حکومت اور کسان 4 کے منجملہ 2 مسائل پر متفق

,

   

آئندہ بات چیت 4 جنوری کو ہوگی، میٹنگ سے ہم خوش، راکیش ٹکیٹ

نئی دہلی : احتجاجی کسانوں اور حکومت کے درمیان چھٹے دور کی بات چیت 5 گھنٹوں کے بعد ختم ہوئی۔ مرکز نے کہا کہ دونوں جانب 4 اہم مسائل کے منجملہ 2 مسائل پر اتفاق رائے ہوا ہے۔ آئندہ بات چیت 4 جنوری کو ہوگی۔ وگیان بھون میں کسانوں کے 41 قائدین کے ساتھ اجلاس کے بعد اخباری نمائندوں سے بات کرتے ہوئے مرکزی وزیرزراعت نریندر سنگھ تومر نے کہا کہ آج کی بات چیت نہایت ہی خوشگوار ماحول میں ہوئی اور مثبت طور پر ختم ہوئی۔ ہم 4 مسائل کے منجملہ 2 مسائل پر اتفاق رائے پر پہنچے ہیں۔ کسانوں کے ساتھ حکومت کی آئندہ بات چیت 4 جنوری کو ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اور کسانوں نے قومی دارالحکومت نیشنل کاپٹل ریجن اور اس سے متصل علاقوں کے آرڈیننس 2020ء میں ایرکوالیٹی مینجمنٹ کیلئے بنائے گئے کمیشن کو پینل پروویزن سے کسانوں کو دور رکھنے کے مطالبات پر اتفاق کیا گیا ہے اور الیکٹریسٹی ترمیمی بل 2020ء کو واپس لینے سے بھی اتفاق کیا گیا ہے۔ وزیرزراعت نے کہا کہ ہم نے مؤثرطریقہ سے بات چیت کی ہے اور حکومت نے کسانوں کو تیقن دیا ہیکہ وہ ان کی تشویش کو دور کرے گی۔ الیکٹریسٹی بل پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس بل کو روبہ عمل نہیں لایا جائے گا۔ کسانوں کا ایقان ہیکہ اس بل کے تحت سبسیڈی ہٹا لی جائے گی۔ پنجاب، ہریانہ اور مغربی اترپردیش سے تعلق رکھنے والے ہزاروں کسان دہلی جانے والی سڑکوں کے کئی سرحدوں پر احتجاج کررہے ہیں۔ کسان لیڈروں کی آج حکومت کے نمائندوں کے ساتھ بات چیت کو پہلے کی میٹنگوں کے مقابلے میں کافی بہتر قرار دیا جا رہا ہے۔ ایک طرف جہاں مرکزی وزیر زراعت نریندر تومر نے آج کی میٹنگ کو امید افزا ٹھہرایا وہیں کسان لیڈر راکیش ٹکیت کا کہنا ہے کہا ’’آج کی بات چیت سے ہم خوش ہیں۔ لیکن جب تک سبھی مسائل کا حل نہیں نکل جاتا، ہماری تحریک جاری رہے گی۔‘‘مرکزی حکومت کے نمائندوں اور کسان لیڈروں کے درمیان وگیان بھون میں ہو رہی میٹنگ ختم ہو گئی ہے۔قبل ازیں مرکزی حکومت نے زرعی قوانین کو واپس لینے سے صاف انکار کردیا۔ احتجاجی کسانوں کے ساتھ آج چھٹے دور کی بات چیت کا کوئی نتیجہ نہیں نکل سکا۔ مرکز نے تین زرعی قوانین کو واپس لینے کسانوں کے مطالبہ کے جواب میں اس قوانین کا جائزہ لینے کیلئے کمیٹی تشکیل دینے کی تجویز پیش کی۔ کسانوں نے کہا کہ ان قوانین سے ان کی روٹی روزی کو نقصان پہنچتا ہے۔ تاہم مرکز نے ان کی بات نہیں سنی۔ مرکزی وزراء نریندر سنگھ تومر، پیوش گوئل اور سوم پرکاش نے بھی زرعی قیمتوں کیلئے اقل ترین قیمتوں کی ضمانت دینے پر ایک قانون کے امکانات کے تعلق سے تبادلہ خیال کیا۔ بات چیت میں شامل کسانوں کے نمائندوں میں سے ایک نے کہا کہ مرکز نے کسان بل واپس لینے سے انکار کردیا ہے اور کمیٹی تشکیل دینے کی تجویز رکھی ہے۔بات چیت میں شامل تین وزراء نے آج صبح پہلے مرحلہ کی بات چیت کے بعد دوپہر کے کھانے کے وقفہ کے دوران کسانوں کے ساتھ مل کر کھانا کھایا۔