راجیہ سبھا میں حکومت کا بیان، ایس پی ، بی ایس پی ، آر جے ڈی اور سی پی آئی ارکان کا یونیورسٹیوں میں تحفظات پر ہنگامہ
نئی دہلی 7 فروری (سیاست ڈاٹ کام) حکومت نے آج راجیہ سبھا میں کہاکہ وہ تحفظات کے تیقن کی پابند ہے اور جلد ہی سپریم کورٹ میں یونیورسٹیوں کے اساتذہ کے تحفظات نظام کے بارے میں درخواست داخل کرے گی۔ ایوان بالا میں مختصر مباحث کے لئے یہ موضوع لیا گیا تھا جس کی نوٹس سماج وادی پارٹی، بہوجن سماج پارٹی، راشٹریہ جنتادل اور سی پی آئی کے ارکان نے یونیورسٹیوں میں تحفظات کے مسئلہ پر نوٹسیں داخل کی تھیں۔ اپوزیشن پارٹیوں نے مطالبہ کیاکہ حکومت کو ایک علیحدہ قانون بنانا چاہئے تاکہ درج فہرست ذاتوں اور درج فہرست قبائیل کے علاوہ دیگر پسماندہ طبقات کے مفادات کا تحفظ ہوسکے۔ سپریم کورٹ میں درخواست نظرثانی پیش کرنے کے بجائے قانون سازی بہتر رہے گی۔ اپنی جوابی تقریر میں مرکزی وزیر برائے فروغ انسانی وسائل پرکاش جاوڈیکر نے کہاکہ ہم ایوان میں اُٹھائے ہوئے اِس مسئلہ کے سلسلہ میں حساس ہیں کیوں کہ ہم بھی تحفظات مہم کا ایک حصہ ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ تحفظات جاری رہیں۔ اُنھوں نے کہاکہ محکمہ جاتی روسٹر کی تجویز حکومت کی نہیں ہے بلکہ عدالت کی ہدایت پر ایسا کیا گیا ہے۔ ہمیں عدالت کی ہدایت سے اتفاق نہیں ہے اِس لئے ہم نے خصوصی درخواست داخل کی ہے۔ حکومت نے اپنے نقاط نظر بھرپور انداز میں خصوصی درخواست میں پیش کئے ہیں۔ اُنھوں نے کہاکہ یہ درخواست یونیورسٹیوں کو اِس بات کا تیقن دینے کے لئے کہ اساتذہ کے سلسلے میں تحفظات کے احکام پر کس طرح عمل کیا جائے گا، روسٹر سسٹم نافذ کیا گیا ہے۔ ہم تحفظات کے سلسلہ میں 100 فیصد پابند ہیں اور ہمیں اعتماد ہے کہ درخواست نظرثانی پر ہماری تائید میں فیصلہ ہوگا۔ یونیورسٹی گرانٹس کمیشن (یو جی سی) نے اپنے مراسلہ برائے تقررات میں کہا ہے کہ وہ اپنے مراسلہ سے دستبردار نہیں ہوگی۔
ہم اِس سلسلہ میں مراسلے پر حکم التواء کے لئے عدالت سے رجوع ہوئے ہیں لیکن حکومت کی وضاحت پر اپوزیشن پارٹیوں کے ارکان جواب سے مطمئن نہیں تھے اور وہ اپنی نشستوں سے اُٹھ کر کھڑے ہوگئے۔ صدرنشین ایم وینکیا نائیڈو نے شوروغل کے دوران ایوان کا اجلاس دوپہر دو بجے تک کے لئے ملتوی کردیا۔ مباحث میں سماج وادی پارٹی کے مسٹر یادو نے حصہ لیا۔ بی ایس پی کے ستیش چندر مشرا نے یادو کے خیالات کا اعادہ کیا اور کہاکہ الہ آباد ہائیکورٹ کی ہدایات کے مطابق کوئی تقررات نہیں کئے جانے چاہئے۔ آر جے ڈی کے منوج کمار جھا نے کہاکہ درخواست نظرثانی سے کوئی مدد نہیں ملے گی۔ قبل ازیں آج کی کارروائی کے لئے کاغذات پیش کرنے کے بعد ایم وینکیا نائیڈو نے کہاکہ بجٹ اجلاس کے صرف 4 دن باقی ہیں اور ایوان کو فیصلہ کرنا ہے کہ صدرجمہوریہ کے خطاب پر اظہار تشکر کی قرارداد پر مباحث بھی باقی ہیں۔ اُنھوں نے بعدازاں ایوان کا اجلاس دن بھر کے لئے ملتوی کردیا۔ آج کی کارروائی کے دوران مسلسل چوتھے دن بھی دخل اندازی ہوئی تھی۔ شوروغل کی وجہ سے کارروائی جاری نہ رہنے کی بناء پر صدرنشین نے اجلاس آج دن بھر کے لئیے ملتوی کردیا۔