حکومت تلنگانہ سے تاجرین کو اُدھار شراب کی فروختگی

   

انتخابی شیڈول کے بعد اسٹاک کے ریکارڈ کی عدم سہولت سے فائدہ اٹھانے کوشاں
حیدرآباد۔1۔ستمبر۔(سیاست نیوز) تلنگانہ میں حکومت کی جانب سے شراب کے تاجرین کو فراہم کی جانے والی رعایت یہ واضح کرتی ہے کہ شراب کے اسٹاک کی تاجرین کو سہولت فراہم کی جانے لگی ہے اور آئندہ انتخابات کے دوران شراب کی فروخت کے ریکارڈ رکھنے کی سہولت شراب کے تاجرین کو فراہم کرنے کے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ حکومت کی جانب سے شراب کی فروخت کرنے والوں اور تاجرین کو ادھار شراب کی خریدی کی سہولت کی فراہمی کے فیصلہ کے متعلق کہا جار ہاہے کہ انتخابات کے شیڈول کے اعلان کے ساتھ ہی الیکشن کمیشن آف انڈیا اور انتخابی مبصرین کی نگاہیں شراب کی فروخت پر مرکوز ہوتی ہیں اور یہ ریکارڈ سرکاری اداروں سے حاصل کیا جاتا ہے لیکن حکومت کی جانب سے شراب کے تاجرین کو ان اداروں سے ادھار شراب کی خریدی کی سہولت فراہم کرنے کے فیصلہ کے بعد اب الیکشن کمیشن آف انڈیا کے عہدیدار یا انتخابی مبصرین کوانتخابات کے اعلان سے قبل کے ریکارڈ حاصل ہوں گے اور ایسی صورت میں انہیں انتخابات کے دوران شراب کے استعمال کا درست اندازہ لگانا مشکل ہوجائے گا کیونکہ بیشتر شراب کے تاجرین انتخابات کے اعلان سے قبل کروڑہا روپئے کی شراب ادھار حاصل کرتے ہوئے اسٹاک کرچکے ہوں گے جو کہ شیڈول کے بعد کے ریکارڈ میں شامل نہیں ہوگی۔ ذرائع کے مطابق حکومت کی جانب سے کئے گئے اس فیصلہ کے پس پردہ کئی امور ہیں جن میں قبل از وقت شراب کے اسٹاک کو حاصل کرنا اور درکار شراب کو بازار میں دستیاب رکھنا اور انتخابات کے دوران اس کے استعمال کو یقینی بنانا شامل ہے۔ حکومت تلنگانہ کی جانب سے اختیار کی گئی اس پالیسی پر مختلف گوشوں سے تنقید کرتے ہوئے کہا جا رہاہے کہ حکومت انتخابات کے دوران شراب کے استعمال کے ذریعہ ووٹ حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے جبکہ اس پالیسی کے متعلق محکمہ آبکاری کی جانب سے کوئی اظہار خیال کرنے سے گریز کیا جا رہاہے اور کہا جار ہاہے کہ شراب کی خریداری کے معا ملہ میں حکومت کی جانب سے پوسٹ ڈیٹ چیک کے ذریعہ ادھار شراب کی خریداری کے فیصلہ سے محکمہ کا کوئی تعلق نہیں ہے بلکہ محکمہ آبکاری کی جانب سے شراب کی فروخت کا ریکارڈ اور فروخت کی اجازت کے سلسلہ میں لائسنس جاری کئے جاتے ہیں۔ تلنگانہ میں انتخابات کے دوران دولت کے ساتھ ساتھ شراب کا استعمال کوئی نئی بات نہیں ہے لیکن برسراقتدار جماعت کی جانب سے کئے جانے والے ان اقدامات کے نتیجہ میں شفاف انتخابات کے انعقاد کے متعلق شبہات پیدا ہونے لگے ہیں اور کہا جا رہاہے کہ ریاستی حکومت انتخابات میں شراب کی فروخت کے ریکارڈ سے بچنے کے علاوہ ادھار شراب کی فروخت کے ذریعہ اپنی آمدنی میں اضافہ کو بھی یقینی بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔