چیف منسٹر ریونت ریڈی سے اے پی و تلنگانہ جمعیتہ علماء کے وفد کی ملاقات
حیدرآباد۔3۔فروری(سیاست نیوز) ریاست کی مجموعی ترقی اور دستور کے تحفظ کے لئے تمام اقوام کو متحدہ طور پر کام کرنے کی ضرورت ہے اور حکومت تلنگانہ عوام کے تمام طبقات کی ترقی کے منصوبہ کے ساتھ کام کر رہی ہے۔ چیف منسٹر اے ریونت ریڈی نے آج جمعیتہ علمائے ہند تلنگانہ و آندھراپردیش کے وفد کے ذمہ داروں سے بات چیت کے دوران یہ بات کہی۔ انہوں نے جمعیتہ کے وفد کو اس بات کا تیقن دیا کہ ان کی حکومت ریاست کی مجموعی ترقی کو یقینی بنائے گی اور حسب سابق کانگریس حکومت مسلمانوں کے مسائل کو حل کرتے ہوئے ان کے مفادات کے تحفظ کو یقینی بنائے گی۔ انہو ںنے جمعیتہ علمائے ہند تلنگانہ کے ذمہ داروں سے اظہار تشکر کرتے ہوئے کہا کہ انتخابات کے دوران تمام طبقات نے کانگریس کی تائید و حمایت کے ذریعہ اقتدار پر لانے میں اہم کردار ادا کیا۔چیف منسٹرنے وفد کی جانب سے دی گئی یادداشت پر عمل آوری کا تیقن دیتے ہوئے کہا کہ وہ مسلمانوں کے مسائل کا جائزہ لیتے ہوئے انہیں موصول ہونے والی نمائندگی پر عمل آوری کو یقینی بنانے کے اقدامات کریں گے۔ جمعیتہ علمائے ہند کے صدر مولانا حافظ پیر شبیر احمد کی زیر صدارت تلنگانہ اضلاع کے تمام صدور و جنرل سیکریٹریز نے چیف منسٹر سے ملاقات کے دوران انہیں اضلاع کے مسلمانوں کے مسائل سے بھی واقف کروایا۔ چیف منسٹر کی جمعیتہ کے وفد سے ملاقات کے موقع پر مشیر حکومت برائے ایس سی ‘ ایس ٹی ‘ بی سی و اقلیتی طبقات جناب محمد علی شبیر‘ مسٹر ویم نریندر ریڈی مشیر اعلیٰ حکومت تلنگانہ ‘ جناب شاہنواز قاسم سیکریٹری برائے چیف منسٹر ‘ جناب خلیق احمد صابر جنرل سیکریٹری جمعیتہ جناب منیر احمد جابر‘ جناب فہیم قریشی کے علاوہ جناب محمد عبدالستار اور دیگر علمائے اکرام موجود تھے۔ چیف منسٹر کو دی گئی یادداشت میں جمعیتہ کے وفد نے ریاست میں اوقافی جائیدادوں کے تحفظ کے سلسلہ میں اقدامات کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اقتدار حاصل کرنے سے قبل کانگریس پارٹی نے جو وعدہ کیا تھااسے پورا کرنے کے اقدامات کئے جانے چاہئے ۔ جمعیتہ کی جانب سے پیش کی گئی یادداشت میں ریاستی محکمہ اقلیتی بہبود کے بجٹ میں خاطر خواہ اضافہ کی خواہش کرتے ہوئے کہا گیا کہ ریاست میں جاری اقلیتی اسکولوں کو بہتر بنانے کے لئے اضافی بجٹ درکار ہے۔وفد کی جانب سے پیش کی گئی یادداشت میں 4فیصد مسلم تحفظات پر عمل آوری کو یقینی بنانے کی خواہش کی گئی اور کہا گیا کہ تحفظات سے متعلق مقدمہ کی عدالت میں مؤثر پیروی کو یقینی بنایا جائے۔ جمعیتہ علماء نے ریاستی حکومت سے اپیل کی کہ مذہبی منافرت پھیلانے والی تقاریر اور مذہبی شخصیات کے متعلق زہر افشانی کے خلاف سخت قانون سازی کرتے ہوئے ایسا کرنے والوں کے خلاف فاسٹ ٹریک کورٹ میں مقدمہ چلانے کے لئے قانون سازی کی جائے۔وفد نے چیف منسٹر کو CAA کے نفاذ کے معاملہ میں بھی متوجہ کرواتے ہوئے کہا کہ اس قانون کی مختلف گوشوں سے مخالفت کی جار ہی ہے اور ملک کی دیگر ریاستوں میں حکومت کی جانب سے اس پر واضح موقف اختیار کیا گیا ہے اسی لئے ریاستی حکومت کی جانب سے اس مسئلہ کا جائزہ لیتے ہوئے اس قانون کو تلنگانہ میں نافذ نہ کرنے کا اعلان کیا جائے۔ وفد نے چیف منسٹر سے مطالبہ کیا کہ گذشتہ 10 برسوں کے دوران وقف بورڈ نے جو اراضیات الاٹ کی ہیں ان تمام کو منسوخ کرنے کے اقدامات کئے جائیں اور موجودہ اراضیات کے تحفظ کے اقدامات کئے جائیں۔ چیف منسٹر نے وفد کے ذمہ داروں کو یقین دلایا کہ وہ ان مطالبات پر سنجیدہ غور کرتے ہوئے عمل آوری کے سلسلہ میں اقدامات کو یقینی بنائیں گے۔3