نئے صدر پردیش کانگریس مہیش کمار گوڑ کا انٹرویو
روی ریڈی
سینئر کانگریس قائد و رکن قانون ساز کونسل مہیش کمار گوڑ کو بالآخر نیا صدر پردیش کانگریس مقرر کیا گیا ہے۔ وہ بی سی طبقہ سے تعلق رکھتے ہیں اور ریاست کی آبادی کا 50% حصہ بی سیز پر مشتمل ہے۔ تلنگانہ پردیش کانگریس کے نئے سربراہ بوما مہیش کمار گوڑ اس بات کا واضح ویژن رکھتے ہیں کہ کانگریس خود کو ریاست میں یوتھ کی سطح سے مستحکم بناتے ہوئے بہت زیادہ فائدہ حاصل کرے گی۔ باالفاظ دیگر اگر کانگریس پارٹی یوتھ کی سطح پر مستحکم ہوگی تو کوئی بھی پارٹی اس کا مقابلہ نہیں کرپائے گی۔ انہوں نے حکومت اور پارٹی کے درمیان بہترین رابطہ اور تال میل کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ جمعہ کو انہیں صدر پردیش کانگریس مقرر کئے جانے سے متعلق اعلان کے بعد اپنے انٹرویو میں مسٹر مہیش کمار گوڑ نے بحیثیت صدر پردیش کانگریس اپنی ترجیحات کے بارے میں کھل کر بات کی۔ اس سوال پر کہ بحیثیت صدر پردیش کانگریس آپ کی ترجیحات کیا ہوں گی؟ مسٹر مہیش کمار گوڑ نے جواب دیا کہ ان کی سب سے اولین ترجیح حکومت اور پارٹی کے درمیان بہترین کوآرڈینیشن کو یقینی بنانا ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ریاست تلنگانہ میں کانگریس کو اقتدار ملے تقریباً 9 ماہ ہوچکے ہیں اور اطمینان کی بات یہ ہے کہ کانگریس حکومت اپنے ان تمام وعدوں کی تکمیل کے قابل ہوئی جو پارٹی نے اپنے انتخابی منشور میں کئے تھے۔ ریاست میں کانگریس کی حکومت نے ان 9 ماہ کے دوران توقع سے کہیں زیادہ شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا، ایسے میں میری اولین ترجیح حکومت اور پارٹی کے درمیان بناء کسی خلل و رکاوٹ کے بہتر تال میل کو یقینی بنانا ہے۔ ویسے بھی چیف منسٹر ریونت ریڈی کے ساتھ میرے خوشگوار تعلقات آنے والے دنوں میں حکومت اور پارٹی کے درمیان بہتر تال میل میں ممد و معاون ثابت ہوں گے۔ جب ان سے یہ استفسار کیا گیا کہ پارٹی کیڈر کا حوصلہ اور اعتماد بڑھانے مزید کیا اقدامات کرنے کی ضرورت ہے؟ مسٹر مہیش کمار گوڑ کا کہنا تھا کہ یہ میرا احساس ہے کہ میرا جو فوری کام ہے، وہ پارٹی کو یوتھ کی سطح سے مضبوط و مستحکم بنانا ہے۔ گزشتہ 10 برسوں کے دوران ریاست میں بی آر ایس کی حکومت رہی جس میں کانگریس کیڈر کو کافی مشکلات اور پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا لیکن کانگریس کے اقتدار میں آنے کے بعد ان میں زیادہ سے زیادہ محنت کرنے کا جوش پیدا ہوا ہے۔ میں یہی چاہتا ہوں کہ پارٹی کارکنوں کے ساتھ زیادہ سے زیادہ وقت گزاروں اور زمین سے جڑے پارٹی ورکروں اور قائدین کے ساتھ رابطہ اجلاس منعقد کرنے اضلاع کے دورے کروں۔ مہیش کمار گوڑ کے مطابق کانگریس ایک ایسی سیاسی پارٹی ہے جو ہر مرحلے پر ذات پات کا نہ صرف احترام کرتی ہے بلکہ ان کے درمیان توازن بھی برقرار رکھتی ہے۔ خود میں بی سی طبقہ سے تعلق رکھتا ہوں اور صدر پردیش کانگریس کے عہدہ پر میرا تقرر کوئی نئی بات نہیں ہے کیونکہ آپ ماضی پر نظر دوڑائیں گے تو پتہ چلے گا کہ پارٹی ہائی کمان نے ہمیشہ ذات پات کے توازن کو اہمیت دی اور روز اول سے پارٹی اسی اصول پر عمل کررہی ہے۔ مثال کے طور پر ڈاکٹر ایم چنا ریڈی اور این جناردھن ریڈی جب چیف منسٹرس کے عہدہ پر فائز تھے، پارٹی نے بی سی طبقہ سے تعلق رکھنے والے حرکیاتی قائدین جیسے وی ہنمنت راؤ اور ایم تلسی داس کو صدر پردیش کانگریس مقرر کیا تھا۔ آنجہانی چیف منسٹر ڈاکٹر وائی ایس راج شیکھر ریڈی کے دور اقتدار میں اس رجحان کا سلسلہ جاری رہا۔ ان کے بعد عہدہ چیف منسٹری پر فائز ہونے والے کے روشیا اور این کرن کمار ریڈی کے دور میں بھی اسی رجحان و اصول پر عمل کیا گیا۔ بی سی طبقہ سے تعلق رکھنے والے ڈی سرینواس، بوتسا ستیہ نارائنا اور پونلا لکشمیا صدر پردیش کانگریس کی حیثیت سے نمایاں خدمات انجام دیتے رہے۔ جب نئے صدر پردیش کانگریس سے یہ سوال کیا گیا کہ آخر پارٹی قیادت نے آپ پر ہی اس ذمہ داری کیلئے اعتماد کیوں کیا؟ ان کا کہنا تھا کہ کانگریس کے مرکزی رہنماؤں جیسے راہول گاندھی اور پارٹی صدر ملکارجن کھرگے، سونیا گاندھی اور پرینکا گاندھی تمام کے تمام زمینی سطح پر اور زمینی سطح سے کام کرنے والے قائدین کی خدمات کو تسلیم کرتے ہیں چونکہ میں نے زمینی سطح سے کانگریس کی مختلف عہدوں پر رہتے ہوئے خدمات انجام دی۔ این ایس یو آئی لیڈر، یوتھ کانگریس اور پھر پردیش کانگریس کمیٹی میں میری جو خدمات رہی ہیں، اسے ملحوظ رکھا گیا۔ پارٹی قیادت نے تلنگانہ پردیش کانگریس کے کارگزار صدر کی حیثیت سے بھی میری خدمات کی ستائش کی اور میں کانگریس کی مرکزی قیادت اور یہاں کانگریس حکومت کو مایوس نہیں کروں گا۔ مسٹر مہیش کمار گوڑ نے ایک اور سوال کے جواب میں بتایا کہ ان کا مقصد راہول گاندھی کو ملک کے اگلے وزیراعظم کے طور پر دیکھنا ہے اور وہ پارٹی کو مضبوط و مستحکم بنانے اور 2028ء کے انتخابات میں کانگریس کا اقتدار برقرار رکھنے کیلئے ممکنہ کوشش کریں گے، ساتھ ہی عام انتخابات میں بھی ریاست سے کانگریس کو زیادہ سے زیادہ نشستوں پر کامیابی دلانے جان توڑ کوشش کا انہوں نے عزم ظاہر کیا۔