونوں نے ہنگامہ آرائی کی وجہ سے اجلاس کے دوران کارروائی میں خلل پڑنے پر اپنی ناراضگی کا اظہار کیا۔برلا نے کہا کہ سیشن کے دوران 82 گھنٹے 48 منٹ کا وقت ضائع ہوا۔
اور کام توقعات کے مطابق نہیں ہوا۔ کارروائی ملتوی کرنے سے پہلے ایوان کی کارروائی میں خلل ڈالنے پر تشویش اور ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے نائیڈو نے کہا کہ ارکان کو اجتماعی اور انفرادی طور پر اپنا جائزہ لینا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ 18اجلاسوں میں مجموعی کام کاج 47.90 فیصد ہوا جو کہ توقعات سے کافی کم ہے اور گزشتہ چار سال کے دوران 12اجلاسوں میں پانچواں سب سے کم تناسب ہے۔
پارلیمانی امور کے وزیر پرہلاد جوشی نے بھی اپوزیشن کے رویہ پر ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ وہ بی جے پی کو دیئے گئے مینڈیٹ کو ہضم نہیں کر پا رہا ہے ۔ جوشی نے کہا کہ دونوں ایوانوں میں اپوزیشن کی مسلسل ہنگامہ آرائی اور شور شرابے کی وجہ سے کارروائی میں خلل پڑا۔
اس دوران کل 18 نشستیں ہوئیں اور لوک سبھا کی پیداواری صلاحیت 82 فیصد رہی جبکہ راجیہ سبھا کی تقریباً 48 فیصد۔ راجیہ سبھا کی کارروائی 45 گھنٹے 34 منٹ تک جاری رہی جبکہ مقررہ وقت 95 گھنٹے چھ منٹ تھا۔ 49 گھنٹے اور 32 منٹ بار بار رکاوٹوں اور ملتوی ہونے کی وجہ سے وقت ضائع ہوا۔ اس طرح کل دستیاب وقت کا 52.05 فیصد ہنگامہ آرائی میں ضائع ہوا۔وقفہ سوالات میں کل 60.60 فیصد وقت ضائع ہوا۔ سات نشستوں میں وقفہ سوالات نہیں ہو سکا۔ایوان میں بلوں پر کل 21 گھنٹے اور سات منٹ تک بحث کی گئی۔وقفہ صفر کے دوران صرف 30 فیصد وقت استعمال کیا گیا اور اس دوران صرف 82 ایشوز اٹھائے جا سکے ۔ اس دوران اراکین نے خصوصی تذکرے کے ذریعے 64 مسائل ایوان میں رکھے ۔سرمائی اجلاس کے دوران منظور کیے گئے اہم بلوں میں ‘ایگریکلچرل لاز ریپیل بل 2021، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ڈرگ ایجوکیشن اینڈ ریسرچ (ترمیمی) بل 2021، سینٹرل ویجیلنس کمیشن (ترمیمی) بل 2021، دہلی اسپیشل پولیس اسٹیبلشمنٹ بل (ترمیم) 2021 اور الیکشن قانون (ترمیمی) بل، 2021شامل ہیں۔ لوک سبھا میں رواں مالی سال کے لیے گرانٹس کے ضمنی مطالبات کو بھی منظور کیا گیا۔لوک سبھا میں ملک میں کووڈ ۔19عالمی وبا اور ‘موسمیاتی تبدیلی’ کے سلسلے میں دو اور راجیہ سبھا میں اومیکرون سے پیدا شدہ صورت حال پر قلیل مدتی بحث کی گئی۔ لوک سبھا میں مہنگائی کے موضوع پر بحث ہونی تھی لیکن یہ نہیں ہوسکا۔