حکومت تلنگانہ میں آر ایس ایس کے ایجنٹ

   


حیدرآباد میں عمیر الیاسی پیدا کرنے کی تیاری ، نام نہاد مسلم عہدیدار کی دانشوروں ، متمول افراد سے ربط
محمد مبشرالدین خرم
حیدرآباد۔ 2۔اکٹوبر۔ حکومت تلنگانہ میں آر ایس ایس کے ایجنٹ کام کر رہے ہیں!اب حیدرآباد میں عمیر الیاسی پیداکرنے کی تیاریاں عروج پر پہنچ چکی ہیں۔ ریاستی حکومت میں شامل بعض نام نہاد مسلم عہدیدارشہر حیدرآباد کے سرکردہ ‘ متمول اور دانشور قسم کے لوگوں سے رابطہ قائم کرتے ہوئے ان کی ذہن سازی کی کوشش کر رہے ہیں اور انہیں خوفزدہ کیا جانے لگا ہے۔ بتایاجاتا ہے کہ شہر حیدرآباد کے سرکردہ مسلم دانشوروں کو یہ تاثر دینے کی کوشش کی جارہی ہے کہ اب وقت آچکا ہے کہ آر ایس ایس قائدین سے بات چیت کے دور شروع کرتے ہوئے ان کے نظریات سے آگہی حاصل کی جائے اور ان کے ساتھ ملکر کام کرنے پر آمادگی ظاہرکردی جائے۔ ملک بھر میں آر ایس ایس قائدین سے نام نہاد مسلم دانشوروں کی ملاقاتوں اور مسلمانوں کے حالات پر تبادلہ خیال کے دعوؤں کے درمیان اس بات کی اطلاعات موصول ہورہی ہیں کہ ریاستی حکومت میں موجود آزاد خیال عہدیدارشہر کے مسلم خاندانوں سے رابطہ کرتے ہوئے انہیں ملک کے حالات کے متعلق متنفر کر رہے ہیں اور ان حالات سے نمٹنے کے لئے آر ایس ایس سے قربت اختیار کرنے اور نئی حکمت عملی کی دعوت دینے لگے ہیں۔ ہندو توا تنظیموں کے متعلق ریاستی حکومت کے موقف کے متعلق آگہی رکھنے کے باوجود حکومت میں شامل افراد اگر آر ایس ایس سے قربت اختیار کرنے اور ان کے ساتھ مذاکرات کی بات کرتے ہیں تو اس بات کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ آرایس ایس حکومت تلنگانہ میں کس قدر سرائیت کرچکی ہے اور کس طرح سے اپنے ایجنٹوں کے ذریعہ اپنے مفادات کی تکمیل یقینی بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔آر ایس ایس کے ساتھ مذاکرات اور ان کے نظریات کے متعلق آگہی اور بات چیت کے ذریعہ دوریوں کو مٹانے کی بات کرنے والوں کو ایسی کوشش کرنے والوں کے انجام کے متعلق آگاہ ہونا چاہئے کیونکہ صدق دل سے کی جانے والی کوشش کو یہ گوشہ بالکل بھی برداشت نہیں کرسکتے اور اس کی مثال مولانا کلیم صدیقی ہیں جنہوں نے دو ٹوک انداز میں کوشش کی لیکن اس کے باوجود ان کے خلاف کاروائی کے نتیجہ میں وہ اب تک قید و بند کی صعوبتوں کو برداشت کر رہے ہیں۔ اسی طرح جن لوگوں نے اپنے مفادات کے تحفظ کے لئے دینی مدارس کے سروے کی تائید کی وہ بھی اس طرح کی کوشش کر چکے ہیں لیکن ان کے خود کے مدارس کو سروے کے دائرہ میں لایا گیا اور اب عمیر الیاسی نے آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت کو نہ صرف ’ راشٹرپتا‘ قرار دیا ہے بلکہ آر ایس ایس کے ہندستانیوں کے ڈی این اے کے متعلق دعوے کو بھی قبول کرلیا۔ اس طرح کی کوششیں اب تلنگانہ میں کی جانے لگی ہیں اور آر ایس ایس سے مذاکرات کی بات کرتے ہوئے جو لوگ آر ایس ایس اور مسلمانوں کے درمیان برج بننے کی کوشش کر رہے ہیں ان کے مفادات بھی جلد منظر عام پر آئیں گے۔